بھٹکل: کیا ساحلی علاقے میں مودی اور یوگی کی آمد سے 'ہندوتوا' کا رنگ نتائج پر حاوی ہوگا ؟
بھٹکل ،7 / مئی (ایس او نیوز) ساحلی علاقے میں گزشتہ مرتبہ پریش میستا کے مبینہ قتل کا موضوع بی جے پی کے کٹر ہندوتوا وادی نوجوانوں کے لئے جوش اور امنگوں میں ابال لانے کا سبب بنا تھا اور اس کے نتیجہ میں بی جے پی نے مکمل سیاسی فائدہ حاصل کیا تھا ۔ لیکن اس مرتبہ ایسا کوئی ہنگامہ خیز اور سلگتا ہوا موضوع بی جے پی کے پاس نہیں ہے ۔ ایسے میں کانگریس پارٹی کی طرف سے بجرنگیوں پر پابندی لگانے کی مبینہ تجویز کو اچھالتے ہوئے بجرنگ بلی کے نام پر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش تیز ہوگئی ہے جس میں وزیر اعظم نریندرا مودی اور یو پی کے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ پیش پیش ہیں ۔
شمالی کینرا کے سیاسی حلقوں میں اب اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ کیا انکولہ میں وزیر اعظم مودی اور ہوناور میں اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی کے آمد سے یہاں پر انتخابی نتائج کا رخ بدل جائے گا ؟ کیونکہ اب تک آثار یہ بتا رہے تھے کہ یہاں بی جے پی لہر پر کانگریس پارٹی بڑی حد تک قابو پا سکی ہے اور بی جے پی امیدواروں کا پلڑا ہلکا ہوتا جا رہا ہے ۔ مگر اب وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور یوگی آدتیہ ناتھ نے جو 'جئے بجرنگ بلی' کا منتر جپنا شروع کیا ہے تو بی جے پی کیمپ میں نئی جان پڑتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے ۔
سیاسی جانکار بالخصوص بھٹکل - ہوناور اور انکولہ - کاروار حلقوں پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں کیونکہ کاروار حلقہ میں بی جے پی کی امیدوار روپالی نائک کو شکست دینے کے لئے دو سیاسی حریف ستیش سائل اور آنند اسنوٹیکر نے آپس میں ہاتھ ملایا ہے اور جان توڑ کوشش کی جا رہی ہے کہ وہاں ہر حال میں کانگریسی امیدوار ستیش سائل کی جیت یقینی ہو ۔ ایسے میں کیا وزیر اعظم نریندرمودی کا انکولہ دورہ اور پرجوش خطاب بی جے پی امیدوار کے لئے مددگار ہوگا ؟
دوسری طرف بھٹکل - ہوناور حلقہ میں سنیل نائک کے خلاف ان کے اپنے ہی کیمپ میں جو مخالفت کا ماحول ہے اور کچھ کٹر ہندوتوا وادی گروہ اور نامدھاری لیڈران سنیل نائک سے برگشتہ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کانگریس کی پوزیشن بڑی حد تک مستحکم نظر آ رہی ہے ، اس میں یوگی آدتیہ ناتھ کی آمد سے کیا کچھ فرق پڑے گا اور اس کا فائدہ سنیل نائک کو حاصل ہوگا ؟
یہ جاننے کے لئے ظاہر ہے کہ 13 مئی کے دن ظاہرہونے والے نتائج کا انتظار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔