بھٹکل کے ممتاز لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری نے جے ڈی ایس کو کہاخیرباد؛ کیا ہے ان کا اگلا منصوبہ ؟
بھٹکل 27/ ستمبر (ایس او نیوز):لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اتحاد پر مہر لگنے کی خبروں کے بعد 28 سال سے بھی زائد عرصہ سے جنتاپریوار کا حصہ بنے رہنے والے بھٹکل کے معروف لیڈرعنایت اللہ شابندری نے جے ڈی ایس کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ بی جے پی سے اتحاد کرنے کے بعد میرا جے ڈی ایس میں بنے رہنے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے، میرے لئے میری قوم اول ہے اور پارٹی سکینڈری ہے، اس لئے میں نے جے ڈی ایس سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ صرف وہ اکیلے ہی نہیں، بلکہ ضلع کے زیادہ تر جےڈی ایس لیڈران اور اراکین بھی اب پارٹی سے مستعفیٰ ہونے والے ہیں یہاں تک کہ یکم اکتوبر کو کلبرگی میں جے ڈی ایس کی ایک میٹنگ بلائی گئی ہے جس میں شمالی کرناٹک کے آٹھ اضلاع کے جے ڈی ایس لیڈران شامل ہورہے ہیں اور وہ خود بھی اس میٹنگ میں شرکت کرنے والے ہیں، توقع ہے کہ سبھی آٹھ اضلاع کے جے ڈی ایس کے اہم لیڈران ایک ساتھ پارٹی سے باہر نکلیں گے۔
کافی سالوں سے عنایت اللہ شاہ بندری سے کہا جارہا تھا کہ وہ جے ڈی ایس کو چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہوجائیں، مگرعنایت اللہ شاہ بندری جے ڈی ایس اوردیوے گوڈا کو چھوڑنے پر راضی نہیں تھے۔ یہاں تک کہ حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھی ان کا یہی کہنا تھا کہ جے ڈی ایس اور بی جے پی کا اتحاد ممکن ہی نہیں ہے، ان کو دیوے گوڈا اور ان کے فرزند کماراسوامی کی باتوں پر پورا یقین تھا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ کبھی ہاتھ نہیں ملائیں گے۔ مگر آنے والے لوک سبھا انتخابات میں باپ اور بیٹے کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی عنایت اللہ شاہ بندری سمیت جے ڈی ایس کے تقریباً سبھی سیکولر لیڈران جے ڈی ایس سے باہر نکلنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک وڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں عنایت اللہ شاہ بندری ریاست کے وزیراعلیٰ سدرامیا سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھے گئے تھے، اس تعلق سے عنایت اللہ شاہ بندری سے پوچھے جانے پر انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے سدرامیا سے ملاقات کی تو سدرامیا کا پہلا سوال یہی تھا کہ آیا انہوں نے جے ڈی ایس کو استعفیٰ دیا یا نہیں، جب عنایت اللہ نے بتایا کہ وہ بہت جلد استعفیٰ دینے والے ہیں تو سدرامیا نے فوراً کانگریس میں شامل ہونے کی دعوت دی، سدرامیا نے اس موقع پر عنایت اللہ کا شکریہ بھی ادا کیا کہ حال ہی میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں وہ الیکشن میں کھڑے نہیں ہوئے۔ انہوں نے بھٹکل تنظیم اور بھٹکل کے مسلمانوں کا بھی شکریہ ادا کیا کہ سبھی نے متحد ہوکر کانگریس اُمیدوار کی جیت کو یقینی بنایا۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ضلع کے تمام جے ڈی ایس رہنماوں کو باہر نکلنا چاہئے اس کے لئے وہ اپنے طور پربھی کوشش کررہے ہیں اورتوقع ہے کہ سیکولر ذہنیت رکھنے والے سبھی لوگ جے ڈی ایس سے باہر نکلیں گے۔ یہ پوچھے جانے پرکہ جے ڈی ایس سے باہر نکلنے کے بعد ان کا اگلا قدم کیا ہوگا انہوں نے بتایا کہ اس تعلق سے بات چیت جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جے ڈی ایس کو چھوڑنے کے بعد ہم بی جے پی میں تو شامل نہیں ہوسکتے، پھر کہاں شامل ہونا ہے اور کیسے شامل ہونا ہے، اس پر بہت جلد فیصلہ لیا جائے گا۔
اصل میں جے ڈی ایس سے باہر نکلنے والے لیڈران اس اُلجھن کا شکار ہیں کہ اگر وہ کانگریس میں شامل ہوتے ہیں تو کانگریس میں ان کی حیثیت کیا رہے گی۔ پتہ چلا ہے کہ اس تعلق سے یہ لوگ کانگریس کے مسلم رہنما ضمیر احمد خان سے مل کر حتمی فیصلہ لیں گے۔ یاد رہے کہ ضمیر احمد خان بھی جے ڈی ایس سے ہی پانچ چھ سال پہلے باہر نکل کر کانگریس میں شامل ہوئے تھے، وہ اب کرناٹک کی کانگریس حکومت میں کابینی وزیر ہیں۔ یہاں تک کہ سدرامیا بھی ١٥/١٦ سال پہلے جنتادل سے نکل کر ہی کانگریس میں شامل ہوئے تھے جو، اب ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ ضمیر احمد خان اُن دیگر لیڈران کے بھی رابطے میں ہیں جو ابھی بھی جے ڈی ایس میں بنے ہیں اور جےڈی ایس کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے کے بعد اُلجھن کا شکار ہیں۔ ایسے میں ریاست کے ڈپٹی وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بھی جے ڈی ایس سے باہر نکلنے والوں کو کانگریس میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے اور کہا ہے کہ کانگریس میں تمام جے ڈی ایس لیڈران کا استقبال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز جب وزیر منکال ویدیا کے دفتر کا بھٹکل میں افتتاح ہوا تھا تو اس موقع پر عنایت اللہ شابندری بھی افتتاحی تقریب میں موجود تھے اورانہوں نے منکال وئیدیا کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اُن کے کاموں کی سراہنا کی تھی، پتہ چلا ہے کہ اس دوران منکال وئیدیا سمیت ڈسٹرکٹ کانگریس صدر سائی گاونکر نے عنایت اللہ شابندری کو کانگریس پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی مگر عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ وہ آئندہ چند دنوں میں اپنے فیصلہ کا اعلان کریں گے۔