کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 8th November 2023, 1:54 PM | ساحلی خبریں | اداریہ |

کاروار 8 / نومبر (ایس او نیوز) پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی اختلافی بیان دے کر اندرونی انتشار کے اشارے دے رہے ہیں 

    جہاں تک ضلع اتر کنڑا کی بات ہے یہاں پر سینئر کانگریسی لیڈر آر وی دیشپانڈے کو اسمبلی الیکشن کے بعد تقریباً کنارے لگا دیا گیا ہے ۔ اسمبلی الیکشن میں پارٹی کی جیت کے لئے کوئی متحرک اور مثبت سرگرمی انجام نہ دینے کی بات کہتے ہوئے دیشپانڈے کو کسی اہم عہدہ یا وزارتی قلمدان سے دور رکھا گیا ۔ اس کے پیچھے ڈی کے شیو کمار کا ہاتھ ہونے کی بات جگ ظاہر ہے ۔ لیکن اب چونکہ پارلیمانی الیکشن قریب آ گیا ہے اور ریاستی سطح پر کانگریس پارٹی میں ڈی کے شیو کمار کی گرفت کمزور ہوتی نظر آ رہی ہے اور سدا رامیا کا شکنجہ مضبوط ہوتا جا رہا ہے ، اس لئے سمجھا جا رہا ہے کہ دیشپانڈے پھر سے اپنا اثر و رسوخ جمانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ 

    بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں کانگریس ہائی کمانڈ کے اعلیٰ لیڈروں نے بینگلورو میں پارلیمانی الیکشن کی تیاری کے سلسلے میں ریاستی پارٹی لیڈروں کے ساتھ جائزاتی میٹنگ منعقد کی ۔ اس میں دیشپانڈے کو کینرا پارلیمانی سیٹ پر امیدوار بننے کی پش کش کی گئی مگر دیشپانڈے نے کسی بھی قیمت پر پارلیمانی انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا ۔ اس پر پارٹی نے مناسب امیدوار تلاش کرنے اور اسے جیت دلانے کی پوری ذمہ داری دیشپانڈے کے کندھوں پر ڈال دی ۔ کیونکہ آر وی دیشپانڈے اتر کنڑا کے بہت ہی سینئر اور تجربک کار سیاست دان ہیں ۔ اپنے ہلیال ڈانڈیلی اسمبلی حلقہ کے علاوہ کتور، خانہ پور علاقے میں بڑا اثر رکھتے ہیں ۔ اس کے علاوہ گزشتہ مرتبہ انہوں نے اپنے بیٹے پرشانت دیشپانڈے کو بھی پارلیمانی امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا تھا ۔ اس لحاظ سے کینرا پارلیمانی سیٹ جیتنے کے لئے کانگریس پارٹی کو دیشپانڈے کی اشد ضرورت ہے ۔ 

    سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر دیشپانڈے پارلیمانی انتخاب میں موثر رول ادا کرتے ہیں اور پارٹی کا امیدوار یہ سیٹ جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر الیکشن کے بعد کابینہ کی جو توسیع ہوگی اس میں دیشپانڈے کو جگہ ملنا یقینی ہو جائے گا اور اس صورت میں اتر کنڑا ضلع انچارج کا قلمدان منکال وئیدیا کے ہاتھ سے نکل کر آر وی ڈی کے حصے میں جا سکتا ہے ۔ اب جبکہ ریاستی کانگریس میں ڈی کے شیو کمار کی گرفت ڈھیلی ہو چکی ہے تو پھر سدا رامیا کیمپ سے دیشپانڈے کو حمایت ملنے کی توقعات بھی زیادہ ہوگئی ہیں ۔ 

    بہرحال ایک بات تو طے ہے کہ کسی بھی بڑے بدلاو کے لئے پارلیمانی الیکشن کے نتائج اہم رول ادا کریں گے ۔ 


 

ایک نظر اس پر بھی

ساحلی کرناٹکا میں طوفان فینگل کی آمد: دکشن کنڑا اور اُڈپی میں بھاری بارش کی وارننگ؛ دونوں اضلاع میں منگل کو تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان

چینائی سے ہوتے ہوئے بینگلور اور کیرالہ تک پہنچنے والے طوفان فینگل کے ساحلی کرناٹکا کی طرف رخ کرنے کے باعث دکشن کنڑا اور اُڈپی اضلاع میں منگل 3 دسمبر کو اورینج الرٹ کے ساتھ بھاری بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر، مُلّائی مہیلن، ...

بھٹکل کے قریب کمٹہ اور سرسی کے سرحدی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکوں کی افواہیں اور ڈپٹی کمشنر کی وضاحت

ضلع اُترکنڑا کے کمٹہ اور سرسی کے درمیان پہاڑی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس ہونے کی خبروں کو ضلع اُترکنڑا کی ڈپٹی کمشنر محترمہ کے۔ لکشمی پریا نے بے بنیاد اور غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...