غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

Source: S.O. News Service | Published on 24th October 2023, 6:33 PM | عالمی خبریں | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح کی خبروں سے لوگوں میں تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے بہت بڑی بے وقوفی کر دی ہے۔ اس کی بے وقوفی کی سزا نہ صرف غزہ بلکہ پورے فلسطین کو بھگتنی پڑ رہی ہے اور یہ کہ اسرائیل اپنی کارروائیوں میں حق بجانب ہے۔ اس تاثر کو مزید مضبوط کرنے کے لیے امریکہ و اس کے حواری اسرائیل کی جانب سے غزہ کی ناکہ بندی و بمباری کو ’اسرائیل کی مدافعت کا حق‘ قرار دے رہے ہیں۔ گویا حماس کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے سامراجی میڈیا نے پروپیگنڈے کا پورا محاذ سنبھال لیا ہے۔

لیکن مغربی میڈیا کی اس محاذ آرائی کے درمیان بھی کچھ ذرائع ایسے ہیں جو اس جنگ کی حقیقی صورت حال لوگوں تک کسی نہ کسی حد تک پہنچا رہے ہیں۔ گو کہ ان ذرائع کے بارے میں بھی وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ وہ جو خبریں دے رہے ہیں وہ ’فلٹرڈ‘ نہیں ہیں، لیکن ان کی بیشتر خبروں سے مغربی میڈیا کے ذریعے چھپائی جانے والے حقائق آشکار ہو رہے ہیں۔ مثال کے طور پر مغربی میڈیا کے ذریعے دی جا نے والی خبروں سے یہ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ حماس کے لوگ اپنی سرنگوں میں دبک کر بیٹھ گئے ہیں اور اسرائیلی حملے میں غزہ کے عام لوگ مارے جا رہے ہیں، اور یہ کہ اسرائیل ہر محاذ پر حماس کو پسپا کر رہا ہے۔ لیکن العربیہ ڈاٹ نیٹ پر آنے والی ایک خبر اس تاثر کو بالکل غلط ثابت کر دیتی ہے۔ یہ خبر اتوار (22 اکتوبر) کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کے خان یونس کے قریب اسرائیلی فوج نے حملہ کر دیا تھا لیکن حماس کی عسکری ونگ ’القسام بریگیڈ‘ کے جانبازوں نے نہ صرف اس اسرائیلی حملے کو پسپا کر دیا بلکہ اسرائیلی فوج کے ایک ٹینک اور دو بلڈوزر کو بھی تباہ کر دیا۔ القسام بریگیڈ کے جوابی حملے میں اسرائیلی فوج اپنی بکتربند گاڑیوں کو چھوڑ کر بھاگی ہے۔

ایسی ہی ایک خبر لبنان سے متصل سرحد سے بھی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ لبنان سے متصل دو کلومیٹر اندر تک کے تمام گاؤں اسرائیل نے خالی کرنا شروع کر دیا ہے، جس میں 23 ہزار کی آبادی والا اسرائیلی شہر کریات شمونا بھی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ خبر خود اسرائیل کی وزات دفاع نے بریک کیا۔ اس نے 20 اکتوبر 23 کو ایک ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا کہ وہ لبنان کی سرحد سے 2 کلومیٹر تک رہنے والے تمام شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک ہنگامی آپریشن پر عمل کر رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے ان لوگوں کو یہاں سے نکال کر حکومتی امداد سے چلنے والے ریلیف کیمپوں میں رکھنے کا اعلان کیا ہے جہاں پہلے سے ہی 60 ہزار کے قریب اسرائیلی پناہ گزین موجود ہیں۔ اسرائیل کے مشہور اخبار یروشلم پوسٹ نے بھی یہ خبر شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ سرحد سے متصل اپنے تمام علاقے خالی کر دیے ہیں، جس میں 30 ہزار کی آبادی والے شہر سیڈروٹ کا بھی کافی حصہ شامل ہے۔

لبنان کی میڈیا میں اس تعلق سے تفصیلی خبریں آئی ہیں۔ ان کے مطابق حزب اللہ نے اسرائیل کے ٹینکوں اور جاسوسی کے آلات پر حملہ کرتے ہوئے اسرائیل کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے تین علاقوں پر حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کے گلیلی ڈویژن کو نشانہ بنانے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ حزب اللہ کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوج پر گائیڈیڈ میزائل سے حملہ کیا جس میں اسرائیل کا زبردست جانی و مالی نقصان ہوا۔ لبنان کے ایک اور سرحدی علاقے پر اسرائیلی فوج پر حملہ کیا گیا، نیز شیبا فارمز کے علاقے میں اسرائیلی فوج اور راس النقورہ علاقے میں اسرائیل کے جاسوسی آلات کو حملے میں تباہ کر دیا گیا۔ حزب اللہ کے ان حملوں کی وجہ سے اسرائیل پر اس قدر دہشت طاری ہوا ہے کہ اس نے لبنان کی سرحد کے قریب اپنے شمالی شہر کریات شمونا سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیا۔

یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ حزب اللہ حماس کی مدد کر رہا ہے، لیکن یہ مدد اسرائیلی فوج پر زبردست حملے کی صورت میں ہے، اس سے بہت کم لوگ واقف ہوں گے۔ چونکہ حزب اللہ کے حملے کے نتیجے میں اسرائیل کو زبردست نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور اس سے اسرائیلی فوج کے پست حوصلے مزید پست ہو رہے ہیں، اس لیے اس طرح کی خبریں سامراجی میڈیا سے بہت حد تک غائب ہیں۔ کہاں تو اسرائیل یہ اعلان کر رہا تھا کہ وہ غزہ میں گھس کر حماس کو ختم کر دے گا، جس کے لیے امریکہ و دیگر مغربی ممالک نے اس کی ہر طرح کی مدد بھی کی اور کہاں یہ عالم ہے کہ اپنی ہی سرحد، اپنے ہی شہر و گاؤں سے اپنے ہی لوگوں کو نکالنے پر اسے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ یہ حماس اور حزب اللہ کے مجاہدین کا خوف نہیں تو اور کیا ہے؟ کہا جاتا ہے کہ ظالم حد درجہ بزدل بھی ہوتا ہے۔ خان یونس پر حملے کے دوران سر سے پیر تک حفاظتی گزیٹ سے ڈھکے ہوئے اسرائیلی فوجی سر پر پیر رکھ کر بھاگے ہیں۔ یہ ہے ان کی طاقت اور یہ ہے ان کی بہادری۔

اسرائیل پر حماس کے خوف کی شدت کا اندازہ اس خبر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے اب اپنے شہریوں کو مسلح کرنا شروع کر دیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ و بی بی سی پر شائع خبر کے مطابق اسرائیلی حکام رضاکاروں کی سینکڑوں سیکورٹی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ان میں سے ہزاروں یہودیوں میں اسلحہ تقیسم کیا گیا ہے تاکہ عربوں کی طرف سے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لیے یہودیوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اسی خبر میں اسرائیل کے کمشنر جنرل آف پولیس کوبی شبتائی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کے حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیلی شہریوں کے 527 ڈویژنز بنائے گئے ہیں جن کے درمیان 20 ہزار ہتھیاروں کو تقسیم کیا جا رہا ہے، جبکہ اسرائیل کی وزارت قومی سلامتی کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایلیزر روزنبام کے مطابق مزید 20 ہزار ہتھیار تقسیم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ جن لوگوں کو ہتھیار دیے جا رہے ہیں انہیں بلیٹ پروف جیکیٹ اور ہیلمٹ بھی دیے جائیں گے۔

ان خبروں سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حماس کی بے بسی و کمزوری اور اسرائیل کی طاقت و برتری کی جو تصویر دکھائی جا رہی ہے، ویسا ہے نہیں۔ غزہ کی آبادی پر فضائی بمباری کے ذریعے نہتے معصوموں کی جانیں لینا اسرائیل کے لیے تو آسان ہو سکتا ہے، لیکن جب القسام و حزب اللہ جیسے مجاہدین سے ان کا مقابلہ ہوتا ہے تو پتہ چلتا ہے ان کی للکار سن کر ہی یہ اپنے ٹینک و بلڈوزر چھوڑ کر بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ پیسوں سے ہتھیار اور فوجی تو خریدے جا سکتے ہیں لیکن ہمت و حوصلہ نہیں خریدا جا سکتا۔ غزہ و لبنان کے جیالوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اسلحہ و وسائل کے میدان میں وہ بھلے ہی پیچھے رہ جائیں، لیکن ہمت و حوصلے کے میدان میں دنیا کی کوئی بھی فوج ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ اسرائیل کی مدد میں امریکہ، برطانیہ و فرانس پیش پیش ہیں، لیکن کیا یہ حیرت انگیز نہیں ہے کہ آج ان کے ہی یہاں ان کے ہی لوگ لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر غزہ و فلسطین کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا اعلان کر رہے ہیں؟

(اس کالم میں شائع  رپورٹس اور خصوصی  مضامین  کا ادارے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے)

ایک نظر اس پر بھی

نیپال طیارہ حادثہ: 18 مسافروں کی لاشیں نکال لی گئیں، زندہ بچ جانے والے پائلٹ کا علاج جاری

نیپال کے کھٹمنڈو کے تری بھون ہوائی اڈے پر ایک مسافر طیارہ ٹیک آف کے دوران حادثہ کا شکار ہو گیا۔ اس طیارے میں پائلٹ سمیت 19 افراد سوار تھے۔ رپورٹ کے مطابق تمام 18 مسافروں کی حادثے موت ہو گئی, جن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ حادثے میں پائلٹ کی جان بچ گئی، جسے علاج کے لیے اسپتال میں داخل ...

بنگلہ دیش سے 5000 سے زائد غیر ملکی طلباء نکلے

بنگلہ دیش میں ریزرویشن مخالف پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے اب تک تقریباً ساڑھے چار ہزار ہندوستانی طلباء وطن واپس آچکے ہیں، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے تقریباً پانچ سو دیگر طلباء بھی ہندوستان آئے ہیں۔ وزارت خارجہ نے کل یہاں ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے ڈھاکہ میں ہندوستانی ...

فسادات زدہ بنگلہ دیش سے تقریباً 1000 ہندوستانی طلباء کی وطن واپسی

بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف جاری طلباء کے احتجاج کی وجہ سے حالات بدستور تشویشناک ہے۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے تقریباً 1000 ہندوستانی طلباء وہاں سے ہندوستان واپس آ گئے ہیں۔ وزارت خارجہ نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے ہندوستانی شہریوں کی واپسی کے لیے تمام انتظامات کئے۔ ...

بنگلہ دیش کوٹہ سسٹم احتجاج: 100 سے زائد افراد ہلاک، 2500 زخمی، ملک بھر میں کرفیو، سڑکوں پر فوج کا پہرہ

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے طلباء کا پرتشدد احتجاج جاری ہے۔ چند ہفتے قبل ملک بھر میں شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اب تک 105 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

نیپال لینڈ سلائڈنگ حادثہ: اب تک 4 ہندوستانیوں سمیت 19 افراد کی لاشیں برآمد، راحت و بچاؤ کاری کا عمل جاری

گزشتہ ہفتہ نیپال کے چتون ضلع میں لینڈ سلائڈنگ کے بعد دو بسیں طغیانی مارتی ہوئی ندی میں بہہ گئی تھیں جس میں سوار لوگوں کی لاشیں برآمد ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ دراصل لینڈ سلائڈنگ کے بعد تباہی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں اور فوجیوں کو راحت و بچاؤ کاری میں کافی دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ ...

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...

کیا یہ مسلمانوں کی سماجی و معاشی بائیکاٹ کی ایک سازش ہے؟ ۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

کیا کانوڑ یاترا کے بہانے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی تیاری چل رہی ہے اور کیا وہ وقت دور نہیں جب تمام قسم کی دکانوں اور مکانوں پر مذہبی شناخت ظاہر کرنا ضروری ہو جائے گا؟ یہ سوال یوں ہی نہیں پیدا ہو رہا ہے بلکہ اس کی ٹھوس وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر ...

پیپر لیک سے ابھرے سوال، جوابدہی کس کی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

پیپر لیک معاملہ میں ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں ۔ اس کے تار یوپی، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور دہلی سے جڑنے کی خبر ہے ۔ عجیب بات ہے کہ نیٹ پیپر لیک میں جن ریاستوں کے نام سامنے آئے دہلی کو چھوڑ کر ان سب میں ڈبل انجن کی سرکار ہے ۔ جس ایجنسی کے پاس امتحانات کرانے کی ذمہ ...

نیشنل ہائی وے کنارے کچروں کے ڈھیر نے بھٹکل کی خوبصورتی کوکیا داغدار؛ لوگ ناک پر انگلی دبائے گزرنے پر مجبور

بھٹکل تعلقہ کے ہیبلے پنچایت حدود کے حنیف آباد کراس کے قریب شہر کی خوبصورت فورلین قومی شاہراہ کنارے کچروں کا اتنا زیادہ ڈھیر جمع ہے کہ بائک اور آٹو پر گذرنے والے لوگوں کا ہاتھ اس علاقے میں پہنچتے ہی خودبخود ناک پر پہنچ جاتا ہے اور بڑی سواریوں والے اس بدبودار علاقے سے جلد از جلد ...

کیا وزیر اعظم سے ہم تیسری میعاد میں خیر کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟ ........... از : ناظم الدین فاروقی

18ویں لوک سبھا الیکشن 24 کے نتائج پر ملک کی ڈیڑھ بلین آبادی اور ساری دنیا کی ازبان و چشم لگی تھیں ۔4 جون کے نتائج حکمران اتحاد اور اپوزیشن INDIA کے لئے امید افزاں رہے ۔ کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتوں نے اس انتخابات میں یہ ثابت کر دیا کہ اس ملک میں بادشاہ گر جمہورہیں عوام کی فکر و ...

کاروار: بی جے پی کے کاگیری نے لہرایا شاندار جیت کا پرچم - کانگریس کی گارنٹیوں کے باوجود ووٹرس نے چھوڑا ہاتھ کا ساتھ  

اتر کنڑا سیٹ پر لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدورا وشویشورا ہیگڑے کاگیری کی شاندار جیت یہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کے سیٹنگ ایم پی اننت کمار اور سیٹنگ رکن اسمبلی شیو رام ہیبار کی بے رخی دکھانے اور انتخابی تشہیر میں کسی قسم کی دلچسپی نہ لینے کے باوجود یہاں ووٹروں کے ایک بڑے حصے ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...