مختلف کالجوں میں پھیل رہا ہے حجاب بمقابلہ زعفرانی شال تنازع. مسلم قیادت بے بس ، سیکیولر سیاست تماشائی ... تحریر : ڈاکٹر محمد حنیف شباب

Source: S.O. News Service | By Dr. Haneef Shabab | Published on 5th February 2022, 11:09 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

ویسے تو ماضی میں بھی عصری تعلیمی اداروں میں برقع اور حجاب کا تنازع وقتاً فوقتاً سر اٹھاتا رہا ہے لیکن اس بار ساحلی علاقہ کے اڈپی سرکاری گرلز پی یو کالج سے اٹھنے والا یہ طوفان بڑی تیزی کے ساتھ  دیگر علاقوں کی سرکاری کالجوں کے علاوہ پرائیویٹ کالجوں تک پھیلتا جا رہا ہے ۔ 

گزشتہ ایک ڈیڑھ مہینے سے اڈپی کالج میں مسلم طالبات کے حجاب کی مخالفت میں غیر مسلم طلباء اور بالخصوص لڑکوں کے زعفرانی شال اوڑھ  کر کلاسس میں حاضر ہونے پر اٹھنے والا یہ تنازع  کنداپور گورنمنٹ جونیئر کالج ، بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج اور بی وی ہیگڈے کالج میں پہنچ گیا ۔ وہاں سے ہوتا ہوا اب اس مسئلہ نے بیندور سرکاری پی یو کالج میں سر ابھارا ہے ۔ ہر جگہ مسلم طالبات کو کالج کیمپس سے باہر کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے دستوری حق کے تحت حجاب کے ساتھ ہی کلاس روم میں حاضری پر مصر ہیں اور انہوں نے اپنے حقوق پانے کے لئے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔

دیگر کالجز بھی آئے لپیٹ میں :    ساحلی علاقہ سے پھیلنے والا حجاب مخالف وائرس کورونا وائرس سے زیادہ تیزی کے ساتھ اب ریاست کے دوسرے کالجوں میں بھی اپنا تعفن پھیلانے لگا ہے ۔ اڈپی کے فوری بعد چکمگلورو سرکاری کالج میں بھی دوبارہ یہ مسئلہ پیدا ہوا تھا ۔ اس کے علاوہ شیموگہ کے شہراور بھدراوتی کے سرکاری پی یو کالجوں اور رام درگا ٹاون بیلگاوی کے ایک سرکاری پی یو کالج میں بھی حجاب اور زعفرانی شال کا تنازع کھڑا کیا گیا ۔ البتہ شیموگہ میں یہ معاملہ وقتی طور پر دب گیا ہے مگر وہاں سے ملی رپورٹ کے مطابق ہندوتواودی گروپس اس راکھ میں دبی آگ کو ہوا دینے میں  لگے ہیں ۔ جبکہ بیلگاوی میں کالج عملہ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے زعفرانی شال اوڑھ کر آنے والے 10- 12 طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دی اور انہیں زعفرانی شال اتار کر کلاس میں حاضر رہنے  پر آمادہ کیا ۔
    
حجاب حامی تحریک بھی ہوئی تیز :    جہاں حجاب پر پابندی لگانے کے لئے فسطائی ذہنیت نے زہر پھیلانا شروع کیا اور اڈپی سے باہر دیگر کالجوں کو بھی اپنے لپیٹ میں لے لیا وہیں پر "مجھے حجاب پسند ہے " کے عنوان سے حجاب حامی تحریک بھی متاثرہ ضلع اڈپی کے علاوہ دیگر اضلاع  میں  تیز ہو رہی ہے ۔  یکم فروری کو میسور میں مسلم طلبہ نے اس عنوان سے اڈپی ضلع کی باحجاب طالبات کی حمایت میں مظاہرہ بھی کیا ۔ جس میں شرکاء نے  "حجاب مجھے پسند ہے " ، حجاب - میرا وقار، میری پسند اور میری آزادی" جیسے شلوگن لکھے ہوئے پلے کارڈس اٹھا رکھے تھے ۔
    
8 فروری کو عدالت میں سماعت :  حجاب بمقابلہ زعفرانی شال کے مسئلہ پر  سب کی نظریں اس وقت عدالت پر لگی ہوئی ہیں کیونکہ اڈپی کی متاثرہ 6 میں سے ایک طالبہ نے اس مسئلہ کو اپنے دستوری حق سے جوڑتے ہوئے ہائی کورٹ کا جو دروازہ کھٹکھٹایا ہے اس پر پہلی سماعت 8 فروری کو ہونے والی ہے ۔ دوسری طرف حقوق انسانی کمیشن کی طرف سے حکومت سے جو جواب طلب کیا گیا تھا اس کے لئے ضلع انتظامیہ کی طرف سے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن میں سے ایک کمیٹی کی سربراہی کنداپور اسسٹنٹ کمشنر کو دی گئی ہے ۔ دونوں کمیٹیوں نے اپنی کارروائی شروع کی ہے اورتوقع ہے کہ ان کی طرف سے جلد ہی حکومت کو رپورٹ دی جائے گی جس کے بعد سرکاری طور پر حقوق انسانی کمیشن کو جواب بھیجا جائے گا ۔ 

مسلم قیادت مخمصے میں :     آج کے ماحول میں مسلم سماجی قیادت تو سوائے مذمتی قراردادیں پاس کرنے اور بیانات جاری کرنے سے آگے بڑھنے کی پوزیشن میں ہے ہی نہیں ۔ جبکہ دینی قیادت منبروں اور اسٹیجوں سے پُرجوش خطابات اور جذبات کو ابھارنے اور جھنجھوڑنے والی تقاریر اور سماجی و سیاسی قیادت پر انگشت نمائی  سے زیادہ آگے نہیں بڑھتی ۔ اور جہاں تک تھوڑی بہت بچی کھچی  سیاسی قیادت ہے، اسے مسلم مسائل پر بولتے ہوئے سانپ سونگھ جاتا ہے ۔ ایسے ناسازگار سیاسی حالات میں بھلا الیکشن میں ٹکٹ پانے سے محروم ہونے یا اپنے پاس موجود چھوٹا موٹا سیاسی عہدہ قربان کرنے  کا خطرہ کون مول لینا چاہے گا ۔

 صرف ایک تنظیم حمایت میں آگے :    تنظیمی اعتبار سے صرف کیمپس فرنٹ آف انڈیا ہی وہ طلبہ تنظیم ہے جس نے پہلے دن سے اس معاملہ میں مداخلت کی اور حجابی طالبات کے حقوق کے لئے مورچہ سنبھالا ۔ اس سے ایک طرف متاثرہ طالبات کی پشت پناہی ہوئی تو دوسری طرف بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس طرح کی مداخلت سے کالج انتظامیہ اور فسطائی سیاست کا موقف سخت ہوگیا اور یہ مسئلہ اور زیادہ پیچیدہ ہوگیا ۔ اگر بالفرض یہ تنازع  فی الواقع  کیمپس فرنٹ کی مداخلت سے بگڑ گیا ہے تب بھی  ہمیں سمجھنا چاہیے کہ  مسلم طالبات کو بے یار و مددگار فسطائی قوتوں کے رحم و کرم پر چھوڑنا بھی دینی اور ملّی حمیت کے منافی ہے ۔ یہ مداخلت اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ  فسطائی سیاست مسلمانوں کو ان کے دستوری حقوق سے محروم کرنے کے طے شدہ ایجنڈے پر کام کر رہی ہے ۔

یو ٹی قادر کا موقف :     عام طور پر ایسے مسائل میں جنوبی کینرا میں اپنے قدم جمائے ہوئے کانگریسی رہنما اور رکن اسمبلی یو ٹی قادر سے ہر مرتبہ لوگ امیدیں باندھتے ہیں ، لیکن اس مسئلہ پر بھی ان کا موقف مبہم اور دامن بچانے والا اور حجاب حامیوں اور متاثرہ طلبہ کے لئے  مایوس کن رہا ۔ ایک طرف انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کو بروقت حل کرنے میں حکومت ناکام رہی جس کی وجہ سے یہ  تنازع دوسرے تعلیمی اداروں تک پہنچ گیا ۔ جبکہ درپردہ پی ایف آئی اور کیمپس فرنٹ آف انڈیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے مسائل کو کالج انتظامیہ ، پرنسپال ، متعلقہ طلبا اور ان کے والدین ایک ساتھ بیٹھ کر مفاہمت کے ساتھ حل کرنا چاہیے ۔ بیرونی مداخلت اور آوازیں ایسے مسائل کو پیچیدہ بناتی ہیں ۔ اور اگر مفاہمت کے ساتھ مسئلہ حل نہ ہوتو دستوری حق پانے کے لئے متعلقہ افراد کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے ۔ اب اس پر جس کا جی چاہیے سر پیٹے اور جو چاہے تالیاں بجائے ، متاثرین کا تو بھلا ہونے سے رہا ۔  

زعفرانی سیاست کی اشتعال انگیزی :    آثار صاف بتا رہے ہیں کہ سرکاری و نجی کالجوں میں  حجاب کا مسئلہ کھڑا کرنے کے لئے غیر مسلم طلبا کو اکسانے اور اس تنازع کو ہوا دینے میں زعفرانی سیاست کا پورا ہاتھ  ہے ۔ اس تنازع کو پیچیدہ بنانے میں سب سے زیادہ اہم رول تو اڈپی ایم ایل اے اور کالج انتظامیہ کمیٹی کے صدر رگھو پتی بھٹ نے ہی ادا کیا ہے ۔ اس کے علاوہ ایک جانب سنگھی لیڈر یشپال سوورنا نے کھلے عام دھمکیاں دیں تو بدنام زمانہ ہندوتوا وادی فرقہ پرست پرمود متالک نے اپنے زہریلے بیانات سے آگ بھڑکانے کی کوشش شروع کی ۔  اب اس پرمود متالک والے آرکیسٹرا میں رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل ، پرتاپ سنہا وغیرہ نے شریعت اور حجاب چاہنے والوں کو پاکستان بھیجنے کا سُر چھیڑا ہے اور مسلمانوں کو ہندوانہ کلچر کا احترام کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے اسلام اور عیسائیت پر منفی تبصرے شروع کر دئے ہیں ۔ 

"طالبانی علاقہ بننے نہیں دیں گے":     نلین کمار نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ "حجاب کے ساتھ کلاس میں روم داخلہ کی اجازت دینے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا ۔ ہم تعلیمی اداروں کو طالبان جیسے اداروں میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔" ادھر ضلع انچارج وزیر سنیل کمار نے حجاب چاہنے والوں سے پوچھا : کلاس روم میں حجاب کی اجازت مانگنے والے یہ لوگ اپنی مسجدوں میں خواتین کی حاضری پر کیوں پابندی لگاتے ہیں ؟ اُس وقت ان کی شخصی آزادی کا حق کہاں چلا جاتا ہے؟

ضلع انچارج سنیل کمار نے بھی صاف لفظوں میں یہی کہا کہ ہم ریاست کرناٹکا یا منگلورو اوراڈپی کو طالبانی علاقہ بننے نہیں دیں گے ۔

کانگریسی قیادت نے کھولی زبان : حجاب بمقابلہ زعفرانی شال کا تنازع اب مقامی مسئلہ نہ رہتے ہوئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر چھا گیا ہے ۔ ریاستی سطح پر سابق وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے حجاب پر پابندی کی مخالفت اور طالبات کے حق کی حمایت میں زبان کھولی ہے اور ان کالجوں کے پرنسپالوں کو ہٹانے کی مانگ کی ہے جنہوں نے طالبات کو کالج کیمپس سے باہر نکالا ہے ۔ دوسری طرف قومی سطح پر راہل گاندھی اور ششی تھرور نے زبانی طور پر ہی سہی اپنے ٹویٹر ہینڈلس پر حجاب کی مانگ کو درست قرار دیتے ہوئے طالبات کے ساتھ انصاف کا مطالبہ کیا  ہے ۔ ششی تھرور نے دلیل دی ہے کہ اس طرح کی پابندی اور مخالفت درست نہیں ہے کیونکہ سکھ پگڑی باندھتے ہیں ، عیسائی گلے میں صلیب لٹکاتے ہیں جبکہ ہندو تلک لگاتے ہیں ۔ یہ سب عام چیز ہے ۔ جبکہ سکھوں کی پگڑی ، عیسائیوں کی صلیب اور ہندووں کے تلک پر  فرانس میں پابندی ہے مگر ہندوستان میں اس کی اجازت ہے ۔

دو خیموں میں بٹ گئے ماہرین قانون :    شال اور حجاب تنازع پر ماہرین قانون بھی دو خیموں میں بٹے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔ ایک طبقہ ایسا ہے جو حجاب کے ساتھ مسلم طالبات کے کالج اور کلاس روم میں حاضر ہونے کو غلط نہیں مانتا اور متاثرہ طلبہ کے مطالبات کی حمایت کرتا ہے ۔ جبکہ دوسرا طبقہ حکومت اور کالج انتظامیہ کی طرف سے لگائی جارہی پابندر کو قانونی طور پر درست مانتا ہے ۔ 
    
سابق ایڈوکیٹ جنرل کا موقف :    سابق ایڈوکیٹ جنرل اور سینئر ایڈوکیٹ بی وی اچاریہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو حاصل قانونی اختیارات کے تحت اپنے کالجوں میں یونیفارم کوڈ لاگو کرنے کے سلسلے میں وہ بالکل حق بجانب ہے اور طلبہ کو لازماً اس کی پابندی کرنی چاہیے ۔ وہ مثال کے طور پر  گزشتہ سال اگست میں آئے الہ آباد ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کا حوالہ دیتے ہیں کہ جس میں ڈیوٹی کے وقت داڑھی رکھنے والے مسلم پولیس اہلکار کو سرکاری طور پر معطل کیے جانے کو درست قرار دیا جا چکا ہے ۔ اور اس کے لئے دستور کی دفعہ 25 کے تحت کوئی گنجائش دینے سے انکار کیا گیا ہے ۔

دوسرے قانونی ماہرین کا خیال :    سینئر ایڈوکیٹ اودئے ہولّْا کا خیال ہے کہ کلاس روم میں ڈریس کوڈ ایسا ہو جس سے کسی بھی مذہب یا عقیدہ کی نشاندہی نہیں ہوتی ہو ۔ یا اس سے طلبہ کے مابین مذہبی رکاوٹیں پیدا نہیں ہوتی ہوں ۔ یونیفارم کا بینادی تصور طلبہ کے اندر یکسانیت ظاہر کرنا ہوتا ہے ۔ ایک اور سینئر ایڈوکیٹ اشوک ہارنہلّی کا موقف یہ ہے کہ طلبہ کو کالج کے اندر متحد ہونے کے احساس کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے ۔ اسی وجہ سے حکومت نے ڈریس کوڈ جاری کیا ہے ۔ جس چیز سے اتحاد کو خطرہ ہو اور گروپ بندیوں کو تقویت ملتی ہو اس کی ہمت افزائی نہیں ہونی چاہیے ۔ کالج کیمپس میں حجاب ہی نہیں زعفرانی شال کی بھی اجازت نہیں دی جانی چاہیے ۔ 

حجاب کی حمایت میں ماہرین کی رائے : سال 2008 میں ریاستی وزیر اعلیٰ کے صلاح کار رہے سینئر ایڈوکیٹ کے دیواکر کا موقف یہ ہے کہ تمام ہندوستانی مسلمانوں پر مسلم پرسنل لاء (شریعت) اپلیکیشن ایکٹ 1937 کا اطلاق ہوتا ہے ۔ اس قانون کے تحت مسلم خواتین کو حجاب یا برقعہ پہننے کی پوری آزادی ہے ۔  جبکہ ہائی کورٹ کے سابق ریاستی پبلک پراسکیوٹر اور سینئر ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش کا کہنا ہے کہ دوسرے مذاہب جیسے ہندوازم سے تعلق رکھنے والوں کو ماتھے پر بندی لگانے اور چوڑیاں پہننے کی اجازت دینا اور حجاب پہننے والوں کو داخلہ کی اجازت نہ دینا سیدھے سیدھے مسلمانوں کو خاص نشانہ بنانا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ حجاب کو صرف سر ڈھانکنے کی چیز سمجھنا چاہیے جو کچھ ممالک میں عیسائی بھی پہنتے ہیں ۔ اگر یونیفارم کے ساتھ ساتھ کوئی اسکارف کا بھی استعمال کرتا ہے تو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے ۔ یہ حق تو مسلم طلبہ کو دستور کی دفعہ 19 اور 25 کے تحت دئے گئے حقوق میں شامل ہے ۔ اگر طلبہ اپنا دستوری حق مانگتے ہیں تو پھر حکومت کی طرف سے جاری کیا گیا کوئی بھی حکم اس کے سامنے ٹک نہیں سکتا ۔ 

ایک اور ماہر قانون این وینکٹیش کی رائے یہ ہے کہ اس سے پہلے  کئی عدالتوں کے فیصلے حجاب پہننے کے حق میں آچکے ہیں ۔ 2016 میں جب آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس نے اینٹرنس امتحان میں حجاب والے طلبہ پر پابندی لگائی تھی تو کیرالہ ہائی کورٹ نے حجاب کے ساتھ امتحان میں حاضر ہونے کی اجازت دی تھی ۔ 

بہر حال ان ساری بیان بازیوں، ہنگامہ آرائیوں اور پینترے بازیوں کا نتیجہ چاہے جو بھی ہو، حتمی بات یہی ہے کہ اس معاملہ میں عدالت ہونے والی سماعت کے بعد ہی یہ اندازہ ہوسکے گا کہ حجاب بمقابلہ زعفرانی شال کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ۔ 
        [اس مضمون کی تیاری میں مختلف میڈیا ذرائع سے استفادہ کیا گیا ہے]

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کو لے کر بھٹکل کے ووٹروں میں بیداری پیدا کرنے شرالی میں چلائی گئی دستخطی مہم

اُترکنڑا لوک سبھا انتخابات میں زیادہ سے زیادہ پولنگ کو یقینی بنانے کے تعلق سے ضلع کے تمام تعلقہ جات میں ووٹنگ بیداری مہم چلائی جارہی ہے، اسی طرح کی ایک ووٹنگ دستخطی مہم پیر کو تعلقہ کے شرالی میں چلائی گئی۔ 

ریاض کے بعد دمام اور جدہ بھٹکلی جماعتوں نے بھی ممبران سے کی ووٹنگ میں حصہ لینے کی اپیل؛ فری ائیرٹکٹ کی بھی پیشکش

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں بھٹکل اور اُترکنڑا میں  7/مئی کو ووٹنگ ہوگی ، یعنی وقت بالکل کم بچا ہے۔ ایسے میں ایک طرف  بھٹکل اسوسی ایشن ریاض نے پہل کرتے ہوئے  اپنے ممبران کے لئے جماعت کی طرف سے  ائیر ٹکٹ  کا اعلان کیا،  وہیں دوسری طرف  لوک سبھا انتخابات کی سنگینی کو ...

حادثے کو دعوت دیتا بھٹکل رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے؛ کیا حادثے سے پہلے توجہ دے گی انتظامیہ ؟

  بھٹکل  کا رنگین کٹہ نیشنل ہائی وے   حادثوں کو دعوت دے رہا ہے، مگر  نیشنل ہائی وے اتھارٹی ہو،  آئی آر بی کمپنی  ہو یا پھر تعلقہ انتظامیہ ہو، کوئی اس دعوت نامہ پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

پرجول ریونّا جے ڈی ایس سے معطل، ریاست کی حکمراں کانگریس کی گھیرا بندی سے پارٹی بیک فٹ پر

جے ڈی ایس لیڈر اور ہاسن سے این ڈی اے کے امیدوار پرجول ریوناّ کی خواتین کے ساتھ فحش ویڈیوز نے کرناٹک ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ان ویڈیوز کے منظرعام پر آنے کے بعد حکمراں کانگریس نے جے ڈی ایس و بی جے پی سے سخت سوالات کیے جس کے بعد جے ڈی ایس نے پرجول کو پارٹی سے ...

کرناٹک جنسی اسکینڈل سے سیاسی گھماسان،پر جول ریونا ملک سے فرار،کئی خواتین کے جنسی استحصال کا الزام

سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو  ے گوڑا کے پوتے اور ہاسن سے رکن پارلیمنٹ پر جول ریونا کے جنسی اسکینڈل نے کرناٹک میں ہلچل مچا رکھی ہے۔ ملازمہ کی شکایت پر پولیس نے پر جول ریونا اور ان کے والد ایچ ڈی ریونا کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

کرناٹک لنگایت مٹھ سیکس اسکینڈل: سنت شرنارو کی خودسپردگی، جیل بھیج دیا گیا

)  مشہور لنگایت سنت شیومورتی موروگا شرنارو نے پیر کو کرناٹک کے چتردرگہ  میں سیشن کورٹ کے سامنے خودسپردگی کر دی۔ جس کے بعد انہیں دوبارہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔ سنت شرنارو پر نابالغ لڑکیوں کا جنسی استحصال کرنے کا الزام ہے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں ان کی درخواست ضمانت منسوخ کر دی ...

ریونّا سیکس اسکینڈل: ’آپ خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں کے ساتھ کیوں کھڑے رہتے ہیں؟‘ مودی سے کانگریس کا تلخ سوال

کرناٹک کے ہاسن لوک سبھا سیٹ سے جے ڈی ایس و بی جے پی کے مشترکہ امیدوار پرجول ریونّا کی سیکس اسکینڈل کی ویڈیوز نے پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ان ویڈیوز میں نظر آنے والی ریونّا کی گھناؤنی حرکتوں نے پورے ملک کے سر کو شرم سے جھکا دیا ہے۔ کرناٹک کی حکومت نے اس معاملے کی ...

جے ڈی ایس سے اتحاد سے قبل امیت شاہ کو پرجول کے ویڈیو کے بارے میں علم تھا؛ کرناٹک کی وزیر لکشمی ہیبالکر کا الزام

کرناٹک کی خواتین  و اطفال کی فلاح وبہبود کی وزیر لکشمی ہیبالکر نے الزام لگایا ہے کہ جنتا دل سیکولر (جے ڈی-ایس) اوربی جے پی کے درمیان اتحاد سے قبل   بی جےپی  کے  سینئر لیڈروں کو این ڈی اے امیدوار پرجول ریونا سے متعلق  فحش ویڈیو کے بارے میں  جانکاری دی گئی تھی۔

مودی جی کیا اب بھی آپ خاموش رہیں گے؟ پرینکا گاندھی نے ریونّا سیکس اسکینڈل معاملہ پر پی ایم مودی سے کیا سوال

کرناٹک میں جنتا دل سیکولر (جے ڈی ایس) کے لیے اس وقت حالات انتہائی ناخوشگوار معلوم پڑ رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخاب کے درمیان ہاسن سے این ڈی اے امیدوار پرجول ریونّا کے مبینہ سیکس اسکینڈل معاملہ نے طول پکڑ لیا ہے اور اب جے ڈی ایس کے کئی لیڈران بھی ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ...

بی جے پی کا دہشت گردوں سے موازنہ! بی ایس پی قائد آکاش آنند کیخلاف مقدمہ درج

اتر پردیش کے سیتا پور میں بی ایس پی امیدوار مہندر یادو کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس پی کے نیشنل کوآرڈینیٹر آکاش آنند نے بی جے پی کا موازنہ بی جے پی سے کر دیا ہے۔ انہوں نے سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت بلڈوزر کی نہیں بلکہ دہشت گردوں کی حکومت ہے۔ ...

انتظامات اس طرح کیے گئے ہیں کہ مسلمان ووٹ نہ ڈال سکیں، انتخابات کے درمیان ممتا بنرجی کا بڑا الزام

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو مرشد آباد میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت پر شدید حملہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ووٹنگ کے انتظامات اس طرح کئے گئے کہ مسلمان ووٹ نہ ڈال پائیں۔ انہوں نے عازمین حج کو مبارکباد پیش کی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ووٹ ڈالو اور ...

کشمیر میں سیلاب، تریپورہ اور پڈوچیری میں گرمی کی لہر،کئی ریاستوں میں اسکول اور کالج بند کرنے کا حکم

ملک کی بیشتر ریاستوں میں ان دنوں شدید گرمی کی لہر جاری  ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے مشرقی ہندوستان میں یکم مئی تک ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کی ہے۔ تاہم ہیٹ ویو وارننگ کے پیش نظر تریپورہ نے اپنے اسکولوں میں تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔ ادھر جموں و کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں بارش کے ...

بی جے پی-آر ایس ایس والے آئین کو بدلنا اور تباہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن دنیا کی کوئی طاقت ایسا نہیں کر سکتی: راہل گاندھی

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے پیر کے روز چھتیس گڑھ کے بلاس پور ضلع واقع سکری گاؤں میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی و آر ایس ایس کو زوردار انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے بی جے پی-آر ایس ایس پر الزام عائد کیا کہ وہ آئین کو بدلنا اور تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے ...

ریونّا سیکس اسکینڈل: ’آپ خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں کے ساتھ کیوں کھڑے رہتے ہیں؟‘ مودی سے کانگریس کا تلخ سوال

کرناٹک کے ہاسن لوک سبھا سیٹ سے جے ڈی ایس و بی جے پی کے مشترکہ امیدوار پرجول ریونّا کی سیکس اسکینڈل کی ویڈیوز نے پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ ان ویڈیوز میں نظر آنے والی ریونّا کی گھناؤنی حرکتوں نے پورے ملک کے سر کو شرم سے جھکا دیا ہے۔ کرناٹک کی حکومت نے اس معاملے کی ...

جموں کشمیر میں شدید بارش اور برف باری ، معمولات متاثر

ایک طرف پورے ملک میں جہاں شدید گرمی کی لہرہےاور لو چل رہی ہے تو دوسری طرف جموں و کشمیرمیںمسلسل برف باری اور بارش ہورہی ہے۔ بالخصوص کشمیر میںگزشتہ۲؍ دنوں سے لگاتار بارش ہورہی ہے جس کے سبب جہاںموسم خوشگوار بھی ہوا ہے اورکچھ حادثات بھی ہوئے ہیں۔جموں کشمیر کے سون مرگ میںشدید بارش ...

تعلیمی وڈیو بنانے والے معروف یوٹیوبر دُھرو راٹھی کون ہیں ؟ ہندوستان کو آمریت کی طر ف بڑھنے سے روکنے کے لئے کیا ہے اُن کا پلان ؟

تعلیمی وڈیوبنانے والے دُھرو راٹھی جو اِ س وقت سُرخیوں میں  ہیں، موجودہ مودی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لئے  کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں، راٹھی اپنی یو ٹیوب وڈیو کے ذریعے عوام کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفاد میں  نہیں ہے، عوام کو چاہئے کہ  اپنے ...

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...