کمار سوامی کی بھٹکل تنظیم میں مسلمانوں سے ملاقات؛ کہا،اس بار غیر مسلموں کے 20 ہزار ووٹ نہیں دلائے تو سیاست سے کنارہ کش ہوجائوں گا
بھٹکل:17/ مارچ (ایس اؤنیوز) اس بار بھٹکل کے جے ڈی ایس اُمیدوار کو غیر مسلموں کے 20 ہزار ووٹ دلانا میری ذمہ داری ہے، آپ عنایت اللہ شاہ بندری کے ساتھ تعائون کیجئے، اور گذشتہ انتخابات کی طرح اس بار بھی عنایت اللہ شاہ بندری کے حق میں فیصلہ سنایئے، میں یقین دلاتا ہوں کہ گذشتہ انتخابی موقع پر جو بھول چوک ہوئی تھی، اس بار نہیں ہوگی، یہ بات جے ڈی ایس کے ریاستی صدر اور کرناٹک کے سابق وزیراعلیٰ کماراسوامی نے کہی۔ وہ یہاں بھٹکل کے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم میں تنظیم کے اراکین انتظامیہ اور بھٹکل اسمبلی حلقہ کی مختلف جماعتوں کے ذمہ داروں سے مخاطب تھے۔کماراسوامی نے پورے وثوق کے ساتھ کہا کہ اگر اس بار میں عنایت اللہ شاہ بندری کے حق میں غیر مسلموں کے 15 سے 20 ہزار ووٹ نہیں دلائے تو میں سیاست سے کنارہ کش ہوجائوں گا۔ انہوں نے میٹنگ میں موجود مختلف جماعتوں کے نمائندوں سے اپیل کی کہ وہ پرانی باتوں کو بھول جائیں اور اس بارعنایت اللہ شاہ بندری کے حق میں فیصلہ سنائیں۔
کماراسوامی نے واضح کیا کہ بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی کے تمام گھوٹالوں کا انہوں نے ہی پردہ فاش کیا تھا۔کماراسوامی نے کہا کہ کرناٹک میں بی جے پی کی نیّا ڈبونے کے لئے کانگریس نے کچھ نہیں کیا، جو کچھ کیا ہم نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اُترپردیش میں اکھلیش یادو اور مایاوتی کو ایک کرنے کےپیچھے اُن کا ہاتھ ہے، مزید کہا کہ ہم صرف کرناٹک میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں بی جے پی کو حکومت سے بے دخل کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ تمام سیکولر پارٹیاں بی جے پی کے خلاف متحد ہورہی ہیں اور ہم اس پر پوری قوت کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ انتخابات میں آپ نے مجھ پر دبائو ڈالا تھا کہ عنایت اللہ شاہ بندری کو ٹکٹ دیں، اس بار میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ تمام مسلمان پھر ایک بار سوچیں اور صحیح فیصلہ کریں۔
میسور کے رکن پارلیمان اور دوسرے بی جے پی لیڈران ریاست میں اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں، مگر کانگریس سرکار اُن کے خلاف کچھ نہیں کررہی ہے۔ اگر میری سرکار ہوتی تو میں ایسوں کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میری سرکارہوتی تو میں امت شاہ کو کرناٹک میں داخل ہونے بھی نہیں دیتا تھا، مگر ایسا کام کرنے کی کانگریس میں ہمت نہیں ہے۔ انہوں نے ساحلی علاقوں میں حالیہ ہونے والے مختلف واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کو روکنے میں کانگریس نے کسی بھی طرح کے سخت قدم نہیں اُٹھائے۔
خیال رہے کہ ودھان سبھا انتخابات کے پیش نظر جنتا دل سکیولر (جے ڈ ی ایس) پوری سرگرمی کے ساتھ تیاریوں میں جٹ گئی ہے اور جےڈی ایس چیف کماراسوامی خود مختلف حلقوں کا دورہ کرتے ہوئے عوام الناس سے جے ڈی ایس کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کررہے ہیں۔
اسی طرح کی اپیل کرنے آج 17مارچ بروز سنیچر کو کماراسوامی بھٹکل پہنچے تھے انہوں نے سب سے پہلے مسلمانوں کے قومی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم پہنچ کر تنظیم کے اراکین انتظامیہ سمیت بھٹکل اسمبلی حلقہ کی مختلف جماعتوں کے ذمہ داران سے کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کا آغاز مولوی عزیر الرحمن رکن الدین ندوی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، تنظیم کی سیاسی پینل کے کنوینر مولوی عبدالرقیب ایم جے ندوی نے جے ڈی ایس سمیت مختلف جماعتوں کے ذمہ داران کا استقبال کیا، تنظیم جنرل سکریٹری محی الدین الطاف کھروری نے تنظیم کا مختصر تعارف پیش کیا، جس کے بعد سیاسی پینل کے رکن اور تنظیم کے سابق صدر جناب سید محی الدین برماور نے بھٹکل اسمبلی حلقہ کے مسلمانوں کے خدشات اور گذشتہ انتخابات میں بھٹکل میں جے ڈی ایس کے ہار کی وجوہات سے کماراسوامی کو آگاہ کرایا۔
جناب سید محی الدین برماور نے واضح کیا کہ گذشتہ انتخابات کے دوران تنظیم نے جے ڈی ایس امیدوار کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے جان توڑ کوشش کی تھی ، مگر تنظیم کے 25ہزار ووٹوں کے علاوہ دیگر کسی کا کوئی ووٹ جے ڈی ایس امیدوار کو نہیں ملا، انہوں نے کہا کہ اگر غیر مسلموں کے صرف 15ہزار بھی ووٹ ملتے تو جے ڈی ایس کا اُمیدوار جیت درج کرلیتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس مرتبہ بھی جے ڈی ایس کو دیگر طبقات کے ووٹ ملنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔جناب سید محی الدین برماور نے یہ بھی کہا تھا کہ مسلمان چاہتے ہیں کہ یہاں کسی بھی حال میں مسلمانوں کے ووٹوں سے بی جے پی کو فائدہ نہ پہنچے، مگر مسلمانوں میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ ریاست میں جے ڈی ایس بی جے پی سے ہاتھ ملاسکتی ہے اور جیسے پہلے کیا تھا، اُسے دوبارہ دُہراکر بی جے پی کو مضبوط کرسکتی ہے، اس خدشہ کے پیش نظر بھی مسلمان جے ڈی ایس کو منتخب کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کی طرف سے کچھ دن پہلے بھٹکل اور ہوناور جماعتوں کی میٹنگ منعقد کی گئی تھی اور تمام اُمور پر غور کیا گیا تھا تو زیادہ ترجماعتوں نے جے ڈی ایس کو چھوڑ کر دوسرے سکیولر پارٹیوں کی حمایت کرنےکی صلاح دی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ تنظیم اس مرتبہ جے ڈی ایس کے حق میں فیصلہ کرے گی یا کسی دوسری سیکولر پارٹی کے ساتھ تعائون کرے گی۔
مگر کماراسوامی نے یقین دلایا کہ جو پہلے ہوا تھا، وہ اس بار نہیں ہوگا۔اس موقع پر دیگر دو ایک لوگوں نے بھی اپنے خدشات پیش کئے جس پر کماراسوامی نے تسلی بخش جوابات دئے۔
رکن اسمبلی مدھو بنگارپا، ودھان سبھا معاون اسپیکر مری تپے گوڈا، جے ڈی ایس راجیہ سبھا امیدوار فاروق باوا، جے ڈی ایس اقلیتی شعبہ کے صدر سید محی الدین الطاف ، ضلعی صدر بی آرنائک، بھٹکل امیدوار عنایت اللہ شاہ بندری ، تنظیم کےجنرل سکریٹری محی الدین الطاف کھروری سمیت کافی ذمہ داران موجود تھے۔ میٹنگ کی صدارت تنظیم کے نائب صدر جناب جعفر محتشم نے کی۔