دیشپانڈے کے سیاسی شاگرد شیورام ہیبار۔ استاد کے مقابلے میں استادی دکھانے کے لئے تیار! 

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 25th July 2019, 9:59 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 25/جولائی (ایس او نیوز) سیاسی طاقت کا نشہ ہی کچھ اور ہوتا ہے۔ اس میدان میں کون کب تک کس کا وفادار رہے گا یہ کہنا اب کسی کے بس کی بات نہیں رہی ہے۔کرناٹکا میں کھیلا گیا سیاسی ناٹک اور گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے سیاسی لیڈروں کی چالیں اور اتھل پتھل اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی آئندہ دنوں میں ایسے واقعات دہرائے جائیں۔

کرناٹکا کے حالیہ سیاسی ڈرامے میں ایک کردار ضلع شمالی کینرا کے یلاپور کے ایم ایل اے شیورام ہیبار کا بھی ہے۔ سیاسی گلیاروں میں سب جانتے ہیں کہ ضلع انچارج وزیر سینئر سیاست دان آر وی دیشپانڈے شیورام ہیبار کے سیاسی گرو ہیں۔ لیکن اقتدار کی ہوس میں شیورام ہیبار نے اپنے استاد کے سامنے ہی استادی دکھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اب وہ کانگریس سے نکل کر بی جے پی میں شامل ہونے کی راہ پر چل پڑے ہیں۔

دَل بدلی کرتے رہے ہیں: شیورام ہیبار نے جنتادل پریوار میں شمولیت کے ساتھ اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔آر وی دیشپانڈے نے سیاسی میدان میں انہیں آگے بڑھانے کا کام کیا۔مگرکچھ عرصے بعد شیورام ہیبار جنتادل  سے نکل کربی جے پی میں شامل ہوگئے۔ پھر جب وہاں پر بھی اقتدار کی ہوس پوری نہیں ہوئی تو کنول کو چھوڑکر ہاتھ کا ساتھ نبھانے کے لئے کچھ برس پہلے کانگریس میں داخل ہوئے۔حالیہ اسمبلی انتخابات کے بعد وزارت کا قلمدان نہ ملنے سے ناراض ہیبار کے بارے میں یہ خبریں بار بار عام ہورہی تھیں کہ وہ جلد ہی دَل بدل کر واپس کنول کو گلے لگاتے ہوئے بی جے پی کیمپ میں داخل ہونے والے ہیں۔ اور اب حالیہ ڈرامے کے دوران انہوں نے اپنا کردار پوری طرح اداکرتے ہوئے مخلوط حکومت کو گرانے کی سازش میں شامل رہے اور پھر بی جے پی میں شمولیت کے راستے پر نکل پڑے ہیں۔

دیشپانڈے سے تعلقات بگڑنے کا سبب: کانگریس میں رہتے ہوئے دیشپانڈے کے قابل اعتماد شاگرد کے طور پرپہچانے جانے والے ہیبار نے بعدکے دنوں میں اپنا رنگ بدل لیا تھا۔ جب ضلع میں مارگریٹ آلوا اور دیشپانڈے کے درمیان سیاسی سردجنگ چل رہی تھی تو ہیبار مارگریٹ آلوا کے خیمے سے قریب ہوگئے تھے۔شیورام ہیبار پر یہ الزام بھی لگتا رہا ہے کہ 2014کے پارلیمانی انتخابات میں کینرا ایم پی سیٹ پر مقابلہ کرنے والے دیشپانڈے کے فرزند پرشانت کو شکست دینے کے لئے ان کے خلاف کام کرنے والوں میں وہ بھی شامل رہے ہیں۔اورسیاسی جانکار  مانتے ہیں کہ یہیں سے ہیبار او ردیشپانڈے کے تعلقات میں تلخیاں بڑھ گئیں۔

کیا دیشپانڈے نے کاٹا تھا پتہ؟:  شیورام ہیبارکے قریبی لوگوں کاکہنا ہے کہ ہیبار کو اس بات کایقین ہوگیا تھا کہ اس مرتبہ اسمبلی الیکشن جیتنے کے بعدمخلوط حکومت میں وزارتی قلمدان ملنے کی انہیں جو امید تھی اس پر پانی پھیرنے میں وزیر دیشپانڈے کا پورا ہاتھ ہے۔ اور اس ٹھیس کی وجہ سے انہوں نے اپنے استاد کو ہی سبق سکھانے کا ارادہ کیا جس کے تحت دیگر کچھ اراکین کو کانگریس پارٹی سے بدظن کرنے اور بڑے پیمانے پر بغاوت کا پرچم بلند کرنے کی سازش رچنے والوں میں وہ شامل ہوگئے۔ پھر بی جے پی میں وزاتی قلمدان کا لالچ ملتے ہی کانگریسی رکن اسمبلی کی طورپر انہوں نے استعفیٰ دے ڈالا۔

حمایتی کارکنان کے ساتھ میٹنگ: معلوم ہوا ہے کہ مخلوط حکومت اعتماد کا ووٹ پانے میں ناکام رہنے سے دو دن پہلے ہی شیورام ہیبار باغی اراکین اسمبلی کے محفوظ ٹھکانے ممبئی ریسارٹ سے یلاپور واپس لوٹ آئے تھے۔ حکومت گرنے کے بعد انہوں نے اپنے مکان پر حمایتوں کے ساتھ بات چیت کے لئے ایک نشست منعقد کی اور اس بات کا جائزہ لیا کہ آئندہ ان کی بی جے پی میں شمولیت کی صورت میں کتنے لوگ ان کا ساتھ دینے والے ہیں۔اس میٹنگ کے دوران ہیبار کے حمایتی کارکنان کو ان کی بی جے پی میں شامل ہونے کی تاریخ اوروہاں ملنے والے وزارتی قلمدان کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

بی جے پی کی مشکلیں: اس بیچ یہ بھی پتہ چلاہے کہ بی جے پی کے اندر ہی اس بات پرابھی الجھن بنی ہوئی ہے کہ اپنی پارٹیوں سے بے وفائی کرکے مخلوط حکومت گرانے کا منصوبہ پورا کرکے بی جے پی میں شامل ہونے والے کتنے اراکین کو وزارتیں دی جائیں گی۔ معتبر ذرائع کے مطابق ہائی کمانڈ اور آر ایس ایس نے واضح کیا ہے کہ پارٹی چھوڑ کر آنے کے باوجود سیاسی زندگی میں جو لوگ سینئر اور تجربہ کار ہیں انہی  کو فوقیت دینا ہوگا۔اس کے علاوہ علاقہ، ذات پات اور دیگر عوامل کے ساتھ متوقع وزیراعلیٰ ایڈی یورپا سے قربت رکھنے والوں کو زیادہ ترجیح دیے جانے کی باتیں گردش کررہی ہیں۔ جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ اگر ریاست میں بی جے پی کی حکومت بن بھی جاتی ہے تو دیگر پارٹیوں سے بغاوت کرکے آنے والے تمام اراکین کو وزارت میں شامل کرنا اور اُن  کو مطمئن رکھنا بی جے پی کے لئے بھی آسان نہیں ہوگا۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...