اترکنڑا ضلع میں سماج کی ابتر حالت پیش کرتے عصمت دری کےمعاملات : رشتہ داروں سےہی معصوم ، نابالغ لڑکیوں کی ناموس خطرےمیں
کاروار:23؍مارچ (ایس اؤ نیوز)اترکنڑاضلع میں سال 2020میں 40اور رواں سال شروع کے تین مہینوں میں 11عصمت دری سمیت پوکسو کے معاملات درج ہوئےہیں۔ یہاں قابل ِ تشویش بات یہ ہے کہ ان میں کئی معاملات خاندان کے اندر کے ہیں اور زیادہ تر نابالغ لڑکیوں کے قریبی رشتہ داروں کے ذریعے ہی عصمت دری کے واقعات پیش آئےہیں۔
ناسمجھ، نابالغ ، معصوم کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جسمانی تعلقات پیدا کرتے ہوئے انہیں حاملہ کرنے والوں میں چیچیرا بھائی، بھابھی کا بھائی ، ماموں زاد بھائی، چاچا اور ماما کے رشتہ دار، بھائی یا قریبی رشتہ داروں کا دوست، بوائی فرینڈ وغیرہ جیسے افراد ہی عصمت دری میں ملوث پائے گئے ہیں ، جو سماج و معاشرے کی ابتر حالات کو پیش کر رہے ہیں۔ ایک دومعاملات میں خود باپ پر بھی عصمت دری کئے جانے کا الزام لگایا گیا ہے۔اس طرح کے تشویشناک معاملات کو دیکھتے ہوئے لوگ سوال کررہے ہیں کہ کیا ایسے معاشرے کو بدنام کرنے والے معاملات ختم ہونگے ؟، اس سوال کا حل تلا ش کرنے کے لئے معاشرہ ، سرکار، والدین، سرپرست، اسکول اور رضاکار تنظیموں کو متحدہ طورپر کوشش کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
اگر ایک معصوم ، نابالغ لڑکی خود اپنے خاندان کے اندر، رشتہ داروں کے درمیان ہی محفوظ نہیں ہے اور گھر کے اندر ہی ایسے ابتر حالات ہیں تو یہ کسی بہتر سماج کے لئے اچھی علامت نہیں ہے ۔ اس معاملےمیں ذمہ داران کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور نتیجہ خیزسماجی تبدیلی کے لئے کام کرنا لازمی ہے۔ اس سلسلےمیں سماجی سطح پر بیداری پیدا کرنا بھی اشد ضروری ہے۔
دیری سے پتہ چلنا :زیادہ تر نابالغ لڑکیاں اپنے قریبی رشتہ داروں ، بوائی فرینڈ سے عصمت دری کا شکار ہوتےہیں مگر اس میں زیادہ تر معاملات کا پتہ حاملہ ہونےکے بعد چلتاہے کہ کس سے ناجائز تعلقات کی بناپر یہ سب ہواہے، ایسے میں پاس پڑوس کے لوگوں کی طرف سے یا پھر جب متاثرہ لڑکی کے والدین شکایت درج کرتےہیں تو ہی ایسے گندے کرتوتوں کا پتہ چلتاہے۔
عصمت دری کی وجہ سے حاملہ ہونے کا تین مہینےمیں پتہ چلتاہے تو ڈاکٹرس متعلقہ کمیٹی کی منظوری سے اسقاط حمل کراتےہیں۔ لیکن بعض معاملات میں 8مہینےکے بعد حاملہ ہونے کاپتہ چلتاہے تو ڈاکٹروں کے لئے بھی مسئلہ بن جاتاہے۔ چھوٹی عمر میں ابارشن کرنا ان کی جسمانی بڑھوتری پر سنگین اثرات مرتب ہونےکا خطرہ بھی ہوتاہے۔ اصل مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب قریبی رشتہ داروں سے عصمت دری ہونے والے معاملات میں عزت اور بدنامی کے خوف سے شکایت درج نہیں ہوتے یا کچھ لوگ تاخیر سے درج کراتے ہیں۔
موبائیل سے آفت:موجودہ دور میں موبائیل کاحدسے زیادہ استعمال کیا جارہاہے۔ سوشیل میڈیا کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ کرنا آسان ہوگیاہے۔ کم قیمت پرملنے والے ڈیٹا، انٹرنٹ کنکشن سے فحش ویب سائٹوں کا جال پھیلا ہوا ہے جس سے نابالغ لڑکے لڑکیاں جسمانی تعلقات کی طرف چلے جاتےہیں۔ دوسری طرف ناخواندگی کا ماحول بھی اس کے لئے ایک وجہ ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔
ایسے معاملات میں کریمس کی پوکسو معاملات کی ماہر ڈاکٹر مہا لکشمی کرلواڑ کا کہنا ہے کہ دن بدن پوکسو معاملات میں اضافہ ہونا خطرے کی گھنٹی ہے۔ جون 2020کے بعد کریمس میں 19معاملات درج ہوئے ہیں۔ اطمینان کی بات یہ ہے کہ ایسے معاملات دب نہیں جاتےہیں بلکہ ظاہر ہوتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہےکہ ایسے معاملات کے انسداد کے لئے لڑکیوں کو سیکس کی تعلیم دینا ضروری ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ روزانہ اپنے بچوں سے اس معاملے میں بات کریں۔ رابطہ میں رہیں۔ بچوں کو نظر انداز نہ کریں۔
110معاملات درج :ضلع اترکنڑا میں سال 2019میں 36عصمت دری کے معاملات سمیت پوکسو کے تحت کیس درج ہوئے ہیں۔ 41ملزموں کی گرفتاری ہوئی ہے تو دیگر 13پوکسو معاملات میں بھی 13ملزموں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ سال 2020میں 40عصمت دری معاملات کے ساتھ پوکسو کے کیس بھی درج ہوئے ہیں۔ 41ملزموں کی گرفتاری ہوئی ہے دیگر میں پوکسو کے تحت 6ملزمان کو گرفتارکیاگیا ہے۔ سال 2021کے 19مارچ تک 11عصمت دری معاملات کےعلاوہ پوکسو کے کیس درج ہوئےہیں جس میں 13ملزموں کو گرفتارکرلیاگیا ہے تو 4پوکسو معاملات میں 4افراد کو گرفتار کیاگیاہے۔