مرڈیشور ساحلی کنارے سےکشتیاں ہٹانے کا مسئلہ :سرکاری انتظامیہ اور ماہی گیر وں کے بیچ ہوگئی تیز تکرا ر۔ پیدا ہوگئے ہیں تصادم کے آثار
بھٹکل 26؍نومبر (ایس او نیوز) مشہور سیاحتی مرکز مرڈیشور کے ساحل پر ٹورازم کو فروغ دینے کے لئے ضلع انتظامیہ نے جو ترقیاتی منصوبہ بنایا ہے اس کے تحت کچھ تعمیراتی کام بھی کیے جارہے ہیں اور اسی کے ساتھ ساحلی کنارے پر چھوٹے چھوٹے دکانداروں کو جگہ فراہم کرنا طے پایا ہے۔ لیکن اس کے لئے ساحلی کنارے پر اپنی کشتیاں رکھنے والے ماہی گیر وہاں سے کشتیاں ہٹانے کے لئے تیار نہیں ہیں اور یہ معاملہ تعلقہ انتظامیہ کے لئے ایک درد سر بن گیا ہے۔
سیاحت کے لئے بنیادی سہولتیں : تعلقہ انتظامیہ سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے جس جگہ پرچھوٹی دکانوں کے لئے موقع دینااور سیاحوں کے لئے سڑک کی توسیع ، گندے پانی کے نکاسی کا درست انتظام جیسی کچھ بنیادی سہولتیں فراہم کرنا چاہتی ہے ، اس جگہ پر مچھیرے اپنی کشتیاں رکھنے یا پھر وہاں سے سمندر میں ماہی گیری کے لئے نکلنے کا کام کرتے ہیں۔ اور سرکاری انتظامیہ یہ چاہتی ہے کہ وہ لوگ وہاں سے اپنی کشتیاں کچھ دور لے جائیں۔ لیکن مچھیرے اس بات کے لئے تیار نہیں ہیں ۔
مچھیروں کی طرف سے رکاوٹ: ایک طرف سات آٹھ مہینوں تک کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹورازم انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے او رسرکاری خزانہ کو بڑا خسارا ہورہا ہے۔ اس کا اثر مرڈیشور ساحل پر بھی پڑا ہے جہاں سیاحوں کی آمد بند رہنے کی وجہ سے دکاندار کنگال ہوگئے تھے ۔ اب کہیں جاکر سیاح اس طرف کا رخ کرنے لگے ہیں اور دکاندار نئے سرے سے کاروباری سرگرمیاں تیز ہونے کی امید جاگی ہے تو ساحلی پٹی کے ماہی گیر بڑی رکاوٹ بن کر کھڑے ہوگئے ہیں۔
بھٹکل تحصیلدارکا دورہ: سیاحت کے فروغ کےلئے نئے منصوبے کے تحت کارروائی آگے بڑھانے کے مقصد سے جب بھٹکل تحصیلدار ایس روی چندرااپنے عملے کے ساتھ دکانداروں کو جگہ فراہم کرنے کا جائزہ لینے ساحلی پٹی پر پہنچے اور ماہی گیروں سے متعلقہ جگہ خالی کرنے کی اپیل کی تو مچھیروں نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا ۔ مچھیروں کا کہنا ہے وہ کسی قیمت پر وہاں سےکشتیاں نہیں ہٹائیں گے، کیونکہ اس کی وجہ سے ان کے لئے رکاوٹیں پیدا ہونگی اور ماہی گیری کی سرگرمیاں متاثر ہونگی، جبکہ ماہی گیری ہی ان کا پیشہ اور یہی ان کی زندگی کا سہارا ہے۔ان کا موقف یہ ہے کہ سرکاری افسران کواس جگہ سے مچھیروں کو ہٹانے کا کو ئی حق حاصل نہیں ہے۔
سرکاری افسران ہوگئے برہم: مچھیروں کے اٹل موقف پر سرکاری افسران کا دماغ گھوم گیا ہے اور ان کے اندر برہمی صاف نظر آرہی ہے۔ افسران کا موقف یہ ہے کہ ضلع انتظامیہ کی طرف سے ملی ہدایت کے مطابق ہی مرڈیشور میں سیاحوں کے لئے بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کاکام کیا جارہا ہے۔ اس سے ہر کسی کو فائدہ ہوگا۔ اس سے مچھیروں اور ماہی گیری کو کوئی نقصان ہونے والا نہیں ہے۔ لیکن ماہی گیروں کی طرف سے پوری ساحلی پٹی پر اپنا حق جتانا درست نہیں ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے قانون کا حوالہ دیا جانے لگا ہے۔ قانون ہمیں بھی معلوم ہے۔ لوگوں کو اس کے انجام کے بارے میں سوچنا چاہیے!
پیدا ہوئے تصادم کے آثار : تحصیلدار روی چندرا نے بتایا کہ ’’ ہم وہاں ماہی گیری کی سرگرمیاں روکنے کے لئے نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کا کام آگے بڑھارہے ہیں۔ ہم نے مچھیروں سے اپنی کشتیوں کو صرف 20میٹر دور لے جانے کی بات کہی ہے۔اگر اس کے لئے بھی وہ تیار نہیں ہوتے تو پھر اسسٹنٹ کمشنر سے اس مسئلے پر گفتگو کرنے کے بعد اس سلسلے میں اگلا اقدام کیا جائے گا۔
بہر حال دوونوں طرف سے گرما گرم بحث و مباحثہ،مچھیروں کی ہٹ دھرمی اور سرکاری افسران کے تیور سے ایسا لگتا ہے کہ ایک بڑا تصادم ہونا یقینی ہوگیا ہے۔