شمس الدین جوکاکو مرحوم کے کارناموں کی یاد تازہ کرتا ہواسوانحی خاکہ ؛ آفتاب کولا کی کتاب پر تبصرہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 18th July 2016, 1:35 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

کتاب کا نام : 'J. H. Shamsuddin - Service Above Self' (جوکاکو شمس الدین ۔۔۔ بے لوث خدمات)
مصنف : آفتاب حسین کولا
ناشر : مجلس اصلاح و تنظیم ، بھٹکل
قیمت : ۲۰۰ ؍روپے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مبصر : ساحل آن لائن ٹیم
بیسویں صدی عیسوی کے دوران بھٹکل میں بہت ساری شخصیات ایسی پیدا ہوئیں، جنہوں نے قوم او ر سماج کے لئے گرانقدراور قابل ستائش خدمات انجام دی ہیں۔لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ مشکل سے بہت ہی کم شخصیات ایسی ہیں جن کی خدمات کو تفصیلی انداز میں نمایاں طور پر عوام کے سامنے لایا گیا ہے۔البتہ ان کے بارے میں صرف اجمالی تعارف سے کام لیا گیا ہے۔

اس پس منظر میں جناب آفتاب حسین کو لا نے حکومت کرناٹکا کے ایک سابق ڈپٹی وزیراوربھٹکل کے نامور سپوتوں میں سے ایک مرحوم جوکاکو شمس الدین صاحب کے تعلق سے جو کتاب'جے ایچ شمس الدین ۔۔ بے لوث خدمات' ('J. H. Shamsuddin - Service Above Self' ) کے عنوان سے تصنیف کی ہے وہ لائق تحسین ہے۔بھٹکل کے معروف ادارے مجلس اصلاح و تنظیم کی جانب سے شائع کردہ یہ کتاب یقیناًاس شخصیت کے لئے ایک خراج عقیدت ہے جس نے انسانیت کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو وقف کردیا تھا۔مصنف جو کہ ایک تجربہ کار اور خداداد صلاحیتوں کے مالک صحافی ہیں۔ اس سے قبل ایک اورکتاب 'S.M. Yahya - Action and Vision' کے شریک مصنف رہ چکے ہیں، انہوں نے اپنے دیباچے میں جناب مرحوم شمس الدین کے بارے میں لکھا ہے :"ان کی ہمہ جہت صلاحتیں، ان کا بے داغ کرداراور ان کے کارہائے نمایاں اور کامیابیوں کی بلندیاں ایسی ہیں کہ ان کی وفات کو دہائیاں گزرنے کے باجودآج بھی کرناٹک بھر میں ان کا نام گونجتا ہوا محسوس ہوتا ہے"
ان کے حصول تعلیم کے بارے میں اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے بے پناہ شوق اور جذبے نے ا ن کو نوائط برادری کاfirst lawyer (پہلا وکیل) بنایا۔ان کی سیاسی زندگی کا گراف ہمیں بتا تا ہے کہ کس طرح سماجی خدمات کے میدان سے انہوں نے سیاسی ایوان تک کا سفر طے کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے مسلم لیگ پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔جو ماقبل آزادی والے ماحول میں مسلمانوں میں بہت مقبول ہورہی تھی۔شمس الدین صاحب کا سیاست میں داخلہ مقامی بلدی ادارے سے ہوا۔ انہوں نے بھٹکل میونسپالٹی کے صدر کے بطور1954 - 58 تک خدمات انجام دیں۔ان کے زمانے میں بہت سے کچے راستوں کو پکی سڑکوں میں تبدیل کیا اور پہلی بار یہاں پر برساتی پانی کی نکاسی کا سسٹم عمل میں لایا گیا۔

مرحوم شمس الدین صاحب ممبئی پریسینڈنسی کے ایم ایل اے کی حیثیت سے پہلی بار1946میں اسمبلی میں پہنچے۔اس کے بعد دوبار1957 اور1962 میں ہوناور حلقے سے ممبر اسمبلی منتخب ہوئے(بھٹکل اس زمانے میں ہوناور اسمبلی حلقے میں شامل تھا)۔ اسمبلی میں داخلے کے ایک سال کے اندرہی24مئی 1958 کو مسٹر بی ڈی جیٹّی کی کابینہ میں شمس الدین صاحب کو ڈپٹی وزیر برائے مالیات بنایا گیا۔

کتاب میں شمس الدین صاحب کی ڈپٹی فائنانس منسٹر کے طور پر کامیابیوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔مصنف نے کرناٹکا سکریٹریٹ کے آرکائیوز سے میسور اسمبلی کے بحث و مباحثے کے دستاویزات کا مطالعہ کرنے کے بعد شمس الدین صاحب کی چند اہم کامیابیوں کا ذکر کیا ہے۔جیسے کہ شمس الدین صاحب نے فائنانس منسٹر کے طور پر یہ محسوس کیا کہ ولیج پنچایت اور تعلقہ بورڈس کو ان کی ضرورت پورا کرنے لائق فنڈ جاری کیا جانا چاہیے۔اس کے لئے انہوں نے چند عملی اقدامات کیے۔ان کی وزارت کے تحت کمرشیل ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لئے اسے ازسرنو تشکیل دیا گیا۔فائنانس منسٹر ٹی مریپّا کے ساتھ مل کر انہوں نے پلاننگ کمیشن کے بقایا جات ادا کرنے کے لئے اندرونی ذرائع سے فنڈ اکٹھا کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔زمین کا ٹیکس وصول کرنے کے سلسلے میں بھی انہوں نے مشورہ دیا کہ وصولی کا خرچ کم سے کم ہونا چاہیے۔

مصنف نے لکھا ہے کہ : "حالانکہ وزیر اعلیٰ نجلنگپا کے دور میں الیکٹری سٹی منسٹر کے طور پر ان کا دورانیہ کچھ کم رہا لیکن اس محکمے کے لئے ان کی خدمات کافی اہم اورنمایاں رہیں۔انہوں نے اس وقت کی ریاست میسور کے کونے کونے تک بجلی پہنچانے کے اقداما ت بڑی گہری دلچسپی سے کیے۔چونکہ انہوں نے خود برسوں تک موم بتی کے روشنی میں پڑھائی کی تھی اس لئے گھر گھر تک بجلی فراہم کرنے کی اہمیت وہ جانتے تھے اور صنعت کاری کے لئے اس کی ضرورت کا احساس رکھتے تھے۔1962 میں بجلی کے محکمہ کا وزیر بنتے ہی انہوں نے سب سے پہلے اپنے ہوناور اور بھٹکل کے ووٹرس کو بجلی کا تحفہ دیا۔حالانکہ جوگ فالس سے پانچ میل دور شراوتی ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ 5 فروری 1958 کو منظور ہوا تھا،لیکن اس کی تکمیل شمس الدین صاحب کی وزارت بجلی کے زمانے میں ان کی بے پناہ کوششوں سے ہوئی ۔شمس الدین صاحب کو اس بات کا احساس تھا کہ ریاست کے پاس بھرپور وسائل ہیں جو ابھی بے مصرف ہیں مگر ان سے بہت زیادہ بجلی پید ا کی جاسکتی ہے۔"

بھٹکل اور اس کے اطراف کے عوام کو شمس الدین صاحب کے زمانے میں جو اہم سرکاری سہولتیں حاصل ہوئیں اور انہوں نے کن منصوبوں کو کامیابی سے انجام دیا اس کے تعلق سے کتاب میں پورا ایک باب باندھا گیا ہے۔خان بہادر ایس ایم سید ابوبکر مولانا کی مالی پشت پناہی سے شمس الدین صاحب نے بھٹکل میں کوٹیج ہاسپٹل قائم کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ (جواب گورنمنٹ جنرل ہاسپٹل کے نام سے جانا جاتا ہے) بھٹکل میں ٹیلی فون لائنوں کی سہولت فراہم کرنا بھی شمس الدین صاحب کا کارنامہ ہے۔مصنف لکھتا ہے : " معروف عالم دین مولانا قاری طیب صاحب سے ان کی وابستگی نے شمس الدین صاحب کی زندگی پر کافی گہرا اثر چھوڑا تھا۔جب 1952میں مولانا بھٹکل آئے تھے اور انجمن حامیٗ مسلمین میں ایک بڑا تاریخی جلسہ ہوا تھا تو شمس الدین صاحب نے انہیں ساتھ لے کرشہر کے مختلف مقامات کا دورہ کیا تھا۔ اور کافی وقت ان کے ساتھ گزارا تھا۔اس طرح جب بھی شہر میں کوئی بڑا مذہبی جلسہ ہوتا تو شمس الدین صاحب اس میں پیش پیش رہتے تھے۔ انجمن کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے کے علاوہ شمس الدین صاحب مجلس اصلاح و تنظیم کی سرگرمیوں میں بھی پوری دلچسپی لیتے تھے۔یہ تنظیم ہی تھی جس نے ا ن کو سیاسی زندگی کے لئے پلیٹ فارم فراہم کیا تھا۔سن 1950سے تین میعادوں تک وہ تنظیم کے صدر منتخب ہوتے رہے۔چاہے وہ تنظیم کی
ریلیف کی سرگرمیاں ہوں، سیرت کے جلسوں کا انعقاد ہو،اسماعیل حسن صدیق فری لائبریری کے معیار کو بڑھانا ہو، ہر ایک کام میں وہ آگے رہتے تھے۔وہ جماعت المسلمین بھٹکل کے بھی ایک فعال عہدیدار تھے۔ساگر کے لئے جوگ سے جانے والی جو سڑک ہے وہ بارش کے دنوں میں موٹر گاڑیوں کی آمد و رفت کے قابل نہیں ہوا کرتی تھی۔ شمس الدین صاحب کی ہدایت پر ہی اس کو ٹار کی پکی سڑک میں تبدیل کیا گیا تھا۔اسی زمانے میں بھٹکل ٹاؤن میونسپالٹی کے حدود کو بھی توسیع دیتے ہوئے نوائط کالونی کو اس میں شامل کیا گیا تھا۔ان کے دور میں ہی بھٹکل میں اسٹریٹ لائٹس لگائی گئی تھیں۔انہی کی وزارت کے دوران بھٹکل اور شیرالی کو جوڑنے والا وینکٹا پور برج اور بھٹکل کا کڑوین کٹّا ڈیم تعمیر کیے گئے تھے۔اس عظیم شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے بھٹکل کے عوام نے بھٹکل کے قلب میں واقع ایک اہم جنکشن کو 'شمس الدین سرکل 'کا نام دیا ہے۔نوائط کالونی میں بھی ایک سڑک کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔کچھ عرصے پہلے بھٹکل مسلم جماعت بنگلور نے ایک عمارت تعمیر کی اور اسے ان کی یادگار کے بطور منسوب کیا ۔وہ ایک باعمل مسلمان تھے جنہیں اپنے نماز روزے جیسے دینی فرائض ادا کرنے میں سرکار ی ذمہ داریاں کبھی ان کے آڑے نہیں آتی تھیں۔ وزیر رہتے ہوئے بھی انہوں نے کبھی کوئی نماز نہیں چھوڑی تھی ۔
انجمن حامئ مسلمین جس سے انہیں دلی لگاؤ تھا،اس کی ترقی کے لئے شمس الدین صاحب نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔انجمن کی پرانی روداد سے معلومات اخذ کرنے کی جو محنت اور کوشش مصنف نے کی ہے اس کی ستائش کی جانی چاہیے۔ آفتاب کولا لکھتے ہیں: "انجمن کے ساتھ جوکاکو کی رفاقت کا آغاز 1931میں اس وقت ہوا جب انہوں نے قوم کے پہلے گریجویٹ اور ایم ایل اے جناب آئی ایچ صدیق کی طرف سے تعلیم کی اہمیت کے موضوع پر ایک تقریر پڑھی۔سامعین نے ان کی تقریر کو بڑے غور سے سنا اور اور ہر ایک نے اسے سراہا۔اس جلسے کی صدارت بار ایٹ لاء اورشمالی کینرا کے کلکٹر امین الدین کر رہے تھے۔اس جلسے سے جوکاکو صاحب عوام کی نظروں میں آگئے۔انہیں انجمن کے بورڈ میں شامل کرلیا گیا۔اور 1934میں ان کو ایجوکیشن کمیٹی میں شامل کیا گیا۔ایک قابل وکیل ہونے کی وجہ سے انہوں نے انجمن کی کارروائیوں اور سرگرمیوں کو قانون کے دائرے کے مطابق رکھنے کی کوشش کی۔انجمن جو پبلک ٹرسٹ ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے، اس کی تمام جائیداد کواس قانون کے مطابق رجسٹر کیا گیا۔" لہٰذا ان کے نام اور یاد کو زندہ و جاوید کرنے کے لئے انجمن آباد میں نو تعمیر شدہ عمارت انتظامی بلاک کو(جس کا افتتاح آج ہوا ہے) انجمن نے ان کے نام سے موسوم کردیا ہے ۔

اس کتاب میں امریکہ میں مقیم شمس الدین صاحب کی پوتی مریم طیب کا ان پرلکھا ہوا ایک باب بعنوانThe Man بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ شمس الدین صاحب کو پیش کیے گئے بہت سارے پیغامات پر مشتمل ایک باب بھی ہے۔جس میں بشمول وزیر اعلیٰ کرناٹک آنجہانی مسٹرایس نجلنگپا کئی سیاستدانوں کی طرف سے شمس الدین صاحب کی صلاحیتوں اور کامیابیوں کی سراہنا کی گئی ہے۔

نہایت عمدہ طباعت کے ساتھ کتاب کی قیمت دو سو روپے معقول ہے۔جس میں 20 بہت ہی اہم تصاویر ہیں۔مصنف نے بڑی تگ و دو کے ساتھ خوبصورت اور شگفتہ تحریر کے ذریعے حقائق کو بہترین اور قابل ستائش انداز میں پیش کیا ہے۔یقیناًیہ کتاب نئی نسل کے لئے ایک محرّک اور مشعل راہ ثابت ہوگی۔

شمس الدین صاحب کا انتقال27مارچ1964کو ہوا اور ان کے پسماندگان میں انہوں نے بیوی، چھ بیٹیاں اور چار بیٹے چھوڑے۔جو ہندوستان، خلیجی ممالک، امریکہ اور یوروپ میں شاد وآباد ہیں۔

کتاب کے دیباچے میں مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سکریٹری محی الدین الطاف کھروری نے خلاصے کے طور پر لکھا ہے:"امید کی جاتی ہے کہ اس اقدام کو پسند کیا جائے گا اور نوجوان نسل جناب شمس الدین صاحب کی زندگی سے روشنی حاصل کرتے ہوئے ان کے خیالات اور فکر کو اپنی زندگی میں سمونے کی کوشش کریگی ۔"

1 Comment

  • image
    Arshad Ekkeri 7 Years Ago

    Zinda qoume apney mohsineen ko kabhi faramosh nahi karti, ye kitab sirf unki khidmat ka eytraf hi nahi balkeh nayee nasl ke liye Mashal e raah hai Qoum ka ek taleemi idara Shams bhi unhi ke naam se mansub hai. Musannif janab Aftab Kola Saheb jo qoum ke liye khud ek asasah hai is kitab ko likhney badi tag o do ki hai, Allah unhe jazae khair de. Ameen

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

یوپی-بہار میں شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی، کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ

راہملک کی شمالی ریاستوں میں درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ تاہم کچھ ریاستوں میں بارش بھی ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ ہمالیائی مغربی بنگال، بہار، اوڈیشہ، آسام، مغربی ...

بی جے پی کی پالیسیوں کی وجہ سے دلت ومسلم ترقی سے محروم: مایاوتی

بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی کی ذات پات ، فرقہ وارانہ و پونجی وادی سوچ اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے غریب، قبائلی، دلت اور مسلمانوںکی ترقی نہیں ہوسکی۔  مایاوتی نے یہاں سکندرآباد میں گوتم بدھ نگر علاقے کے پارٹی امیدوار راجندر سولنکی اور بلندشہر ...