اترکنڑا ضلع کے مختلف مقامات پر غیر قانونی اشتہارات اور پوسٹروں کی بھرمار : مقامی اداروں کو نقصان اور شہر کی خوبصورتی میں بگاڑ
کاروار:8؍مارچ (ایس اؤ نیوز)جہاں کہیں دیوار پر کوئی خالی جگہ نظر آئی تو وہاں پوسٹر یا اشتہارچسپاں کیاجانا ، دو کھمبوں کے درمیان جگہ ملی تو بیانر لگانا، روڈ ڈوائیڈر اور سواریوں کی رہنمائی کے لئے لگائے گئے بورڈوں پر اسٹیکر وغیرہ کا چسپاں کرنا عام بات ہوگئی ہے۔
اس طرح کے مفت پوسٹر ، بیانر ، اشتہاری اشیاء شہر اور گاؤں کی خوبصورتی کو ماند کررہے ہیں، مقامی انتظامیہ کی طرف سے سخت اقدام اٹھائے جانے کےباوجود مکمل طورپر قدغن لگانا ممکن نہیں ہوپایا ہے جس سے مقامی انتظامیہ کو اشتہاری انکم میں بھی کمی ہورہی ہے۔اس کے علاوہ جھوٹی جعلی اشتہار بازی سے معصوم عوام دھوکہ کھانے کے واقعات بھی ہورہے ہیں اور ایسی حرکات ضلعی مرکز کاروار سمیت ضلع بھر میں عام ہوگئے ہیں۔
کاروار میں میونسپالٹی کی جانب سے شہر بھر میں مصدقہ اشتہارات لگائے گئے ہیں ، اس کے علاوہ دوسرے پرائیویٹ اشتہارات بھی ہیں مگر کم ہیں۔ ڈی سی دفتر ، میونسپالٹی باغ سمیت مختلف محکمہ جات کے دفاتر کی دیواروں پر رضاکار اداروں کی طرف سے بیداری پیدا کرنے والی خوبصورت تصاویر شائع کی گئی ہیں۔ یقینا ً یہ کام عوام میں بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہورہاہے۔
سرسی :شہر میں جہاں کہیں بھی دیوار پر خالی جگہ نظر آئی تو بس ناٹک، ایگزیبیشن ، سیل ، اتسوا وغیرہ کے پوسٹر لگانا عام بات ہوگئی تھی۔ کورونا کے بعد چونکہ پروگرام، ناٹک اور اتسوا وغیرہ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، اس لئے پوسٹروں کی تعداد میں بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔ اس کے باوجود شہر کی کچھ خاص جگہیں اشتہار بازی کے لئے ہی مختص لگتی ہیں۔ بس اسٹانڈ، اسکول اور کالجوں کی دیواروں وغیرہ پر زیادہ تر پوسٹر چسپاں کئے جارہےہیں۔ مارکیٹ علاقے میں پوسٹروں اور بیانروں کی بھرمارسے شہر کی خوبصورتی کو نقصان پہنچانے کے علاوہ عوام کے لئے بھی کرکراپن ہورہاہے۔ شہر کے مکین وشوناتھ گوڈا کا کہنا ہے کہ جدید ٹکنالوجی کو اپناتے ہوئے بے شمار طریقوں سے اشتہار بازی کی جاسکتی ہے، اس کے باوجود جہاں جگہ نظر آئے وہاں پوسٹراور بیانر لگانا ٹھیک نہیں ہے اور اس طرح کرنے سے شہر میں گندگی بھی پھیل رہی ہے سرسی میونسپالٹی کے انجنئیر نارائن نایک نے وضاحت کی کہ شہر میں جہاں کہیں بھی بیانرا ور پوسٹر چسپاں کرنا ہے تو اس کے لئے منظوری لینی ضروری ہے، ورنہ کارروائی کی جائے گی۔
انکولہ :شہر میں ویسے تو پوسٹرس اور بیانروں کااتنا ہنگامہ نہیں ہے لیکن چند تربیتی اور پرائیویٹ اداروں کے پوسٹرس سرکاری دفاتر کی دیواروں پر چسپاں کئے گئے ہیں۔ شہر کے اہم مقامات پر میونسپالٹی کی منظوری سے پوسٹرس لگائے گئے ہیں۔ البتہ بس اسٹانڈ، جئے ہندمیدان جیسے اہم مقامات پر اور گنجان آبادی والے علاقوں میں پوسٹرس اور بیانرس بڑے بڑے لوہے کے چوکھٹ بنا کر لگائے گئے ہیں لیکن ڈھنگ سے نہیں لگائے جانےکی وجہ سے شہر کی خوبصورتی ماند ہورہی ہے۔
ہوناور:شہری اور دیہی علاقوں میں بیانر، کٹ آؤٹ یا ہورڈنگ نکالنے کاکام صرف انتخابی ضابطہ اخلاق تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ پرائیویٹ کمپنیوں، اداروں ، تنظیموں سمیت کئی سارے تشہیری ہورڈنگس اور بیانرس عوامی جگہوں پر غیرقانونی طورپر نمائش کررہے ہیں۔ دیہی علاقوں میں صرف 14تشہیری بورڈ ایسے ہیں جو منظورشدہ ہیں بقیہ سب غیر قانونی ہونے کی جانکاری دی گئی ہے۔
چکن کوڈ گرام پنچایت افسر گیتا ہیگڈے کا کہنا ہے کہ اشتہارات سے پنچایت کو فیس ملتی تو کچھ فائدہ ہوتا۔ چونکہ اشتہارات زیادہ تر فاریسٹ زمینات پر لگائے گئے ہیں اسی لئے ہم کوئی کارروائی نہیں کرسکتے۔
اسی طرح ضلع کے منڈگوڈ، بھٹکل ، کمٹہ جیسےمقامات پر بھی غیر قانونی اشتہارات کے متعلق مقامی انتظامیہ کب کارروائی کرے دیکھنا ہوگا۔ کیونکہ غیر قانونی اشتہارات سے جہاں مقامی انتظامیہ کو نقصان ہوتاہے وہیں شہر کی خوبصورتی میں بگاڑپیدا ہونے کے متعلق عوامی سطح پر اعتراض جتایاجارہاہے۔