بھٹکل4؍اکتوبر (ایس او نیوز) کورونا کی وجہ سے چہرے پر ماسک پہننے کو لازمی قرار دینے اور اس کی پابندی نہ کرنے والوں پر سرکاری افسران کی طرف سے جرمانہ لاگو کرنے پر عوام کے اندر بے چینی پائی جاتی ہے۔ اور اس وباءکے دوران جس طرح بہت ساری دوسری افواہیں عام ہوگئی تھیں، اسی طرح یہ با ت بھی لوگوں کے ذہن میں بٹھائی گئی ہے کہ چہرے پر ماسک پہننے سے صاف ہوا جسم میں داخل نہیں ہوتی اور اس کے نتیجے میں جسم میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو زہر یلے مادے پھیلانے کا سبب بنتی ہے۔اس طرح یہ کیفیت سانس اور پھیپھڑے کے امراض (سی او پی ڈی) سے متاثرہ افراد کے لئے بہت ہی نقصان دہ ہوتی ہے۔
اب امریکن تھوراسک سوسائٹی کے محققین نے اپنی ریسرچ کی بنیاد پر یہ واضح کیا ہے کہ کچھ وقت کے لئے منھ پر ماسک لگالینے سے جسم کے اندر کاربن کا زہر نہیں پھیلتا اور اگر کوئی شخص سی او پی ڈی کا مریض ہے، تب بھی اس کے لئے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔ اس طرح کی خبریں جو پھیلی ہوئی ہیں و ہ محض افوا ہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
اینلس آف امریکن تھوراسک سوسائٹی (AnnalsATS)نامی رسالے میں ماہر ڈاکٹر مائیکل کامپوز اور ان کے ساتھیوں نے اپنا تحقیقی مقالہ "Effect of Face Masks on Gas Exchange in Healthy Persons and Patients with COPD,"پیش کیا ہے جس میں بتایا ہے کہ تحقیق کے دوران سانس کی تکلیف میں مبتلا مریضوں کے اندر بھی گیس کی آپس میں تبدیلی جو منفی اثرا ت دکھائی دئے ہیں وہ بالکل معمولی ہیں۔جن صحت مند افراد کو ماسک پہننے کے بعد سانس لینے میں دشواری یا گھٹن کا احساس ہوتا ہے وہ کار بن ڈائی آکسائڈ کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے نہیں بلکہ ان کے سانس لینے کے عام معمول میں فرق پڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹر کامپوز نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عرصے کے لئے ماسک پہننے سے اس کے منفی اثرات تو ثابت نہیں ہوتے ، لیکن یہ بات پوری طرح ثابت ہوچکی ہے کہ کووِڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ماسک پہننا کار آمد ہوتا ہے۔اورسانس اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا لوگوں کو انفیکشن سے بچنے کے لئے ماسک کااستعمال لازمی طور پر کرنا چاہیے۔