شمالی کینرا پارلیمانی حلقہ میں کانگریس اور جے ڈی ایس کی کسرت : کیا ہیگڈے کو شکست دینا آسان ہوگا ؟

Source: Vasanth Devadiga/S O News Service | Published on 20th March 2019, 10:37 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

ضلع اترکنڑا  میں   کانگریسی لیڈران کی موجودہ حالت کچھ ایسی ہے جیسے بغیر رنگ روپ والے فن کار کی ہوتی ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے بالکل ایک دو دن پہلے تک الگ الگ تین گروہوں میں تقسیم ہوکر  من موجی میں مصروف ضلع کانگریسی لیڈران  مرتا کیا نہ کرتا کے مصداق  ان کی بھاگم بھاگ کو دیکھیں تو پتہ چلتاہے کہ ضلع میں کانگریس کس حدتک مضبوط ہے ، اور اسی کا نتیجہ ہے کہ ہاتھ (کانگریس ) کے گھر میں کسان (جنتادل)  کو جگہ ملی ہے۔

پچھلے دودہوں کی اترکنڑا ضلع  کانگریس کی سرگرمیوں کو دیکھیں  تو وزیر آر وی دیش پانڈے کا ہی یہاں دربار رہاہے!۔ کسی بھی ودھان سبھا حلقہ میں کب، کس کو رکن اسمبلی بنانا ہے  اس کا فیصلہ کرتے ہوئے دیش پانڈے ابھی تک اپنا رعب و دبدبہ باقی رکھتے  آئے ہیں، ان کی اثراندازی کا حال یہ ہےکہ  پارٹی پروگراموں کے لئے وہ  عطیات  جمع کرکے دینے میں ماہر ہیں تو اعلیٰ  سطح کے لیڈران سے بھی سلامی لیتے رہے ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ہائی کمان کی سطح پراثردار شخصیت مارگریٹ آلواکو بھی دیش پانڈے کے سامنے کچھ کہنا ممکن نہیں ہوا۔ ان سب کھیلوں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ شراوتی ندی میں پانی بہت زیادہ  بہہ چکا ہے۔ دیش پانڈے عمر رسیدہ ہوتے جارہے ہیں، ان کے اپنے حلقہ ہلیال میں ہی پارٹی کے اندر مخالفین ان کے خلاف کھڑے ہونے کا موقع تلاش رہے ہیں۔ اسی طرح دیش پانڈے کو جی حضور کہنے والے ضلع کے مختلف تعلقہ جات کے لیڈران کا احساس ہے کہ وقت کے مطابق ہمیں استعمال کرنے والے دیش پانڈے کے خلاف موقع کا فائدہ اٹھانے کے موڈ  میں ہیں۔ یہ سب پارٹی کی اندرونی سیاست کانتیجہ ہے جس کی وجہ سے کہا جارہاہے کہ اس وقت دیش پانڈے تنہائی محسوس کررہے ہیں۔ کیایہی سبب ہے کہ دیش پانڈے انتخابات  قریب ہونے پربھی اپنی جگہ خاموش تھے؟کوئی واضح جواب مل نہیں پارہاہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈر بی کے ہری پرساد جب اترکنڑا ضلع کانگریس میں  آنے کااظہار کررہے تھے تو دیش پانڈے اندر سےکتنے ٹوٹ گئے تھے دیکھنے کے لئے دوربین کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ انہی وجوہات کی بنیاد پر دیش پانڈے نے جے ڈی ایس کے لئے اُتر کنڑ احلقہ کا  ٹکٹ چھوڑدینے کا ذہن بنا لیا تھا ۔ جس کے ثبوت کے طورپر جے ڈی ایس لیڈر وائی ایس وی دتا کا بیان کافی ہے جنہوں نے کہاہے کہ اگر دیش پانڈے اترکنڑا حلقہ کے لئے ضد پر اڑے رہتے تو ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے۔ ان کے  بیان کے بعد ضلع کانگریس لیڈران کو اچھی طرح سمجھ میں آگیا ہوگا کہ کیوں اس حلقہ کو جے ڈی ایس کے حوالے کیا گیا ہے۔

آپ کو یہ جان کر تعجب ہوگا کہ  بی جے پی امیدوار اننت کمار ہیگڈے نے  کیا کچھ نہیں کہا،  دستور بدلنے کا بیان دیا ، اس وقت کے وزیراعلیٰ کو بوٹ چاٹنے کے لئے کہا ، سرسی میں ایک ڈاکٹر کی پیٹائی کی ، اور نہ جانے  کیا  کیا کچھ نہیں  بولا  ،مگر کبھی ضلعی کانگریسی لیڈران کی طرف سے   کوئی  مضبوط احتجاج ، دھرنا  یا مذمتی بیان سامنے نہیں آیا۔ مگر جیسے ہی  گذشتہ روز  سنیل ہیگڈے نے دیش پانڈے کو کمیشن پانڈے کہا تو کانگریس کے لیڈران مشتعل ہوگئے  اور احتجاج پر اُتر آئے،  پریس کانفرنس کرنے لگے۔

 اب  کہا جارہا ہے کہ  دیش پانڈے اترکنڑا کی ٹکٹ   کانگریس  کے لئے  مانگ رہے ہیں ! آپ سوچ رہے ہوں گے کہ وہ  کس کے لئے ٹکٹ مانگ رہے ہوں گے کیونکہ  اُن کے  ارد گرد چکر لگانے والے  بھیمنانائک اور  ایس ایل گھوٹنیکر ہیں، کیا اُن کے لئے مانگ رہے ہیں ؟ 

اگر کانگریس کی قیادت کرنےو الے بھیمنانائک کو ٹکٹ دیں گے تو عوام کے سامنے وہ کس منہ سے ووٹ  مانگیں گے اور کس طرح بی جےپی کے سامنے جوابدہ ہوں گے ؟ گر بھیمنا نائک کے لئے نہیں  تو   کیا گھوٹنیکر کے لئے ٹکٹ مانگیں گے  ؟ گھوٹنیکر کے لئے  ٹکٹ نہیں  مانگ سکتے کیونکہ اس کی وجہ عوام خود جانتے ہیں اور  اس کی  زیادہ وضاحت کی ضرورت بھی  نہیں ہے۔ ضلع  اُترکنڑا میں میں چل رہے کھیل  سے سابق وزیر اعلیٰ سدرامیا جیسے لیڈران بھی  بیزار ہوچکے ہیں  جس کی وجہ سے اگر وہ جے ڈی ایس  کو ایک موقع فراہم کرنے کی بات کہتے ہیں تو  اُس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

ایک سوال یہ بھی ہے کہ  کیا کانگریس کے بجائے جےڈی ایس ضلع میں جیت حاصل کرسکتی ہے؟۔بات یہ نہیں ہے کہ  اننت کمار ہیگڈے کے خلاف جے ڈی ایس امیدوار کے طورپر آنند اسنوٹیکر جیت حاصل کرسکتے ہیں یا نہیں ، بات یہ ہے کہ اسنوٹیکرانتخابی مہم   کے دوران گالی گلوج پر اُتر ائیں، مشکل میں پڑسکتے ہیں۔ یہاں ایک بات دیکھنے کی ہے کہ  اسنوٹیکر جب  بی جے پی میں شامل ہوکر باہر نکلے تھے تو اُس وقت  نظریاتی طورپر کچھ  کمزور لگ رہے تھے، مگر اب اننت کمارہیگڈے کے خلاف مقابلہ کرتے ہوئے وہ ضلع میں اننت کمار کے  نظریاتی مخالفین کو متحد کرنےکی کوششوں  میں مصروف لگ رہے  ہیں۔ان کی یہ کوشش اگلے دنوں میں کانگریس کے لئے معاون ہوسکتی ہے۔ پچھلے 7-8برسوں سے اسنوٹیکر اور دیش پانڈے کے تعلقات خراب  چل رہے ہیں، اور کہا جارہا ہے کہ  دیش پانڈے  اب اسی اسنوٹیکر کو لے کر انتخابی تشہیر کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں، اسی وجہ سے وہ خود کے لئے  اترکنڑا ضلع کے لئے کانگریس کا ٹکٹ مانگ رہے ہیں، لیکن اب ان کی مانگ میں کوئی دم نظر نہیں آرہا ہے۔ ایسے میں  ایک خبر یہ بھی آر ہی ہے کہ مارگریٹ آلوا بیدا ر ہوگئی ہیں۔ سمجھا جارہا ہے کہ  اب آلوا کی پرانی سرگرمیوں کی بنیاد پر ہی کانگریس کو کچھ فائدہ ہوسکتاہے۔ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا !!!

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...