چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 15th August 2023, 12:11 PM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس | اداریہ |

یومِ آزادی کا جشن تو فطری شے ہے۔ ہم ہندوستان کی اس خوش نصیب نسل سے تعلق رکھتے ہیں جس نے غلامی نہیں بھگتی، لیکن اکثر اپنے والدین سے غلامی کی صعوبتیں سنی ہیں۔ پھر گاندھی جی، شہید بھگت، جواہر لال نہرو، مولانا آزاد کی زندگی کے حالات سنے اور پڑھے ہیں۔ گاندھی جیسے مہاتما کو برسوں جیل کاٹنی پڑی۔ جواہر لال نہرو نے بھری جوانی میں اپنی زندگی کے نو سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے کاٹے۔ نوجوان و کم عمر بھگت سنگھ ہنستے ہنستے پھانسی کے پھندے پر چڑھ گئے۔ مولانا آزاد برسوں انگریزوں کے خلاف لکھتے اور بولتے رہے اور آئے دن جیل جاتے رہے۔ یہ تو چند آزادی کے لیے لڑنے والوں کا ذکر ہے۔ مئی سنہ 1857 میں مغلوں کے آخری چشم و چراغ بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں لڑی جانے والی جنگ آزادی سے لے کر گاندھی جی کی سرپرستی میں سنہ 1942 کی 'بھارت چھوڑو تحریک' اور پھر سنہ 1947 میں آزادی تک لاکھوں ہندوستانیوں نے وطن پر اپنی جانیں نچھاور کیں۔ ان کی خدمات کے بعد ہم کو جو آزادی نصیب ہوئی ہے اس کا جشن اور خوشی تو ہر ہندوستانی کے دلوں میں ہر سال 15 اگست کے روز دیکھنے کو ملتا ہے، اور ایک بار پھر دل میں آج 76 سالوں بعد بھی اس یومِ آزادی کا جشن کم نہیں ہو سکا ہے۔ بلاشبہ ہم سب کے لیے یہ دن عید سے بھی بڑھ کر ہے۔

لیکن اب آزادی کی77ویں سالگرہ پر ہم ہندوستانی محض جشن نہیں مناتے، بلکہ اس موقع پر ہم سب ذرا رک کر یہ تجزیہ بھی کرتے ہیں کہ آزادی کے بعد ہماری جو ذمہ داریاں تھیں، وہ ہم نے کس حد تک پوری کر لیں اور کیا کچھ کرنا باقی ہے۔ اس نکتہ نگاہ سے پلٹ کر اگر ہندوستان پر ایک نگاہ ڈالیں تو یہ صاف نظر آتا ہے کہ وہ ہندوستان جو 1947 میں غلامی کے بوجھ سے چرمرا رہا تھا، وہ آج دنیا میں سربلند ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ اب ہندوستان کی معیشت دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے۔ ہم آئی ٹی سیکٹر میں گلوبل پاور ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں آئی ٹی سیکٹر کی بڑی سے بڑی کمپنیوں کو چلا رہے ہیں۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ دنیا کی سب سے طاقتور اور ترقی یافتہ ملک امریکہ کی نائب صدر ایک ہندوستاین نژاد عورت ہے۔ دنیا بھر میں بڑی سے بڑی یونیورسٹی ایسی نہیں جس کا تصور اب ہندوستانی استادوں کے بغیر کیا جا سکتا ہے۔ یہ تمام کچھ پچھلے 76برسوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔ کوئی کچھ بھی کہے، یہ بات اظہر من الشمس ہے۔

ہندوستان آج جس مقام پر ہے، وہ جواہر لال نہرو کی بصیرت، اندرا گاندھی کی جرأت اور راجیو گاندھی کی فکر کا نتیجہ ہے۔ ہم محض آئی ٹی سیکٹر پر ہی نظر ڈالیں تو صاف نظر آتا ہے کہ ہندوستان میں مشکل سے چند گنے چنے کمپیوٹر تھے۔ آج ہر ہندوستانی اپنے اسمارٹ فون کے ذریعہ آئی ٹی دنیا سے 24 گھنٹے جڑا ہوا ہے۔ آج ہندوستان کے ہر شہر و ہر دیہات کا رنگ روپ بدل چکا ہے۔ یہ بنیادی طور پر تمام ہندوستانیوں کی محنت و مشقت کا نتیجہ ہے۔ لیکن ہمارے ساتھ ہی پاکستان کا جو حال ہے اس سے سب واقف ہیں۔ ظاہر ہے کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے محض عوام کی محنت ہی کارگر نہیں ہوتی ہے، ساتھ ہی لیڈرشپ کی بصیرت کا سب سے اہم کردار ہوتا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ ہندوستان کو وہ بصیرت نہرو-گاندھی خاندان سے میسر ہوئی۔ آج سنگھ اور بی جے پی نہرو اور نہرو-گاندھی خاندان کے خلاف کتنا ہی ڈھنڈورا پیٹے، لیکن سنہ 1947 سے اب تک بدلتے ہندوستان کے ہر شعبہ پر گاندھی-نہرو خاندان کی مہر ثبت ہے۔ ملک کے آئی آئی ٹی، ایمس، آئی آئی ایم جیسے تعلیمی اداروں سے لے کر پرائیویٹ آئی ٹی کمپنیوں تک سب اسی خاندان کی بصیرت کے مرہون منت ہیں۔

خیر، یہ تو اب قصہ پارینہ ہوا۔ آج اس یوم آزادی پر سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ ہم ہندوستانی خود اپنے ملک میں کس قدر آزاد ہیں؟ یہ کوئی کہنے والی بات نہیں، لیکن ملک میں اس ذاتی آزادی کے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم سے جرأت مندانہ سوال پوچھنے پر راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ وہ تو اگر سپریم کورٹ مداخلت نہ کرتا تو اب تک راہل گاندھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔ اس ایک مثال سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آج کے ہندوستان میں ہندوستانی کس قدر آزاد ہیں۔ ملک کے تمام جمہوری ادارے کس قدر اپنی آزادی کھو چکے ہیں، اس کا ذکر آئے دن لیڈران کرتے رہتے ہیں۔ ملک میں جس قسم کی نفرت کی آندھی چل رہی ہے، اس سے سب واقف ہیں۔ اس نفرت کا شکار ملک کی دوسری سب سے بڑی آبادی ہندوستانی مسلمان کس حد تک ہو رہا ہے، اس کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں۔ میوات اور گروگرام میں پیش آنے والے تازہ ترین حالات اس کے شاہد ہیں۔ ہندوستانی مسلمان ان دنوں کتنا آزاد ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسی ماہ گروگرام کے مسلم علماء نے یہ اعلان کر دیا کہ کوئی بھی فرد کسی بھی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے جمع نہ ہوں۔ حالات اس قدر ناگفتہ بہ ہیں کہ ایک طبقہ کی مذہبی آزادی بھی خطرے میں ہے۔

اب آپ خود سمجھ سکتے ہیں کہ ہم 77ویں یومِ آزادی پر آزاد تو ہیں وہ بھی اس معنی میں کہ ہم کسی باہری طاقت کے غلام نہیں۔ مگر ہماری آزادی ویسی آزادی نہیں رہ گئی ہے جیسی کہ ملک کے مجاہدین آزادی نے ہم کو عطا کی تھی۔ اس لیے اگر فیض احمد فیض کے اس مصرعے 'چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی' پر اس مضمون کا اختتام کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

ایک نظر اس پر بھی

کانگریس کے ریونت ریڈی بنے تلنگانہ کے نئے وزیر اعلیٰ؛ گورنر نے دلایا حلف

تلنگانہ کانگریس کے صدر ریونت ریڈی، جنہوں نے ۳۰؍ نومبر کو تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا آج تلنگانہ کے دوسرے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اُٹھایا۔ ان کی حلف برداری کی تقریب حیدرآباد میں لال بہادر شاستری اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی تھی جہاں انہیں تلنگانہ کی ...

بابری مسجد کی شہادت کی۳۱؍ویں برسی؛ ممبئی میں اذان اور دعا کااہتمام

6 ڈسمبر1992 کو جس طرح ایودھیا میں شرپسندوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد شہید کی گئی تھی، اس کی شہادت کی۳۱؍ویں برسی کے موقع پر ممبئی شہر سمیت مضافات میں اذان دینے اوردعا کااہتمام کیا گیا۔ اور وہاٹس ایپ کے الگ الگ گروپ میں۶؍دسمبر کو یومِ سیاہ لکھ کربابری مسجد کی یاد تازہ کی گئی۔

میزورم میں حکمراں جماعت کے ساتھ وزیراعلیٰ خود بھی ہارگئے الیکشن

مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں انتخابی نتائج سامنے آنے کے اگلے روز یعنی پیر کوشمال مشرق کی ریاست میزورم میں ووٹوں کی گنتی کی گئی جس کے بعد انتخابی نتائج میں حکمراں جماعت کے ساتھ ساتھ  خود ریاست کے وزیراعلیٰ کو شکست سے دوچار ہونا پڑگیا۔

سمندری طوفان میچونگ سے چینائی میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ہوئی آٹھ؛ آندھرا میں بھی ایک لڑکے کی موت؛ میچونگ آج آندھرا اور اُڈیشہ کے ساحل سے ٹکرانے کے پیش نظرالرٹ جاری

سمندری طوفان میچونگ کی آمد سے پیر کو چینائی میں جو تباہی مچی تھی اور پانچ لوگوں کی موت واقع ہوئی تھی، آج ایک بچہ سمیت مزید چار لوگوں کی موت واقع ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس کے ساتھ ہی طوفان اور سیلاب سے متاثرہ ساحلی اضلاع میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر نو ہوگئی ہے۔

چینائی میں گردابی طوفان مچونگ نے مچائی تباہی، پانچ ہلاک، اسکول اور دفاتر میں ۵ ڈسمبر کو بھی چھٹی کا اعلان؛ 144 ٹرینیں کینسل، 33فلائٹس کارُخ بینگلور کی طرف موڑدیا گیا

طوفان مچونگ Michaung نے شہر سمیت چینائی کے مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پرتباہی مچادی ہے جبکہ طوفان کے نتیجے میں شدید بارش ہورہی ہے اور اس کے نتیجے میں سیلاب آ گیا ہے۔

دکشن کنڑا اور اڈپی میں نہیں ختم ہو رہی ہیں 'غیر اخلاقی پولیس گیری'- صحافی اور پولیس والے بھی آ رہے ہیں زد میں - 6 مہینوں میں درج ہوئے 10 معاملے

دکشن کنڑا اور اڈپی ضلع میں غیر اخلاقی پولیس گری کا بھوت قابو میں آتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ امسال جون سے دسمبر تک یعنی گزشتہ 6 مہینوں میں غیر اخلاقی پولیس گری کے 10 معاملے درج ہوئے ہیں ۔ ان میں سے بعض معاملوں کی زد میں تو صحافی اور پولیس والے بھی آئے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری جاری،23 لاکھ عوام جائیں تو کہاں جائیں ؟ پانی اور بجلی سے بھی محروم ہیں رہائشی

ایک جانب غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے زیادہ تر پانی اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں اور دوسری جانب چھوٹے سے محصور علاقے میں مسلسل اسرائیلی بمباری  کی وجہ سے عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں،   عوام کے لیے  راہ فرار  اختیار کرنےاور جان بچانے کے لیے کوئی محفوظ ...

اردو کا تحفظ کیوں اور کیسے کیا جائے؟ ادبی و دینی سرمایہ کی بقا کے لیے نئی نسلوں کو اردو سکھانا ضروری ........ آز: عبدالغفارصدیقی

ہمارے ملک پر کم و بیش ایک ہزار سال مسلمانوں کی حکومت رہی،اس کے بعد ڈیڑھ سو سال انگریز حکمراں رہے۔اس پوری مدت میں سرکاری زبان غیر ہندی رہی،مسلمانوں کے دور میں فارسی کو سرکاری زبان کی حیثیت حاصل تھی،برٹش دور حکومت میں حکمرانوں کی زبان اگرچہ انگریزی تھی لیکن دفتری زبان فارسی اور ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...

بھٹکل کے ممتاز لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری نے جے ڈی ایس کو کہاخیرباد؛ کیا ہے ان کا اگلا منصوبہ ؟

لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اتحاد پر مہر لگنے کی خبروں کے بعد 28 سال سے بھی زائد عرصہ سے جنتاپریوار کا حصہ بنے رہنے والے بھٹکل کے معروف لیڈرعنایت اللہ شابندری نے جے ڈی ایس کو خیرباد کردیا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ بی جے پی سے اتحاد کرنے کے ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...