سپریم کورٹ نے حکومت سے طلب کیا جی ایس ٹی نوٹس اور گرفتاریوں کا ڈیٹا
نئی دہلی، 4/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے اشیا اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی دفعات کے تحت جاری کردہ نوٹس اور گرفتاریوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ وہ قانون کی تشریح کر سکتی ہے اور شہریوں کو آزادی سے محروم کرنے والے کسی بھی ظلم سے بچانے کے لیے مناسب رہنما اصول دے سکتی ہے۔
جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی خصوصی بنچ نے جی ایس ٹی کے سیکشن 69 میں ابہام پر تشویش کا اظہار کیا، جو گرفتاری کے اختیارات سے متعلق ہے۔ بنچ جی ایس ٹی ایکٹ، کسٹمز ایکٹ اور پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کی مختلف دفعات کو چیلنج کرنے والی 281 درخواستوں کی سماعت کر رہی ہے۔
بنچ نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ آزادی کو مضبوط بنانے کے لیے قانون کی تشریح کرے گا، لیکن شہریوں کو تکلیف نہیں ہونے دے گا۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے جی ایس ٹی نوٹس اور گرفتاریوں کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں حاضر ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے کہا گیا کہ آپ کو گزشتہ تین سالوں میں جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت 1 کروڑ سے 5 کروڑ روپے کے مبینہ ڈیفالٹ کے لیے جاری کیے گئے نوٹس اور گرفتاریوں کا ڈیٹا پیش کرنا چاہیے۔
لوگوں کو ہراساں کیا جا سکتا ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ اگر ہمیں لگتا ہے کہ ٹیکس میں کوئی ابہام ہے تو ہم اسے درست کر دیں گے۔ دوسرا، لوگوں کو ہر صورت جیل نہیں بھیجا جا سکتا۔ سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ لوتھرا، کچھ عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے، جی ایس ٹی نظام کے تحت عہدیداروں کے ذریعہ اختیارات کے مبینہ غلط استعمال کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ اس سے افراد کی آزادی سلب ہورہی ہے۔ اس کے بعد بنچ نے اعداد و شمار پیش کرنے کو کہا۔
جمعرات (3 مئی) کو سماعت کے دوران، لوتھرا نے کہا کہ بعض اوقات گرفتاری نہیں کی جاتی، لیکن لوگوں کو نوٹس جاری کرکے اور گرفتاری کی دھمکی دے کر پریشان کیا جاتا ہے۔ اے ایس جی راجو نے کہا کہ وہ سنٹرل جی ایس ٹی قانون کے تحت جاری کردہ نوٹسز اور گرفتاریوں سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کریں گے، لیکن ریاستوں سے متعلق ایسی معلومات اکٹھا کرنا مشکل ہے۔
بنچ نے کہا، ہم تمام ڈیٹا چاہتے ہیں۔ جی ایس ٹی کونسل کے پاس وہ ڈیٹا ہوگا۔ اگر ڈیٹا دستیاب ہے تو ہم اسے ہمارے سامنے چاہتے ہیں۔ کیس کی اگلی سماعت 9 مئی کو ہوگی۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل راجو نے کہا کہ اگلی سماعت کے دن وہ بنچ کے سوالات کا جواب دینے کی کوشش کریں گے۔