بھٹکل: اترکنڑا ضلع سے گزرنے والی قومی شاہراہ فورلین کا تعمیراتی کام سست روی کاشکار:عوامی سطح پر تعمیراتی کام میں رشوت خوری پر بحث

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 20th September 2021, 8:31 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل: 20؍ستمبر(ایس اؤ نیوز) کسی بھی ملک ، ریاست یا شہر کےلئے بہترین سڑکیں ترقی کی علامت میں شمار کی جاتی ہیں اور شاہراہیں اس کی شناخت ہوتی ہیں تو خاص کر فورلین، سکس لین ملک کی ترقی کی مصدقہ شناخت ہوتی ہیں۔ لیکن کیا کریں ، وہی قومی شاہراہ کی تعمیر ساحلی پٹی پر مخصوص عہدوں پر فائز افراد اور کمپنیوں کے لئے رقم اینٹھنے کی بڑی راہوں میں منتقل ہونے کی باتیں عوامی سطح پر موضوع بحث بنی ہوئی ہیں۔

بھٹکل سے گزرنے والی قومی شاہراہ 66کی خصوصی اہمیت ہے۔ کیرلا، گوا، مہاراشٹرا کو یہی شاہراہ جوڑتی ہے۔ سامان وغیرہ کی زیادہ سپلائی اسی شاہراہ کے ذریعے ہوتی ہے۔ منگلورو ، کاروار سمیت بندرگاہوں کا تجارتی لین دین کونکن ریلوے لائن کے بعد اسی  شاہراہ پر انحصار ہے۔ سابق وزیر جناردھن ریڈی کے زمانےمیں میگنیز سپلائی کے لئے  اسی شاہراہ کا استعمال کیا گیا تھا۔ سواریوں کی چہل پہل اور ٹرافک جام 15-20گنا زیادہ ہو کر شاہراہ پوری برباد ہوگئی تھی اسی دوران حکومت نےعوام کو  فورلین کی امید سے رخ موڑا۔ اتنا ہی نہیں ، بلکہ تعمیراتی کاموں کے لئے ٹینڈر بلایا اور ملک کی مشہور کمپنی کو ذمہ داری دی گئی ۔ بھٹکل ، ہوناور ، کمٹہ سمیت اترکنڑا ضلع میں شاہراہ تعمیر کی ذمہ داری آئی آر بی کمپنی کو ملی اور اس کی مشینیں ، سواریاں سبھی آگئیں۔ عوام سمجھ رہے تھے کہ کنداپور سے گوا تک کا 189.6کلومیٹر لمبا تعمیراتی کام تین چار برسوں میں پورا ہوجائے گا اور ہماری شاہراہ فورلین میں منتقل ہونے کی امید لےکر بیٹھ گئے۔

آخر ہواکیا؟:تعمیراتی کاموں کا ٹینڈر پانے والی آئی آر بی کمپنی کی آنکھیں سب سے پہلے یہاں کے قیمتی پتھروں والے پہاڑوں پر جمیں۔جنہوں نے کبھی  ٹھیک طرح سے ہزار روپئےکا نوٹ تک نہیں دیکھاتھا دن ڈھلتے  کروڑوں روپیوں کی لالچ میں پھنس گئے۔ شاہراہ پر جو کوئی ماربل اور قیمتی پتھرتھے وہ سب آئی آر بی کمپنی کے ہوگئے۔ شاہراہ تعمیر کے نام پر آئی آر بی کمپنی نے سیکڑوں کروڑ روپیوں کے وسائل جمع کرلئے۔ کمپنی نے  جھلی  اور پتھروں  سے جتنا کمایا ہے اسی میں شاہراہ کی تعمیر ہوجانی چاہئے تھی۔ لیکن سات برس ہونےکو ہیں (2013میں ہی تعمیرات کا معاہدہ ہواتھا)شاہراہ کی تعمیر ادھوری ہے۔

2020میں مرکزی وزیر نتین گڈکری نے شاہراہ کا اجراء بھی کیا اور ٹول ناکہ فیس وصولی کو ایک سال ہونے کو ہے اب تک شاہراہ کی تعمیر مکمل ہونےکا نام نہیں لے رہی ہے۔ شہری سطح پر کئی جگہ ادھورا کام کرکے یوں ہی چھوڑا گیا ہے، شاہراہ بدل کر حادثات کی آماجگاہ بن گئی ہے۔ لاکھوں لوگوں کے ٹیکس کاپیسہ  عوام کی آنکھوں کے سامنے ہی حساب میں ہیرا پھیری کرکے بانٹا جارہاہے،  نہ  عوامی نمائندے  کو اس تعلق سے سوال پوچھنے کی فرصت ہے نہ ہی  افسران  شاہراہ کی خستہ حالی کو لے کر سنجیدہ ہیں ۔  کبھی کبھی کہیں سے کوئی دھیمی سی آواز ضرور اٹھتی  ہے لیکن وہ کسی نتیجہ خیز انجام تک  پہنچنے سے پہلے ہی ختم بھی ہوجاتی ہے۔اب تک  نتیجہ کیا نکلا ہے اس کو اس بات سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ  سال 2021بھی جلد ہی پورا ہونے کو ہے اور  شاہراہ کی تعمیرکا کام  مکمل ہوتا  نظر نہیں آرہا ہے۔

بھٹکل اور ہوناور علاقےمیں شرالی سے لےکر ہوناور کے ہلدی پور تک قومی شاہراہ 66کی توسیع 57میٹر ہے، 1500سے زائد عوام کی زمین تحویل میں لی جاچکی ہے لیکن شہری سطح پر کسی کام کا آغاز ابھی تک نہیں ہواہے۔ شہری سطح پر شاہراہ کا نقشہ کتنی بار بدلا گیا ہے انجنئیر کو بھی پتہ نہیں ہوگا۔ کہاں کہاں فلائی اوور ہوگا کبھی دکھایا گیا تو کبھی غائب کیاگیا ، کوئی واضح عملی نقشہ کا فقدان صاف نظر آتاہے۔ پنچایت کی حدود میں ہونےو الے 50ہزار روپیوں کے کاموں پر کتنے ہی اعتراضات کی عرضیوں پر  تکرار کی جاچکی  ہیں، کروڑوں روپیوں کی لاگت سے تعمیر کی جارہی شاہراہ پر کوئی اعتراض نہیں جتا رہاہے آخر کیوں ؟کیونکہ شاہراہ کی تعمیر کا مطلب ہی بڑا کام اور بڑا موضوع  ہے۔

اس سلسلےمیں اراضی حصولیابی افسر ساجدملا کا کہنا ہے کہ بھٹکل ہوناور تعلقہ جات میں زمین حصولیابی کی کارروائی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور معاوضہ کی تقسیم بھی ہوئی ہے۔ شہری سطح پر 5-6معاملات باقی ہیں بہت جلد انہیں حل کرلیا جائے گا۔

بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ممتادیوی کا کہنا ہے کہ شاہراہ پر ٹول فیس کی وصولی شروع ہوتے ہی آئی آر بی کمپنی والوں کے ساتھ میٹنگ منعقد کرتےہوئے انہیں تعمیراتی کام جلدمکمل کرنے کہا گیا تھا، لیکن درمیان میں بارش کی وجہ سے کچھ مشکلات درپیش رہیں، بارش کم ہوتے ہی شاہراہ کی  تعمیراتی کام شروع کرنے کہاگیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...