بھٹکل:سرکاری دفاتر میں افسران ہی اگر قوانین پر عمل نہیں کریں گے توعوام پرکیسے لاگو ہوگی پابندی؟؟!!

Source: By: R K Bhat | Published on 26th April 2020, 2:30 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 26/اپریل (ایس او نیوز) بھٹکل کورونا ہاٹ اسپاٹ ہونے کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور اس سے متعلقہ قوانین پر عمل درآمد میں سختی کے ساتھ عمل کیا جانا ضروری ہے، اور اس کے لئے سرکاری افسران رات دن مشقت کررہے ہیں۔ 

 لیکن یہاں پر تعلقہ انتظامیہ کے دفتر میں دیکھا گیا ہے کہ بعض افسران تحفظ صحت کے اصولو ں اور قوانین پر پوری طرح عمل نہیں کررہے ہیں، جسے دیکھ کر عوام کی طرف سے سوال اٹھایا جارہا ہے کہ جب سرکاری دفاتر میں ہی قوانین پر سختی سے عمل نہیں ہوگا تو پھر عوام سے کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ ان قوانین کی پابندی کریں گے۔

 تقریباً پچھلے ایک ماہ سے لاک ڈاؤن کو پوری سختی کے ساتھ لاگو کیے جانے کی وجہ سے عام آدمی گھر کی چار دیواری کے اندر بند ہوگیا ہے۔لیکن بعض اہم ضرورتوں کے پیش نظر یہاں کے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں کئی لوگوں کے لئے دن میں ایک آدھ بارجانا ضروری ہوجاتا ہے۔ایسے میں دیکھا گیا ہے کہ یہاں پر موجود افسران اپنے ضروری مسائل لے کر پہنچنے والے لوگوں کے سلسلے میں زیادہ فکر مند نظر نہیں آتے۔ایک چھوٹے سے مسئلے کے لئے بھی جوشخص صبح کے وقت اس دفتر میں پہنچتا ہے، اسے دوپہر تک وہاں افسران کے انتظار میں بیٹھے رہنا ہوتا ہے۔پھر جب متعلقہ افسر پہنچتے ہیں تو اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے مزید وقت گزارنے کے بعدمسئلہ حل کرکے یا خالی ہاتھ وہ وہاں سے لوٹتا ہے۔جب دن میں درجنوں لوگ اس دفتر میں مسائل حل کرنے کے لئے آتے جاتے ہیں تو ان کا نام و پتہ اور دیگر تفصیل درج کرنے کا کوئی نظام یہاں ہونا چاہیے تھا، مگر ایسا نہیں ہے۔

 دفتر میں لوگوں کی چہل پہل:    دفتر کے اندر لوگوں کے آنے جانے کا سلسلہ د ن بھر چلتارہتا ہے اور اس دوران آپس میں جسمانی دوری بنائے رکھنے کے اصول کی کوئی پابندی نہیں کی جاتی ہے۔ماسک نہ پہنے ہوئے لوگ بھی بڑے آرام سے دفتر کے اندر باہر گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔اس سے وہاں پر تعینات عملہ بڑی تشویش اور خوف کے ساتھ وقت کاٹنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔اور اہم بات تو یہ ہے کہ دفتر کے اندر بعض افسران ہی ماسک پہننے کی طرف زیادہ سنجیدگی نہیں دکھا رہے ہیں۔ ایسے میں پھر عوام کے لئے پابندی لگانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ظاہر ہے کہ افسران کی دیکھا دیکھی عوام بھی اس کو لازمی نہیں سمجھیں گے اور حفاظتی اعتبارسے یہ ایک خطرناک بات ہے۔

’میڈیکل پاس‘ کا مسئلہ:     حکومت کی طرف سے جو لاک ڈاؤن کے قوانین بنائے گئے ہیں اس کے مطابق کسی کو طبی مسئلہ پیش آنے پر ایمرجنسی میڈیکل پاس جاری کرنا ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر یا تعلقہ ہیلتھ آفیسر کی ذمہ داری ہے۔کیونکہ مرض کی نوعیت سمجھنا اور کس مریض کے لئے ارجنٹ میڈیکل ہیلپ کی ضرورت ہے اور کس کے لئے نہیں ہے، اس کا فیصلہ کرنا ایک ڈاکٹر کا کام ہوتا ہے۔لیکن یہاں پر ریوینیو آفیسر کے ذریعے ہی ’میڈیکل پاس‘ جاری کیے جاتے ہیں، جنہیں مرض کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہوتی اور وہ پاس جاری کرنے میں اپنی فرصت سے ہی سب کے لئے یکساں وقت لیتے ہیں جو کافی تاخیر کا سبب بنتا ہے جبکہ امراض قلب اور خاص کر دل کا دورہ جسے پڑا ہو، اس کے لئے شروعات کا ایک گھنٹہ طبی زبان میں ’گولڈن آور‘ کہلاتا ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ جتنی جلد   اسے طبی امداد ملے گی اس کے لئے بہتر ہوگا۔ مگر یہاں اسسٹنٹ کمشنرکے دفتر میں پاس پر دستخط کرنے کے لئے اگر مریض کے رشتے داروں سے یہ کہاجائے کہ صاحب ابھی مصروف ہیں  پندرہ بیس منٹ چھوڑکر آؤ،تو مریض کے رشتے داروں کا پریشان ہونا یقینی ہے۔ کیونکہ یہاں سے منگلورو کے لئے نکلنے کے بعد اڈپی کی سرحد پر گھنٹوں انتظار کرنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے جس سے ان مریضوں اور ان کے رشتے داروں کو گزرنا پڑتا ہے۔اس لئے عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ مریضوں کے لئے پاس جاری کرنے کی ذمہ داری تعلقہ ہیلتھ آفیسر کو ہی دی جائے۔

 ’ہیلپ ڈیسک‘ ضروری ہے:    لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے لوگ جب اسسٹنٹ کمشنرکے دفتر میں پہنچتے ہیں تو معلومات کی کمی کی وجہ سے وہ لوگ اپنے مسائل لے کر یہاں سے وہاں دوڑتے پھرتے نظر آتے ہیں، اور یہ حفظان صحت کے قوانین کے اعتبار سے غلط بات ہے۔ دفتر کے اندر لوگوں کی چہل پہل پر قابو پانے اور عوام کی پوری طرح رہنمائی کے لئے ضروری ہے کہ دفتر کے باہر ایک ’ہیلپ ڈیسک‘ کا انتظام کردیا جائے، اور اس پرایک آفیسر کو تعینات کردیا جائے۔اس ڈیسک سے چھوٹی موٹی معلومات اور مسئلے کی نوعیت کے اعتبار سے متعلقہ شخص کی رہنمائی، پاس کے لئے درخواست جمع کرنا اور پھر منظور کی گئی پاس وصول کرنے جیسے تمام کام باہر ہی باہر انجام دئے جاسکتے ہیں۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ ضلع انتظامیہ اس پہلو پر توجہ دے اورجلد ہی اس ضمن میں مناسب قدم اٹھائے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...