بھٹکل30جولائی (ایس او نیوز) نیا آدھار کارڈ بنانے یا پہلے سے موجود کارڈ میں کوئی ترمیم یا اپڈیٹ کرنے کے لئے بھٹکل کے عوام کو جس قسم کی پریشانی لاحق ہے اس کو کئی مرتبہ میڈیا میں پیش کیاگیا۔ منتخب عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران کے علم میں بات لائی گئی، مگر تاحال اس کا کوئی بھی حل نہیں نکلا ہے۔ اور عوام مسلسل بارش کی پرواہ کیے بغیرصبح میں اپنی باری اور ٹوکن کے انتظار میں آدھی رات سے آدھار کارڈ بنانے کے مرکز پرلمبی لمبی قطار لگانے کے لئے مجبور ہیں۔
سب سے دشوار کن بات یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کے آدھار کارڈ بنوانے ہوں تو والدین کو انہیں ساتھ لے کر کئی گھنٹوں تک قطار میں کھڑے رہنا پڑتا ہے۔ نیمّدی کیندرا میں جب لوگ قطار میں لگے رہتے ہیں تو انہیں وہاں سے پوسٹ آفس میں چلے جانے کے لئے کہا جاتا ہے۔ وہاں پر پہلے سے ایک مقررہ تعداد میں ہی ٹوکن دئے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بیشتر افراد کو بار بار ایک مرکز سے دوسرے مرکز تک چکر لگاناپڑتا ہے۔29جولائی پیر کے دن آدھار کارڈ بنوانے کے لئے یہاں کے ’جناشری کیندرا‘ کے سامنے جو قطار لگی تھی اس میں سیکڑوں لوگ موجود تھے اور یہ قطار پرانے بس اسٹانڈ تک پہنچ گئی تھی۔
عوام کی مشکل یہ ہے کہ آج کے دور میں تقریباً ہر سرکاری اور غیر سرکاری کام کے لئے آدھار کارڈکی ضرورت پیش آرہی ہے۔لیکن سرکار نے گرام پنچایت، جناشری کیندرا، ناڈ کچیری اور دیگر مراکز پر نئے کارڈ بنوانے یا ترمیم و اضافہ کرنے کی جو سہولت دستیاب تھی اسے پوسٹ آفس اور جنا شری کیندرا تک ہی محدود کردیا ہے اس سے ہزاروں افراد متاثر ہورہے ہیں۔کیونکہ جنا شری کیندرا میں آدھار کارڈ کے علاوہ رہائشی سرٹیفکیٹ، ذات پات سرٹی فیکٹ، انکم سرٹیفکیٹ جیسے دیگر دستاویزات تیار کرنے کا کام بھی کیا جاتاہے۔اس وجہ سے روزانہ صرف 40 لوگوں کو ہی آدھارکارڈ بنوانے کا موقع دیاجاتا ہے۔ اسی طرح پوسٹ آفس میں بھی آدھار کارڈ بنوانے کی روزانہ تعداد بہت محدود ہے۔پورے بھٹکل تعلقہ میں ان دومراکز کو چھوڑکر کسی بھی دوسری جگہ آدھار کارڈ کی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ لہٰذاآدھار کارڈ بنوانے کے مراکز پر بار بار قطار لگانے اور اپنی باری نہ آنے پر واپس گھر لوٹنے سے عوام تنگ آگئے ہیں۔
عوام کی ایک شکایت یہ بھی ہے کہ آدھار کارڈ بنوانے کے لئے وہ لوگ رات بارہ بجے اور صبح چار بجے پہنچ کر قطار میں لگ جاتے ہیں، لیکن جب صبح میں دفتر کھلتا ہے تو ٹوکن دیتے وقت دوچار ایجنٹ اور دلال دفتر کے اندر پہنچ جاتے ہیں اور اپنے اثر و رسوخ سے قطار میں لگے بغیر ہی اپنا کام کروالیتے ہیں۔ اس سے قبل دلالوں کی اس کارستانی کے بارے میں میڈیا میں خبر عام ہوئی تھی تو اس وقت اسسٹنٹ کمشنر نے خود آدھار کارڈ کے مرکز پر پہنچ کر معائنہ کیا تھا اور حالات کو درست کرنے کے اقدامات کیے تھے۔ لیکن چند دنوں بعد پھر پرانی روش اور رفتار چل پڑی ہے۔
پیر کے دن جب ڈپٹی کمشنر ہریش کمار بھٹکل کے دورے پر آے تھے تو عوام کو درپیش مشکلات ان کے سامنے رکھی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ آدھار کارڈ بنوانے کے لئے پوری ریاست میں ایسی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ پھر بھی وہ کوشش کریں گے کہ ہر گرام پنچایت کی سطح پر آدھار کارڈ بنوانے یا اس میں ترمیم و اضافہ کی سہولت فراہم کی جائے۔ اس ضمن میں وہ حکومت کو اپنی سفارش روانہ کریں گے۔