ضلع شمالی کینرا میں کس کو ملے گی وزارت؟ اسپیکر نے رد کردی ہے ہیبار کی رکنیت۔کیا ایڈی یورپاکے دل میں نہیں ہے کاگیری کی اہمیت ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 29th July 2019, 9:41 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 29/جولائی (ایس اونیوز)ایڈی یورپا کی قیادت میں بی جے پی نے ریاستی اسمبلی نے اعتماد کا ووٹ جیت لیاہے اوراب اگلا مرحلہ وزارتی قلمدانوں کی تقسیم کا ہے۔ جس کے بارے میں خود بی جے پی خیمے ہلچل اور جوڑ توڑکی کوششیں یقینی ہیں۔

 جہاں تک ضلع شمالی کینرا کا تعلق ہے سیاسی پنڈ ت اس سوال پر نظریں ٹکائے ہوئے ہیں کہ یہاں سے کس کو منتری بنایا جائے گا۔الجھن اس بات پرہے کہ کانگریسی رکن اسمبلی شیورام ہیبار نے وزارتی قلمدان کے لالچ میں استعفیٰ دے کر مخلوط حکومت گرانے میں اپنا کردار تو ادا کیا لیکن ان کے باضابطہ طورپر بی جے پی میں شامل ہونے اور نئی حکومت کا حصہ بننے سے قبل اسپیکر رمیش کمار نے ان کی رکنیت باطل قرار دے کر فی الحال انہیں راستے سے ہٹادیا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کے رکن اسمبلی وشویشورہیگڈے کاگیری ہیں۔ وہ بی جے پی کے ایک سینئر ایم ایل اے ہیں اور ماضی میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ لیکن ان کے ساتھ ایک مشکل یہ ہے کہ وہ ایڈی یورپا کے پسندیدہ گروہ میں شامل نہیں سمجھے جاتے، اس لئے ایڈی یورپا خوش دلی سے انہیں وزارت کا قلمدا ن سونپنے والے نہیں ہیں۔ 

 مسئلہ یہ بھی ہے کہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے جن13 باغی اراکین نے مبینہ طور پر آپریشن کنول کے تحت دَل بدلی کی نیت سے بغاوت کرتے ہوئے استعفیٰ دے رکھا تھا ان تمام اراکین اسمبلی کی رکنیت کو اسپیکر رمیش کمار نے باطل قرار دیا ہے اور عبوری طور پر بی جے پی میں شامل ہونے یا پھرضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے وہ تمام اراکین نااہل ٹھہرے ہیں۔لیکن اسپیکر کے ذریعے نااہل قرارپانے والے اراکین نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا ارادہ ظاہرکیاہے۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ سے ان اراکین کو اسٹے ملتا ہے یا نہیں۔ لہٰذاچند دنوں کے اندر تازہ صورتحال کیا ہوگی اس کا خلاصہ سامنے آنے والا ہے۔اس دوران ایڈی یورپا کے لئے ضروری ہوجائے گا کہ وہ وزارتی قلمدانوں کی تقسیم کا کم ازکم پہلا مرحلہ تو ختم کریں۔پھر اس کے بعد دوسرے مرحلے میں مزید توسیع کے امکانات رہ جائیں گے۔

 اب پہلے مرحلے میں کابینہ کی تشکیل کے موقع پر ضلع شمالی کینرا کو جوڑا جاتا ہے تو پھر وشویشور ہیگڈے کاگیری کو ہی وزیر بنانا لازمی ہوجائے گا اوریہ بات ایک طرف ایڈی یورپا کو پسند نہیں آئے گی، تو دوسری طرف شیورا م ہیبار کو انگوٹھا دکھانے جیسا ہوجائے گا۔اس لئے جانکاروں کا کہنا ہے کہ ایڈی یورپا اپنی کابینہ کی تشکیل کے لئے دو چار دن انتظار کریں گے اور باغیوں کے تعلق سے سپریم کورٹ کا عبوری فیصلہ دیکھنے کے بعد ہی قدم آگے بڑھائیں گے۔باغی اراکین کو سپریم کورٹ سے راحت ملنے کی صورت میں ایڈی یورپا کی طرف سے ضلع شمالی کینرا سے شیورام ہیبار کوہی وزیر بنائے جانے کے امکانات زیادہ دکھائی دے رہے ہیں۔جبکہ پارٹی کے اندر وشویشور کاگیری کو وزارتی قلمدان کا حقدار ماننے والے افراد کا غلبہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ کاگیری کو ہی وزارت سونپی جائے۔بس چند دن انتظار کرکے دیکھناہوگا کہ ضلع شمالی کینرا کو وزارت کا کوٹہ پوراکرنے کی صورت میں ایڈی یورپا کی ذاتی پسنداورترجیح حاوی ہوتی ہے یا پھر پارٹی میں موجود کاگیری کو چاہنے والوں کو رائے کو اہمیت دی جاتی ہے۔
 

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...