کیا سی آر زیڈ قانون کا نفاذ نہ ہونے سے اترکنڑا میں سیاحت کی ترقی رُکی ہوئی ہے ؟

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 20th December 2020, 8:12 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 19؍دسمبر (ایس اؤ نیوز) اترکنڑا ضلع میں سیاحت کی ترقی کے بے شمار مواقع و وسائل میسر ہیں، لیکن ماہرین کی مانیں تو  ضلع کی سیاحت کی ترقی اس وجہ سے رُکی ہوئی ہے کہ  سی آر زیڈ ترمیمی قانون جاری ہونے کے باوجود اس قانون کو   ابھی تک ضلع میں  نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ ضلع کی ترقی نہ ہونے سے نوجوانوں کی بے روزگاری بھی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔ 

ضلع کے ساحلی علاقوں  پر سینکڑوں کلومیٹر لمبے ساحلی علاقے ندی اور نالوں کے کنارے بہت ہی حسین ، خوبصورت ا ور  دلکش نظارے پیش کرتے ہیں۔ ایسے حسین ساحلی کناروں پر سیاحت کے لئے موزوں اور ترغیب دینے والے ریسارٹ ، باغات، ہوٹل ، اچھی سڑکیں ، میوزیم ، امیوزمنٹ پارک سمیت کئی ایک تفریحی مقامات کی شروعات کے لئے سی آر زیڈ قانون رکاوٹ بنا ہواہے۔ 80فی صد علاقہ ندیوں  ، سمندر ی کناروں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ دل کو لبھانےو الے ساحل کے ساتھ ساتھ سال بھر بہنے والی اگھناشنی ، شراوتی ، گنگاولی ، کالی جیسی ندیوں سے نکلنے والے  آبشار آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہیں۔ ضلع میں ایسے کئی  حسین قدرتی  نظاروں والے  سیاحتی مقامات کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن اکثر سیاحتی مقامات پر بنیادی سہولیات کی کمی  ہونے کی وجہ   سے سیاحت ترقی نہیں کرپارہی ہے۔

گزشتہ برس یعنی 2019میں 2011کے ساحلی کنٹرول علاقہ قانون میں ترمیم کی گئی تھی۔ اس نئے ترمیم شدہ ایکٹ کے ذریعے ضلع میں سیاحت کو ترقی دینے  کے لئے کئی سہولیات فراہم کی گئی  ہیں اور ایکٹ میں کئی ایک رعایتوں کا بھی خیال رکھاگیا ہے۔ سی آر زیڈ-3کے تحت ندی کنارے سے 100میٹر کے  حدود میں ترقیاتی  کام نہ کرنےو الی پابندی کو ہٹاکر صرف 10میٹر تک محدود کردیاگیا ہے۔فی کلومیٹر علاقے میں   2151آبادی والے گنجان علاقے کو ہی ممنوع قرار دیاگیا ہے۔ اس کےبعد ترقیاتی کام انجام دے سکتےہیں۔ ماہی گیر خاندان والوں کو سمندر کنارے ہوم اسٹے  اور ریسارٹ کی تعمیر کے لئے موقع دیاگیا ہے۔ سی آر زیڈ-1میں شامل علاقوں میں ماحول دوست سیاحتی سرگرمیوں کو بھی موقع فراہم کیاگیا ہے۔ سمندری ساحل پر 1991سے پہلے تعمیرشدہ عمارات کی 25فی صددرستگی  کا موقع ہے۔ 2019سی آر زیڈ ترمیمی قانون جاری ہوئے 2020میں ایک برس مکمل ہورہاہےمگرابھی تک نافذ نہ  کئے جانے کی وجہ سے ضلع میں سیاحت ترقی نہیں کرپائی  ہے۔

سی آر زیڈ ترمیمی قانون جاری ہونےکے بعد نافذ نہ ہونے سے سمندر اورندی کناروں کےعلاقوں میں چھوٹی موٹی صنعت کاری کے لئے بھی اجازت نہیں مل رہی ہے۔ کورونا کو لےکر کئی نوجوان بے روزگار ہوکر اپنے گاؤ ں کی طرف لوٹے ہیں، یہ نوجوان کچھ نہ کچھ چھوٹے پیمانےپر ہی صحیح کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن  ان کے لئے  سی آر زیڈ قانون ایک بہت بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ کم از کم مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ افسران ، ساحلی علاقے کے ارکان اسمبلی ، ضلع نگراں کار وزیر ، رکن پارلیمان وغیرہ سے مل کر  متعلقہ قانون کی طرف توجہ دے کر اس قانون کو  ٹھیک طرح نافذ کریںتو مسائل کو کسی حد تک حل کیاجاسکتاہے۔ اس سلسلے میں عوام ان سے توجہ دینے پر زور دے رہے ہیں۔

افسران کے بہانے :اس تعلق سے آفسران کا کہنا ہے کہ حکومتی آرڈر کی نقول ابھی تک ہمارے ہاتھ نہیں لگی ہیں، کورونا کی وجہ سے سی آر زیڈ ترمیمی قانون کا نفاذ نہیں ہوپارہاہے۔ یہی سب سے بڑی وجہ بن گیا ہے۔ ترمیمی قوانین کی نقول جب تک ہمیں نہیں ملیں گی تب تک نئے قوانین کے مطابق کسی بھی طرح کی صنعت کاری کی منظوری  نہیں دی جاسکتی ہے

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...