بھٹکل 19؍دسمبر (ایس اؤ نیوز) اترکنڑا ضلع میں سیاحت کی ترقی کے بے شمار مواقع و وسائل میسر ہیں، لیکن ماہرین کی مانیں تو ضلع کی سیاحت کی ترقی اس وجہ سے رُکی ہوئی ہے کہ سی آر زیڈ ترمیمی قانون جاری ہونے کے باوجود اس قانون کو ابھی تک ضلع میں نافذ نہیں کیا گیا ہے۔ ضلع کی ترقی نہ ہونے سے نوجوانوں کی بے روزگاری بھی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے۔
ضلع کے ساحلی علاقوں پر سینکڑوں کلومیٹر لمبے ساحلی علاقے ندی اور نالوں کے کنارے بہت ہی حسین ، خوبصورت ا ور دلکش نظارے پیش کرتے ہیں۔ ایسے حسین ساحلی کناروں پر سیاحت کے لئے موزوں اور ترغیب دینے والے ریسارٹ ، باغات، ہوٹل ، اچھی سڑکیں ، میوزیم ، امیوزمنٹ پارک سمیت کئی ایک تفریحی مقامات کی شروعات کے لئے سی آر زیڈ قانون رکاوٹ بنا ہواہے۔ 80فی صد علاقہ ندیوں ، سمندر ی کناروں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ دل کو لبھانےو الے ساحل کے ساتھ ساتھ سال بھر بہنے والی اگھناشنی ، شراوتی ، گنگاولی ، کالی جیسی ندیوں سے نکلنے والے آبشار آنکھوں کو خیرہ کردیتی ہیں۔ ضلع میں ایسے کئی حسین قدرتی نظاروں والے سیاحتی مقامات کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن اکثر سیاحتی مقامات پر بنیادی سہولیات کی کمی ہونے کی وجہ سے سیاحت ترقی نہیں کرپارہی ہے۔
گزشتہ برس یعنی 2019میں 2011کے ساحلی کنٹرول علاقہ قانون میں ترمیم کی گئی تھی۔ اس نئے ترمیم شدہ ایکٹ کے ذریعے ضلع میں سیاحت کو ترقی دینے کے لئے کئی سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور ایکٹ میں کئی ایک رعایتوں کا بھی خیال رکھاگیا ہے۔ سی آر زیڈ-3کے تحت ندی کنارے سے 100میٹر کے حدود میں ترقیاتی کام نہ کرنےو الی پابندی کو ہٹاکر صرف 10میٹر تک محدود کردیاگیا ہے۔فی کلومیٹر علاقے میں 2151آبادی والے گنجان علاقے کو ہی ممنوع قرار دیاگیا ہے۔ اس کےبعد ترقیاتی کام انجام دے سکتےہیں۔ ماہی گیر خاندان والوں کو سمندر کنارے ہوم اسٹے اور ریسارٹ کی تعمیر کے لئے موقع دیاگیا ہے۔ سی آر زیڈ-1میں شامل علاقوں میں ماحول دوست سیاحتی سرگرمیوں کو بھی موقع فراہم کیاگیا ہے۔ سمندری ساحل پر 1991سے پہلے تعمیرشدہ عمارات کی 25فی صددرستگی کا موقع ہے۔ 2019سی آر زیڈ ترمیمی قانون جاری ہوئے 2020میں ایک برس مکمل ہورہاہےمگرابھی تک نافذ نہ کئے جانے کی وجہ سے ضلع میں سیاحت ترقی نہیں کرپائی ہے۔
سی آر زیڈ ترمیمی قانون جاری ہونےکے بعد نافذ نہ ہونے سے سمندر اورندی کناروں کےعلاقوں میں چھوٹی موٹی صنعت کاری کے لئے بھی اجازت نہیں مل رہی ہے۔ کورونا کو لےکر کئی نوجوان بے روزگار ہوکر اپنے گاؤ ں کی طرف لوٹے ہیں، یہ نوجوان کچھ نہ کچھ چھوٹے پیمانےپر ہی صحیح کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے لئے سی آر زیڈ قانون ایک بہت بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔ کم از کم مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے متعلقہ افسران ، ساحلی علاقے کے ارکان اسمبلی ، ضلع نگراں کار وزیر ، رکن پارلیمان وغیرہ سے مل کر متعلقہ قانون کی طرف توجہ دے کر اس قانون کو ٹھیک طرح نافذ کریںتو مسائل کو کسی حد تک حل کیاجاسکتاہے۔ اس سلسلے میں عوام ان سے توجہ دینے پر زور دے رہے ہیں۔
افسران کے بہانے :اس تعلق سے آفسران کا کہنا ہے کہ حکومتی آرڈر کی نقول ابھی تک ہمارے ہاتھ نہیں لگی ہیں، کورونا کی وجہ سے سی آر زیڈ ترمیمی قانون کا نفاذ نہیں ہوپارہاہے۔ یہی سب سے بڑی وجہ بن گیا ہے۔ ترمیمی قوانین کی نقول جب تک ہمیں نہیں ملیں گی تب تک نئے قوانین کے مطابق کسی بھی طرح کی صنعت کاری کی منظوری نہیں دی جاسکتی ہے