گودام میں گائے کا گوشت ذخیرہ کرنے کا الزام؛ ہائی کورٹ کی طرف سے ایف آئی آر رد کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے قراردیا درست
نئی دہلی 29/ فروری (ایس او نیوز) گودام میں غیر قانونی طور پر بڑی مقدار میں گائے کا گوشت ذخیرہ کرنے کے تعلق سے درج کی گئی ایک ایف آر آئی کو کرناٹکا ہائی کورٹ نے رد کرنے کا جو حکم دیا تھا اس کے خلاف کی گئی اپیل کو سپریم کورٹ نے نا منظور کرلیا اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو درست قرار دیا۔
اس معاملے میں ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کی طرف سے جمع کیے گئے سیمپلس کو پوری طرح خلاف قانون قرار دیتے ہوئے جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس اجول بھویان کی ڈیویژن بینچ نے کہا کہ کرناٹکا ہائی کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس میں کوئی خامی نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گائے کا گوشت ذخیرہ کرنے کے اس معاملے میں آصفہ سلطانہ اور دیگر افراد کو ملزم بنا کر ایف آئی آر داخل کی گئی تھی جسے ہائی کورٹ نے رد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا اور اب سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس معاملے میں ویٹرنری ڈپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اومکار پاٹل کو اس طرح سیمپلس جمع کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر خلاف قانون کارروائی ہے۔ ان سیمپلس کو کیماوی تجزیہ کے لئے روانہ کیا جانا چاہیے تھا۔ اس کے بجائے ایک افسر کے ذریعے غیر قانونی طور پر جمع کیے گئے گوشت کے سیمپلس کی بنیاد پر تحقیقات کی گئی ہیں۔ اس لئے ہائی کورٹ نے ایف آئی آر رد کرنے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ بالکل درست ہے۔
سپریم کورٹ کی بینچ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ کرناٹکا گئو ہتھیا مخالف قانون 1964 کی دفعہ 10 کے تحت اُس افسر کے اختیارات محدود ہیں۔ پولیس نے اس مقام پر پہنچنے کے باوجود گوشت کے نمونے جمع کیے بلکہ افسرکے ذریعے جمع کیے گئے نمونوں کو تحقیقات کی بنیاد بنائی ہے۔