منڈگوڈ میں سدارامیا نے کہا : بی جے پی جھوٹ کا کارخانہ اور مودی جھوٹوں کے سردار
منڈگوڈ 4/ مئی (ایس او نیوز) منڈگوڈ میں کانگریس کی طرف سے منعقدہ پرجا دھونی - ۲ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدا رامیا نے بی جے پی اور وزیر اعظم نریندرا مودی پر تیکھے وار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی جھوٹ کا کارخانہ ہے تو وزیر اعظم مودی جھوٹوں کے سردار ہیں۔ جھوٹ ہی ان کا خاندانی بھگوان ہے اس لئے ان پر اعتبار نہ کیا جائے۔
جھوٹ بولنے والوں پر بھروسہ مت کرو: سدا رامیا نے کہا کہ مرکز میں نریندرا مودی کی قیادت والی حکومت نے نوجوانوں کی بے روزگاری کا مسئلہ حل کرنے ، نئے کارخانے قائم کرنے اور سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنے کے سلسلے میں آج تک کوئی کار آمد قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ بس جھوٹ اور صرف جھوٹ بولتے ہوئے دیش کے عوام کو بے وقوف بناتے آئے ہیں ۔ ذات پات اور دھرم کے نام پر لوگوں کے بیچ دشمنی کے بیچ بونے والی سیاست کرتے آئے ہیں۔ عوام کو یہ بات سمجھنی چاہیے اور ان سفید جھوٹ بولنے والوں پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھا دی گئیں۔ ہم نے کرناٹکا کے غریبوں کو بھوکے پیٹ سونے کی تکلیف سے راحت دینے کے لئے انا بھاگیہ اسکیم کے تحت چاول دئے مگر بی جے پی کی ایڈی یورپا والی سرکار نے اس میں تخفیف کرتے ہوئے دو کلو گرام چاول کردئے۔ ہم نے اب اقتدار سنبھالتے ہی اپنے وعدوں کے مطابق گارنٹیوں کو جاری کر دیا۔
ضلع کے عوام عقلمند ہیں: لوک سبھا الیکشن کے لئے اتر کنڑا سے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر کے تعلق سے سدا رامیا نے کہا کہ وہ اسی اتر کنڑا حلقہ کی رہنے والی ہیں ۔ ایک مراہٹا خاتون کو ٹکٹ دینے اور کرناٹکا کی آواز کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کے مقصد سے ہم نے انہیں میدان میں اتارا ہے ۔ آپ لوگ ان کا ساتھ دیں ۔ انہیں آشیرواد اور شکتی دیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس ضلع کے عوام نہایت عقلمند ہیں وہ جانتے ہیں کہ اپنے وعدوں کا پاس و لحاظ کرنے والے کون لوگ ہیں اور وعدوں سے مکرنے والی کونسی پارٹی کے لوگ ہیں۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ 10 سال سے اقتدار پر رہنے والے نریندرا مودی نے اپنے وعدوں کے مطابق کام کرکے دکھایا ہے تو آپ انہیں حمایت دیں اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر انہیں مسترد کر دیں۔
سدا رامیا نے کہا کہ ملک کے دستور کے تحفظ اور جمہوریت کی بقا کے لئے کانگریس کو اپنی حمایت دیں۔ اگر کانگریس باقی نہیں رہے گی تو پھر ہم سب کا باقی رہنا ممکن نہیں ہوگا ۔
اتی کرم داروں کے معاملے میں بی جے پی کی سیاست: اسی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے بھی بی جے پی کو اس کی پالیسیوں ، جھوٹے وعدوں اور مہنگائی کے مسئلے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اتی کرم داروں کے معاملے میں بھی بی جے پی نے سیاست کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مرکز میں کانگریس برسر اقتدار آتی ہے تو پھر جنگلاتی زمین کے اتی کرم داروں کو زمین کے حقوق والے دستاویز (پٹّا) دینے کا کام کرے گی۔ اس ضمن میں کسی کو بھی خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اتی کرم داروں کے حقوق کے لئے لڑنے والے رویندرا نائک کو بھی مناسب مقام و مرتبہ دیا جائے گا۔
ہم بھی ہندو ہیں - ہم نے بھی مندر تعمیر کیے ہیں: شیوا کمار نے کہا ہم سب ہندو ہیں، ہم نے مندر تعمیر کیے ہیں۔ بنگارپّا کے دور میں ہی سیکڑوں مندر تعمیر کیے گئے ہیں۔ مگر بی جے پی ہندوتوا کی سیاست کرتی ہے۔ دھرم کے معاملے میں سیاست کرنے والی بی جے پی کو ہندوتوا کی سیاست کرنے کا حق نہیں ہے۔
ملک میں تبدیلی کے لئے کانگریس کو اقتدار دیں: انہوں نے کہا کہ کانگریس کی طاقت دیش کی طاقت ہے ۔ بی جے پی کے دور میں عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ ریاست میں کانگریس اقتدار پر آنے کے بعد عوام کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے ۔ اب ملک میں تبدیلی لانے کے لئے اس مرتبہ کانگریس کو کامیاب کریں۔
مودی کے پاس بے روزگاری کا حل نہیں ہے: اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سینئر کانگریسی لیڈر آر وی دیشپانڈے نے کہا ملک میں بے روزگاری کا مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ترقی کی رفتار ختم ہو گئی ہے۔ مگر وزیر اعظم نریندرا مودی کے پاس اس کا کوئی جواب یا حل نہیں ہے۔ بس وہ بڑی بڑی خوب صورت باتیں کرنے کے ماہر ہیں۔ وہ نہ دیش کے عوام کے ساتھ ہیں اور نہ غریبوں کے ساتھ ہیں۔
ان سب کو دیکھتے ہوئے انہوں نے عوام الناس پر زور دیا کہ اس مرتبہ لوک سبھا الیکشن میں کانگریسی امیدوار کو جیت دلائیں۔
ضلع کی ترقی کے لئے انجلی کو ووٹ دیں: ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا نے خطاب کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ ضلع کی ترقی کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر کو لوک سبھا الیکشن میں کامیاب بنائیں۔ جس طرح ریاست میں کانگریسی حکومت نے اپنے وعدوں کے مطابق گارنٹی اسکیمیں جاری کی ہیں بالکل اسی طرح مرکز میں کارنگریس پارٹی بر سر اقتدار آنے پر وعدے پورے کیے جائیں گے۔ دیش میں تبدیلی لانی ہے تو کانگریس کو برسر اقتدار لانا ہوگا۔ ضلع میں سیکڑوں مسائل درپیش رہنے کے باوجود بی جے پی کے رکن پارلیمان نے اس کا تذکرہ پارلیمان میں نہیں کیا۔ اگر اس مرتبہ ضلع کی ترقی مقصود ہے تو پھر کانگریسی امیدوار کو الیکشن میں کامیاب کریں۔