کاروار: شمالی کینرا میں ہورہا ہے کووِڈ مریضوں میں تیزی سے اضافہ ۔ کاروار اسپتال کے آئی سی یو میں خالی نہیں ہیں بستر
کاروار 6/ مئی (ایس او نیوز)ضلع شمالی کینرا میں کووِڈ مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے سیریس مریضوں کو کاروار انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (کریمس) کو آئی سی یو میں داخل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ کیونکہ یہاں پر تمام بستر مریضوں سے بھر گئے ہیں۔
خیال رہے کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران علاج و معالجہ کے پروٹوکول میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت کورونا ٹیسٹ پوزیٹیو آنے کے بعد اگر مریض کی طبیعت بہت زیادہ خراب نہیں ہے اور کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوئی ہے تو اسے گھر پر ہی آئسولیشن میں رہتے ہوئے علاج جاری رکھنے کو کہا جاتا ہے۔ صرف پیچیدگی اور ایمرجنسی مریضوں کو ہی اسپتال میں داخل کیا جاتا ہے۔
ضلع میں صرف ایک کووڈ اسپتال : اس وقت پورے شمالی کینرا میں کاروار میں صرف ایک ہی میڈیکل کالج اور اسپتال ہے، جہاں کووڈ کے سیریس مریضوں کو آکسیجن بیڈ اور وینٹی لیٹر کے ساتھ دوسری سہولتوں کا انتظام ہے ۔ اسی وجہ سے پورے ضلع سے انتہائی پیچیدگی والے مریضوں کو کاروار بھیجا جاتا ہے۔ اس وقت وہاں کی صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف آئی سی یو کے تمام بستر مریضوں سے بھر گئے ہیں اور ضلع بھر روزانہ 800 کے قریب نئے کیسس سامنے آرہے ہیں اور ان میں بھی سیریس مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، جن کے لئے انتہائی نگہداشت والے اسپتال کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف پورے ضلع میں کوئی جدید سہولتوں والا دوسرا کوئی سرکاری یا نجی بڑا اسپتال بھی نہیں ہے جہاں ایسےمریضوں کو داخل کیا جا سکے۔
مریضوں کے اعداد و شمار: ضلع میں مریضوں کے جو اعداد و شمار محکمہ صحت کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں، اس کے مطابق اس وقت 3,459 ایکٹیو کیسس ہیں۔ ان میں سے 3,009 مریضوں کو ہوم آئسولیشن میں رکھ کر علاج کیا جارہا ہے۔ جبکہ بقیہ 405 مریض ضلع کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اب تک ضلع میں کورونا سے 233 اموات ہوچکی ہیں۔
ماہر ڈاکٹرس اور اسٹاف کی قلت : اس بگڑتی صورت حال میں کاروار کا کووڈ اسپتال ہی لوگوں کی اامیدوں کا مرکز ہے۔ لیکن یہاں پر بھی ایک بڑا گمبھیر مسئلہ درپیش ہے۔ اتنے بڑے اسپتال میں جتنے آئی سی یو آکسیجن بیڈس کی ضرورت ہے اتنی مقدار میں بستر موجود نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ جدید سہولیات کے باوجود اس اسپتال میں ماہر ڈاکٹروں اور تربیت یافتہ میڈیکل اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی بہت زیادہ قلت ہے۔ حالانکہ تعلقہ اسپتالوں میں دستیاب سہولتوں کے ساتھ مریضوں کا علاج ہورہا ہے مگر جب حالت سنگین ہوجاتی ہے تو پھر اسے سنبھالنا تعلقہ اسپتالوں کے بس کی بات نہیں ہوتی۔ ایسی صورت میں ضلع کے کووڈ اسپتال کی طرف رخ کرنے کے سوا مریضوں کے لئے کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ مگر وہاں پر بھی ہنگامی حالات کے جتنے بستر اور سہولتیں فی الحال ہیں ان کو ہینڈل کرنے کے لئے بھی ضروری تعداد میں میڈیکل اسٹاف موجود نہیں ہے۔
کیا کہتے ہیں ڈپٹی کمشنر: اس تعلق سے ڈپٹی کمشنر مولّئی موگیلن نے بتایا کہ ڈاکٹروں کی کمی پورا کرنے کے لئے فی الحال زیرتربیت ڈاکٹروں کو کووڈ وارڈ کی ڈیوٹی کے لئے تعینات کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ کووڈ اسپتال کی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد عوام کی سہولت اور کووڈ پر قابو پانے کے مقصد سے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ہی 'کووڈ وار روم' قائم کیا گیا ہے۔ کاروار جیسا ہی ایک کووڈ سینٹر انکولہ میں قائم کرنے کی سمت میں بھی کام ہورہا ہے۔ ضلع کے تمام تعلقہ اسپتالوں میں آکسیجن بیڈس کا انتظام کرنے کے لئے ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ہوم آئسولیشن میں جو مریض زیر علاج ہیں ان سے رابطہ اور تعاون کے لئے ضلع پنچایت سی ای او کی صدارت میں اساتذہ کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کمیٹی کے اراکین ہوم آئسولیشن والے مریضوں سے فون پر رابطہ بنائے رکھیں گے ۔ علاج و معالجہ کے سلسلے میں مریضوں کے ساتھ تعاون کریں گے۔