منگلورو ایئر پورٹ پر بم رکھنے کا معاملہ ؛ ملزم آدتیہ راؤ سے پوچھ تاچھ کیلئے مرکزی وزارت داخلہ سے اجازت کا انتظار
بنگلورو،30؍ مئی (ایس او نیوز) گودی میڈیا نے منگلورو ایئر پورٹ پر بم رکھ کر تہلکہ مچانے والے سنگھ پریوار سے جڑے نوجوان آدتیہ راؤ کے معاملہ پر پوری طرح اب تک خاموشی اختیار رکھی ہے اور اب تک اس سلسلہ میں کوئی خبر ہی نہیں دی گئی تھی، اس معاملہ پر پردہ ڈالنے کی بھی کوشش جاری ہے ، اس دوران جب چند سوشیل آرگنائزیشن اور اداروں کی جانب سے حکومت سے اس معاملہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو اب یہ خبر آئی ہے کہ بنگلورو ایئر پورٹ پر بم رکھ کر بنگلورو میں گرفتا رہونے والے سنگھ پریوار سے جڑے نوجوان آدتیہ راؤ کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے اور اس معاملہ کی پوچھ تاچھ شروع کرنے مرکزی وزارت داخلہ سے اجازت کا انتظار کیا جارہا ہے۔
پتہ چلا ہے کہ ملزم آدتیہ راؤ کو عدالت کے آگے حاضر کرنے اور عدالتی کارروائی شروع کرنے ریاست کے محکمہ داخلہ امور نے فائل کا جائزہ لیا ہے اور قانونی ماہرین کے پاس فائل روانہ کی ہے، لیکن قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں اس واقعہ کے سلسلہ میں کئی اہم نکات غائب ہیں اور رپورٹ مبہم انداز میں پیش کی گئی ہے۔
’’دی فائل ‘‘ نامی ایک ادارہ نےدعویٰ کیا ہے کہ اس سلسلہ میں انہیں کئی اہم ثبوت ملے ہیں، تحقیقاتی ٹیم نے جانچ اور اس کے پاس سے اکٹھا کئے گئے دستاویزات کی بنیاد پر الزام عائد کیا ہے کہ آدتیہ راؤ نے ملک کے سلامتی کو دھکہ پہنچانے والی حرکت کر کے ائیر پورٹ میں بم دھماکہ کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اب رپورٹ پیش کی گئی ہے تو ان اہم نکات کو کس بنیاد پر رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا ، جس سے اب یہ شبہ ظاہر کیا جانے لگا ہے کہ اس کی پشت پناہی کرنے والی طاقتیں حکومت پر دباؤ ڈال کر اسے الزامات سے بچانے کی کوشش کررہی ہیں۔
لیکن ریاست کے افسروں کا کہنا ہے کہ ملزم آدتیہ راؤ کے خلاف مقدمہ چلانے کیلئے سیول ایویشن ایکٹ 1982 کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کیلئے انہیں مرکزی وزارت داخلہ سے اس کیلئے اجازت حاصل کرنی ہے، جس کی وجہ سے مقدمہ کی کارروائی شروع کرنے میں تاخیر ہورہی ہے، غیر قانونی سرگرمیاں چلانے پر قانون کے تحت کس ملزم کے خلاف عدالت میں کیس چلانے ریاستی حکومت سے پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن ائیر پورٹ اور شہری ہوا بازی قوانین کے تحت کسی ایئر پورٹ پر ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے معاملہ میں جانچ کیلئے مرکزی حکومت سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ملزم کے خلاف ’’ سپریشن ان لانلی ایکٹ سینٹی آف سیول ایویشن ایکٹ 1982 کے تحت جرم کئے جانے کا تحقیقات سے واضح ہواہے اور اس کے خلاف اس قانون کے تحت ہی اب کارروائی کی جانی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ عدالت میں اسے حاضر کرنے ریاستی حکومت کو پیشگی مرکزی حکومت سے اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے، اس معاملہ میں ریاست کی پولیس کے افسروں نے جانچ شروع کی تھی ، لیکن رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس سلسلہ میں ریاست کی پولیس کے افسروں نے جانچ شروع کی تھی، لیکن رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہےکہ اس سلسلہ میں مرکزی حکومت سے اجازت لی گئی تھی، یا نہیں، ایسے ملزمین کو مرکزی حکومت سے منظور شدہ عدالت کے آگے ہی پوچھ تاچھ کیلئے پیش کیا جانا ہے اور اس کیلئے ریاستی ہائی کورٹ کے جج سےاجازت حاصل کرنا بھی ضروری ہے اور اس کیلئے خصوصی عدالت کا قیام بھی ضروری ہے لیکن اس کی رپورٹ میں یہ ساری تفصیلات کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
آدتیہ راؤ نے ایئر پورٹ پر جو دھماکہاشیاء رکھی تھیں اس کا جائزہ لے کر بنگلورو کے فورنسک شعبہ کے ماہرین نے جو رپورٹ پیش کی ہے اور اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے جو دھماکو اشیاء ایئر پورٹ پر رکھی تھی ، اس میں پوٹاشیم کلورائیڈ، پوٹاشیم نائٹریٹ، سلفر چارکول شامل تھے اور اس کے پھٹنے سے انسانی جانیں جانے کا خطرہ تھا۔ ایئر پورٹ پر دھماکہ کرنے کے مقصد سے اس نے پوری تیاری کر کے اس کیلئے اس نے امیزان کوریئر سرویس سے دھماکہ اشیائ بھی منگوائیں تھیں، یہ بات بھی جانچ رپورٹ میں واضح طور پر درج کی گئی ہے۔