کاروار،یکم نومبر ( ایس او نیوز) کاروار سٹی میونسپل کاؤنسل کے لئے صدر اور نائب صدر کا انتخاب منعقد ہوا جس میں بی جے پی نے بڑی آسانی کے ساتھ ان عہدوں پر قبضہ کرلیا کیونکہ جنتا دل ایس کے چار اراکین نے اور دو آزاد امیدواروں نے اس کے حق میں حمایت کا اعلان کردیاتھا، جبکہ کانگریس کی طرف سے ان عہدوں پر اپنا حق جتانے کے لئے سنجیدگی سے کوشش ہی نہیں کی گئی تھی۔ بتاتے چلیں کہ میونسپل کونسل میں صدر کے عہدہ کے لئے بی جے پی کے ڈاکٹر نتین پیکلے اور نائب صدر کے عہدہ کے لئے پرکاش نائیک کا انتخاب ہوا۔
حالانکہ کاؤنسل میں کانگریس اور بی جے پی گیارہ گیارہ نشستوں کے ساتھ برابری کی پوزیشن میں تھی، لیکن کانگریس نے جنتادل ایس یا پھر آزاد امیدواروں سے حمایت حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے بی جے پی بازی مارگئی۔
اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کے اندر مقامی لیڈروں کے خلاف اور خاص کرکے سابق ایم ایل اے ستیش سائیل کے خلاف ناراضی پائی جارہی ہے۔ اورانہوں نے اس سلسلے میں ضلع صدر بھیمنّا اور ریاستی صدر ڈی کے شیوکمار سے شکایت بھی کردی ہے۔سی ایم سی میں کانگریس اراکین کا کہنا ہے کہ پارٹی لیڈروں نے ان عہدوں کو بی جے پی کو گویا پلیٹ میں سجاکر پیش کیے ہیں۔کیونکہ وقت سے پہلے کانگریسی لیڈروں کی طرف سے کوئی کوشش نہیں کی گئی اور جب جنتادل اور آزاد امیدواروں کے ساتھ بی جے پی کی ڈیل ہوگئی تب کانگریسی لیڈروں نے برائے نام کوشش کی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔اس وجہ سے تمام 11 کانگریسی اراکین نے انتخابی نشست سے اپنے آپ کو الگ رکھتے ہوئےاجلاس سے غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیا۔
کاروار میں کانگریس کے اندرونی حلقوں میں جو سرگوشیاں ہورہی ہیں اس پر اگر اعتبار کریں تو کانگریسی لیڈر ستیش سائیل کی جانب سے ان عہدوں پر کانگریس کاحق جتانے کی کوشش نہ کرنے کا پہلاسبب یہ ہے کہ حمایت حاصل کرنے کے لئے جو خرید وفروخت چل رہی تھی اس کے مطابق فی رکن 50لاکھ روپے کی قیمت ادا کرنی تھی اور اتنی بڑی قیمت پر پانچ چھ اراکین کو خریدنے کا کوئی فائد نہیں تھا۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ بی جے پی کی طرف سے صدارت کے لئے ڈاکٹر نتین پیکلے کو نامزد کیا گیا تھااور وہ ستیش سائیل کے بہت ہی قریبی دوست ہیں۔ لہٰذا ستیش سائیل ذاتی طورپر ڈاکٹر پیکلے کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کرنا نہیں چاہتے تھے۔
تیسری اور اہم وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ستیش سائیل اس وقت بی جے پی کے لئے کوئی مشکل کھڑی کرکے مقامی بی جے پی لیڈروں کی خفگی مول لینا نہیں چاہتےبلکہ ان سے ہم آہنگی بنائے رکھنا چاہتے ہیں تاکہ کل کو اگر وہ کانگریس کا ہاتھ چھوڑ کر کنول کا ساتھ نبھانے کا ارادہ کریں تو ان کے لئے بی جے پی کے دروازے کھلے رہیں اور بی جے پی کےمقامی لیڈروں کی طرف سے انہیں مخالفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اور کھلی بانہوں سے پارٹی میں ان کا استقبال کیا جائے۔
بہرحال وجوہات جو بھی رہی ہوں، مگر کاروار سی ایم سی کے صدارتی انتخاب کا یہ بدلتامنظر نامہ ضلع شمالی کینرا میں مستقبل کی سیاسی صورت حال کے تعلق سے کچھ واضح اشارے ضرور دے رہا ہے۔