کاروار سی ایم سی صدارتی انتخاب: کیا اراکین کو خریدنے کی قیمت 50لاکھ روپے تھی؟ کیا ہےراز ؟

Source: S.O. News Service | Published on 1st November 2020, 9:28 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار،یکم نومبر ( ایس او نیوز) کاروار سٹی میونسپل کاؤنسل کے لئے صدر اور نائب صدر کا انتخاب منعقد ہوا جس میں  بی جے پی نے بڑی آسانی کے ساتھ ان  عہدوں پر قبضہ کرلیا کیونکہ جنتا دل ایس کے چار اراکین نے اور دو آزاد امیدواروں نے اس کے حق میں حمایت کا اعلان کردیاتھا، جبکہ کانگریس کی طرف سے ان عہدوں پر اپنا حق جتانے کے لئے سنجیدگی سے کوشش ہی نہیں کی گئی تھی۔ بتاتے چلیں کہ میونسپل کونسل میں صدر کے عہدہ کے لئے بی جے پی کے  ڈاکٹر نتین پیکلے اور نائب صدر کے عہدہ کے لئے پرکاش نائیک کا انتخاب ہوا۔

حالانکہ کاؤنسل میں کانگریس اور بی جے پی گیارہ گیارہ نشستوں کے ساتھ برابری کی پوزیشن میں تھی، لیکن کانگریس نے جنتادل ایس یا پھر آزاد امیدواروں سے حمایت حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے بی جے پی بازی مارگئی۔

اس سلسلے میں کانگریس پارٹی کے اندر مقامی لیڈروں کے خلاف اور خاص کرکے سابق ایم ایل اے ستیش سائیل کے خلاف ناراضی پائی جارہی ہے۔ اورانہوں نے اس سلسلے میں ضلع صدر بھیمنّا اور ریاستی صدر ڈی کے شیوکمار سے شکایت بھی کردی ہے۔سی ایم سی میں کانگریس اراکین کا کہنا ہے کہ پارٹی لیڈروں نے ان  عہدوں  کو بی جے پی کو گویا پلیٹ میں سجاکر پیش کیے ہیں۔کیونکہ وقت سے پہلے کانگریسی لیڈروں کی طرف سے کوئی کوشش نہیں کی گئی اور جب جنتادل اور آزاد امیدواروں کے ساتھ بی جے پی کی ڈیل ہوگئی تب کانگریسی لیڈروں نے برائے نام کوشش کی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔اس وجہ سے تمام 11 کانگریسی اراکین نے انتخابی نشست سے اپنے آپ کو  الگ رکھتے ہوئےاجلاس سے  غیر حاضر رہنے کا فیصلہ کیا۔

کاروار میں کانگریس کے اندرونی حلقوں میں جو سرگوشیاں ہورہی ہیں اس پر اگر اعتبار کریں تو کانگریسی لیڈر ستیش سائیل کی جانب سے  ان عہدوں پر کانگریس  کاحق جتانے کی کوشش نہ کرنے کا  پہلاسبب یہ ہے کہ حمایت حاصل کرنے کے لئے جو خرید وفروخت چل رہی تھی اس کے مطابق  فی رکن 50لاکھ روپے کی قیمت ادا کرنی تھی اور اتنی بڑی قیمت پر پانچ چھ اراکین کو خریدنے کا کوئی فائد نہیں تھا۔ دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ بی جے پی کی طرف سے صدارت کے لئے ڈاکٹر نتین پیکلے کو نامزد کیا گیا تھااور وہ ستیش سائیل کے بہت ہی قریبی دوست ہیں۔ لہٰذا ستیش سائیل ذاتی طورپر ڈاکٹر پیکلے کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کرنا نہیں چاہتے تھے۔

تیسری اور اہم وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ستیش سائیل اس وقت بی جے پی کے لئے کوئی مشکل کھڑی کرکے مقامی بی جے پی لیڈروں کی خفگی مول لینا نہیں چاہتےبلکہ ان سے ہم آہنگی بنائے رکھنا چاہتے ہیں تاکہ کل کو اگر وہ کانگریس کا ہاتھ چھوڑ کر کنول کا ساتھ نبھانے کا ارادہ کریں تو ان کے لئے بی جے پی کے دروازے کھلے رہیں اور بی جے پی کےمقامی لیڈروں کی طرف سے انہیں مخالفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اور کھلی بانہوں سے پارٹی میں ان کا استقبال کیا جائے۔

بہرحال وجوہات جو بھی رہی ہوں، مگر کاروار سی ایم سی کے صدارتی انتخاب کا یہ بدلتامنظر نامہ ضلع شمالی کینرا میں مستقبل  کی سیاسی صورت حال کے تعلق سے کچھ واضح اشارے ضرور دے رہا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...