بھٹکل12؍نومبر(ایس او نیوز)گزشتہ 7 سال سےنیشنل ہائی وے ۶۶کو فورلین میں تبدیل کرنے کا جو منصوبہ چل رہا ہےوہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ اب ضلع شمالی کینرا میں جو کام چل رہا ہے تو اس کی رفتار کچھوے جیسی ہوگئی ہے۔حالانکہ اس منصوبے کو 5سال کی مدت میں مکمل ہوجانا چاہیے تھا، لیکن سست رفتاری کو اگر دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ مزید دو سال تک یہ کام یونہی چلتا رہے گا۔
البتہ کام چاہے جس رفتار سے چل رہا ہو، لیکن سرکاری افسران کی کوتاہی اور ٹھیکیدار کمپنی کی چالاکی سے ضلع شمالی کینرا کے عوام کو بے وقوف بناکر اس منصوبےکی تکمیل سے پہلے ہی ٹول فیس وصول کرنے کاکام بڑی کامیابی سے انجام دیا جارہا ہے۔
عوام کو یاد ہوگا کہ کمٹہ میں آر جی نائک کی قیادت میں ٹول وصولی کے خلاف کئی مرتبہ احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے تھے، مگر نہ اس کا کوئی اثر ہوا اور نہ ہی اب کسی کی طرف سے دوبارہ اس ناانصافی اور زیادتی کے خلاف آواز اٹھائی جارہی ہے۔ اسی طرح شیرور ٹول ناکہ پر بھٹکل کی سواریوں سے بھی ٹول وصول کیا جارہا ہے، مگر کوئی مخالفت نہیں ہورہی ہے۔ گویامخالفت کا جوش دکھانے والے ٹھنڈا جوس پی کر خاموش بیٹھ گئے ہیں۔
اگر ہم فورلین منصوبے کی رفتار کا جائزہ لیں تو صاف نظر آتا ہے کہ ضلع جنوبی کینرا اور اڈپی میں کافی تیزی کے ساتھ تعمیری کام انجام دیا گیا ، لیکن ضلع شمالی کینرا میں داخل ہوتے ہی پتہ نہیں کیوں یہ کام سست رفتاری کا شکار ہوگیا ہے۔
ہائی وے کو فور لین میں تبدیل کرنے کا یہ منصوبہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے زمانے میں بنایا گیاتھا اور اسے بی جے پی کا ایک خواب بتایا گیا تھا ۔ اِس وقت ہمارے ضلع میں بی جے پی کے ہی اراکین اسمبلی، رکن پارلیمنٹ اور انچارج وزیر موجود ہیں۔لیکن آئی آر بی کمپنی کی طرف سے منصوبےکی تکمیل کے بغیر ہی ضلع شمالی کینرا اور خاص کر کے کمٹہ شیرور اوراس کے اطراف کے عوام سے غیر اصولی طور پر ٹول وصول کیا جا رہا ہے ۔ اور بی جے پی والے بھی منھ بند کر کے خاموش بیٹھے ہیں جس پر عوام تعجب کا اظہار کررہے ہیں
اس وقت یہا ں چل رہے توسیعی کام پر نظر ڈالیں تو مختلف مقامات پر سڑک کنارے آئی آر بی کمپنی کی گاڑیاں پارک کی ہوئی نظر آتی ہیں۔ حال یہ ہے کہ منکی سے ہندیگون تک ۸کلو میٹر تک کے فاصلے پر سڑک کی توسیع کے لئے زمین کی حصولی کا ابتدائی کام بھی شروع نہیں ہوا ہے ۔بعض ذرائع سے ملی خبروں کے مطابق اس رکاوٹ کے پیچھے شہر کے ایک بڑے سیا ستداں کا ہاتھ ہے۔
ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمارنے اس تعلق سے میڈیا کو بتایا کہ جب تحویل اراضی کی ذمہ داری نبھانے والے آفیسرکا قیام کنداپور میں ہوا کرتاتھاتو اس وقت کنداپورسے شیروراور کاروار کے سرحدی علاقے سے گوا تک مختلف مقامات پر تحویل اراضی اور تعمیری کام بڑی تیز رفتاری سے مکمل کردیا گیا ۔ اس طرح اس نے بڑی حد تک کام مکمل ہوجانےکی پروگریس رپورٹ متعلقہ محکمہ جات کو پہنچائی تھی۔ اس حساب سے جنوری کے مہینے میں تمام کام مکمل ہوجانا چاہیے تھا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔اب اس آفیسر کے تعلق سے تحقیقات کی ہدایت دی گئی ہے۔
حالانکہ یہاں کے ضلع ڈپٹی کمشنرڈاکٹر ہریش کمار بڑے ہی فرض شناس آفیسر کے طور پر عوام میں مقبول ہیں،اور پڑوسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اس لئے عوام کا خیال ہے کہ اگر وہ من بنا لیں تو نیشنل ہائی وے کے توسیعی کام کے سلسلے میں نتیجہ خیزاقدامات کر سکتے ہیں، اور اس مسئلے کو جلد حل کر سکتےہیں ۔
ویسے عوام اس بات کو بھی مانتےہیں اور ستائش کرتے ہیں کہ ضلع کےڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے ڈاکٹر ہریش کمار نے اس سے پہلے بہت سی رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور آج جس حدتک بھی فورلین کا کام ہوا ہے اس میں ڈی سی کا بڑا اہم رول رہا ہے۔