ڈی جے ہلی فسادات و پروین قتل معاملے میں ایڈوکیٹ طاہر نے کہا؛مسلمانوں کو پھنسایا گیا ہے
بنگلورو، 26/اگست (ایس او نیوز/ایجنسی) ریاست کرناٹک میں تین سال قبل اگست 2020 میں بنگلورو میں اہانت رسول کا جو معاملہ پیش آیا تھا۔ اس کے خلاف شہر کے ڈی جے ہلی علاقے میں ایک بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوکر احتجاج کیا تھا۔ اس کے دوران تشدد برپا ہوا اور پولیس فائرنگ میں 4 نوجوان ہلاک شہید ہوگئے، 400 سے زائد مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے متعدد افراد کو ضمانت مل چکی ہے لیکن 37 افراد اب بھی جیل میں بند ہیں اور ان پر یو اے پی اے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ ڈی جے ہلی کیس میں این آئی اے نے چارج شیٹ پیش کی ہے اور معاملہ زیر سماعت ہے۔ سن 2022 میں بی جے پی کے ایک لیڈر پروین نیٹارو کا بہیمانہ قتل کیا گیا تھا جس کی تحقیقات کے چلتے کئی افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور اس معاملے کی بھی جانچ این آئی اے کر رہی ہے۔
ڈی جے ہلی فسادات اور پروین نیٹارو مرڈر کیسز کی پیروی کر رہے وکیل ایڈووکیٹ محمد طاہر نے متعدد ڈاکیومینٹس پیش کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کو بتایا کہ دونوں ہی کیسز میں چند مخصوص مسلم سماجی کارکنوں کو نشانہ بنا کر انہیں پھنسایا گیا ہے۔ ان پر یو اے پی اے کے تحت دائر کئے گئے کیسز جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ ایڈووکیٹ طاہر نے مزید بتایا کہ وہ ان فائنڈنگز کو کورٹ کے سامنے لائیں گے تاکہ بے قصوروں کو بیل مل سکے۔