ایک احتجاج جس نے بی جے پی کی سوشیل میڈیا آرمی کو بے بس کردیاہے!    ایک فکر انگیز تجزیاتی مضمون

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 13th January 2020, 11:57 PM | اسپیشل رپورٹس | ملکی خبریں | مہمان اداریہ |

 کالم نگار:  تاولین سنگھ     ترجمہ:  ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ     بحوالہ:  دی انڈین ایکسپریس 

یہ ایک بہت ہی سرد اور ٹھٹھرتی ہوئی اور سیاہ اندھیری رات تھی۔ ان خواتین نے اپنے بچوں کو بڑی مضبوطی سے اپنے جسم سے چمٹالیا تھا تاکہ انہیں سردی کی شدت سے کچھ راحت دی جا سکے۔ لیکن کوئی بھی احتجاجی مظاہرے سے اس وقت تک ایک پل کے لئے بھی نہیں ہٹا جب تک دہلی کی جامع مسجد کی سیڑھیوں سے قومی ترانہ گانے کے ساتھ جلسہ کا اختتام نہیں ہوا۔

سوشیل میڈیا آرمی بے بس: یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہواتھا کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والوں نے احتجاج کی علامت کے طورپر قومی ترانہ گایا ہو۔ اور یہ بھی پہلی مرتبہ نہیں ہواتھا کہ ملک کے آئین اور ترنگے جھنڈے کو احتجاج کی علامتوں کے طورپر اپنایا گیا ہو۔ لیکن جو بات وزیراعظم نریندرا مودی اور ان کے قریب ترین ساتھی امت شاہ کو معلوم ہونی چاہیے، وہ یہ ہے کہ اب کی بار احتجاجیوں نے قومیت یا نیشنلزم کا اظہارکرنے والی علامتیں ان کے ہاتھ سے اُچک لی ہیں، اور انہوں نے ان علامتوں کو اپنے احتجاج کے مظہر کے طور پر تھام لیا ہے۔ احتجاجیوں کے اس اقدام کی وجہ سے بی جے پی کی سوشیل میڈیا آرمی بڑی مشکل میں پھنس گئی ہے۔اور اب ان لوگوں کے لئے احتجاج کررہے مسلمانوں، کمیونسٹوں (لیفٹسٹس)،آزاد خیال(لبرلس)اور حکومت کی پالیسیوں کی مخالفت میں کھڑے ہونے والوں پر ’ملک دشمن‘ جیسا ٹھپّہ لگانا آسان نہیں رہا ہے۔اور یہ احتجاجی مظاہرین کی ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔

ایک اداکارہ کے مقابلے میں وزیر:اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ مودی کے وزیروں میں مایوسی جھلکنے لگی ہے، جسے وہ اپنے ہذیانی تقریروں اور نفرت انگیز بیانو ں میں چھپانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ کی طرف سے احتجاج کے ریلے کوروکنے اور روندنے کی ناکام کوششوں کے بعد وہ خود اور ان کے بغلی ساتھی یوگی آدتیہ ناتھ نے خود کو صف اول سے ذرا پیچھے ہٹالیا ہے اور کچھ دیگر عوامی مقبولیت حاصل کرنے لائق چہروں کو آگے بڑھادیا ہے۔جیسے کہ سمرتی ایرانی نے دیپیکا پڈوکونے(فلم ایکٹریس) کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی کہ وہ ایسے لوگوں کے ساتھ(جے این یو نقاب پوش حملے میں زخمی طلبہ) کھڑی ہوگئیں، جو ’ملک کو توڑنا‘ چاہتے ہیں اور جو’جب کبھی کوئی سی آر پی ایف کا جوان مارا جاتا ہے تو خوشیاں مناتے ہیں۔‘

یہ  تھوڑی شرم کی بات ہے کہ ایک مرکزی حکومت کی وزیر کو بالی ووڈ کی ایک اداکارہ کے ساتھ مقابلے پرآمنے سامنے آناپڑا ہے۔ لیکن یہی چیز ان کی گھبراہٹ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اس کے علاوہ حالیہ دنوں پرکاش جاوڈیکر اور نتین گڈکری جیسی ذرا نرم اور معتدل آوازیں بھی سننے کو مل رہی ہیں۔ شاید بی جے پی کو امید تھی کہ ان لوگوں کی وجہ سے وزیر اعظم کی بگڑی ہوئی شبیہ کو سدھارا جاسکے گا۔ مگر اب تک یہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی ہے۔

منھ بند کرنا آسان نہیں: وزیر اعظم نے خود اپنی طرف سے ہندوستانی مسلمانوں کوایک سے زیادہ مرتبہ یقین دلایا ہے، ان کو اپنی شہریت کھوجانے کے خوف میں مبتلا ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔اور کسی بھی حالت میں مستقبل قریب میں این آر سی جاری کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ لیکن جب ایک قوم نے چھ ۶ برسوں تک گائے کے محافظوں اور ہجومی قاتل گروہوں (لنچنگ گروپس) کی جانب سے اپنے خلاف برپا کیے گئے خوفناک تشدد کو خاموشی سے گزاراہے، اب ان کے منھ بند کرنا آسان نہیں ہوگا کیونکہ مسلمانوں کو اب اپنی آواز مل گئی ہے۔

’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘: کسی بھی ریاستی حکومت نے مسلم احتجاجیوں کو خاموش کرنے کے لئے اس قدر تشدد کا سہارا نہیں لیا ہے، جتنا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے لیا، اور پولیس فورس کوتقریباً 30لوگوں کوقتل کرنے کی کھلی چھوٹ دینے کے باوجود بھی وہ ناکام رہ گئے۔مظاہرین اب صرف مسلمان نہیں رہ گئے ہیں۔ ان کی صفوں میں اب وہ لوگ بھی جڑ گئے ہیں جنہیں بی جے پی کے شور مچانے والے بریگیڈس ’لیبٹارڈس‘ اور ’سِکّولرسٹس‘(libtards/sickularists) جیسے طنزیہ خطابات سے نوازا کرتے تھے۔اور وہ لوگ اس احتجاج میں اس خوف کی وجہ سے شامل نہیں ہوئے ہیں کہ جب شہریت کا معائنہ کرنے والے آئیں گے تو انہیں ملک سے باہر نکال دیا جائے گا۔ بلکہ ان کے شامل ہونے کا سبب یہ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ مودی حکومت جو کچھ کرنا چاہتی ہے وہ بہت زیادہ غلط ہے۔ اتنا غلط کہ اگر کسی کو ’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘ کے نام سے پکارا جاسکتا ہے تو یہی(برسراقتدار) لوگ ہیں۔

اختیارات کا غلط استعمال: میں یہ بات پوری طرح غور وفکر کے بعد کہہ رہی ہوں، کیونکہ ایک رپورٹر کی حیثیت سے میں نے کئی دہائیوں تک پاکستان میں کام کیا ہے۔ اور بہت سارے بڑے بڑے فوجی افسران سے میری ملاقاتیں رہی ہیں۔ ان سب نے مجھے یہی  بات بتائی کہ ہندوستان کے مسلمانوں پر مشتمل کثیر آبادی کا ساتھ بدل گیا تو پھر یہ ملک دوبارہ تقسیم ہوسکتا ہے۔اور اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر یہ جے این یو کے طلبہ کی نعر ے بازی کی وجہ سے نہیں ہوگا بلکہ یہ اس لئے ہوگا کیونکہ ہمارے سب سے سینئر منتخب لیڈروں نے  اپنے بے پناہ اختیارات کا بے جا استعمال کیا۔

احتجاج کیوں جاری ہے:مجھے اس بات سے بڑی خوشی ہوئی کہ سپریم کورٹ نے کشمیر کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے یہ کہا ہے کہ غیر معینہ مدت کے لئے انٹرنیٹ بندکردینا اور دفعہ 144 جیسے نوآبادیاتی قانون نافذکرکے غیر معینہ مدت کے لئے پابندیاں لگانا’اختیارات کے غلط استعمال‘ کے زمرے میں آتا ہے۔ بات یہی ہے اور جب سے دوسری مرتبہ مودی وزیر اعظم بن گئے ہیں، سیاسی طاقت کا غلط استعمال بہت ہی زیادہ بڑھ گیا ہے۔ ہمارے شہر کے محلّوں اور تعلیمی اداروں کے کیمپسس کے اندر پورے ملک میں ایک مہینے سے زیادہ عرصے کے لئے اگر احتجاجی مظاہرے جاری رہتے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ لوگوں نے محسوس کرلیا ہے کہ انفرادی طور پر وہ حکومت کی طاقت کے آگے کس طرح بے بس ہوگئے ہیں۔

وزیرا عظم کی شبیہ کو نقصان: اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال اس حد تک کیا ہے کہ مظاہرے کے مقام پر جن لوگوں کے موجود ہونے کی شناخت ڈیجیٹل ذرائع سے ہوئی ہے ان کی جائدادیں ضبط کرنا شروع کیا ہے۔ وہ جو چاہے کردینے کے جنون میں اس طرح مست ہوگئے ہیں کہ انہوں نے مصنفوں، شاعروں، اداکاروں اور عام گھریلو خواتین تک کو جیلوں میں ٹھونس دیا ہے۔اور اس عمل سے انہوں نے جس شخصیت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، وہ ہیں وزیر اعظم مودی۔

وزیر اعظم کو سوچنا ہوگا: مودی جب پہلی بار وزیراعظم بنے تھے تو انہوں نے بین الاقوامی سطح پر ایک بڑے اور جدید دور کے لیڈر کے طور پر اپنی پہچان بنالی تھی۔ مگر اب وہ شبیہ ناقابل مرمت حد تک بگڑ چکی ہے۔لیکن وزیراعظم کے لئے سب سے زیادہ اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کے اندر ان کی شخصیت اور شبیہ کا کیا حال ہے۔ انہیں ’قومیت پرستوں‘ کے جنونی حجرے سے باہر نکلناہوگا، اور احتجاج کرنے والوں سے آگے بڑھ کربات چیت کرنی ہوگی۔انہیں اس پر توجہ دینی ہوگی کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہندوستان کے آئین کو اپنے احتجاج کا لائحہ عمل اور ہندوستانی جھنڈے کو اپنی شناخت بنائے ہوئے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

دکشن کنڑا اور اڈپی میں نہیں ختم ہو رہی ہیں 'غیر اخلاقی پولیس گیری'- صحافی اور پولیس والے بھی آ رہے ہیں زد میں - 6 مہینوں میں درج ہوئے 10 معاملے

دکشن کنڑا اور اڈپی ضلع میں غیر اخلاقی پولیس گری کا بھوت قابو میں آتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے کیونکہ امسال جون سے دسمبر تک یعنی گزشتہ 6 مہینوں میں غیر اخلاقی پولیس گری کے 10 معاملے درج ہوئے ہیں ۔ ان میں سے بعض معاملوں کی زد میں تو صحافی اور پولیس والے بھی آئے ہیں۔

غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری جاری،23 لاکھ عوام جائیں تو کہاں جائیں ؟ پانی اور بجلی سے بھی محروم ہیں رہائشی

ایک جانب غزہ کی پٹی کے 23 لاکھ رہائشیوں میں سے زیادہ تر پانی اور بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں اور دوسری جانب چھوٹے سے محصور علاقے میں مسلسل اسرائیلی بمباری  کی وجہ سے عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہیں،   عوام کے لیے  راہ فرار  اختیار کرنےاور جان بچانے کے لیے کوئی محفوظ ...

اردو کا تحفظ کیوں اور کیسے کیا جائے؟ ادبی و دینی سرمایہ کی بقا کے لیے نئی نسلوں کو اردو سکھانا ضروری ........ آز: عبدالغفارصدیقی

ہمارے ملک پر کم و بیش ایک ہزار سال مسلمانوں کی حکومت رہی،اس کے بعد ڈیڑھ سو سال انگریز حکمراں رہے۔اس پوری مدت میں سرکاری زبان غیر ہندی رہی،مسلمانوں کے دور میں فارسی کو سرکاری زبان کی حیثیت حاصل تھی،برٹش دور حکومت میں حکمرانوں کی زبان اگرچہ انگریزی تھی لیکن دفتری زبان فارسی اور ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو۔۔۔۔۔۔از:مدثراحمد،شیموگہ، کرناٹک

جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوںپر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانوں کو بدنام کرنےاور مسلمانوں کے خلاف آواز بلند کرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا،مظلوموں کی آواز بننے کے بجائے ظالموں کے ...

بھٹکل کے ممتاز لیڈر عنایت اللہ شاہ بندری نے جے ڈی ایس کو کہاخیرباد؛ کیا ہے ان کا اگلا منصوبہ ؟

لوک سبھا انتخابات سے قبل کرناٹک میں بی جے پی اور جے ڈی ایس اتحاد پر مہر لگنے کی خبروں کے بعد 28 سال سے بھی زائد عرصہ سے جنتاپریوار کا حصہ بنے رہنے والے بھٹکل کے معروف لیڈرعنایت اللہ شابندری نے جے ڈی ایس کو خیرباد کردیا ہے۔ عنایت اللہ شاہ بندری نے بتایا کہ بی جے پی سے اتحاد کرنے کے ...

کانگریس کے ریونت ریڈی بنے تلنگانہ کے نئے وزیر اعلیٰ؛ گورنر نے دلایا حلف

تلنگانہ کانگریس کے صدر ریونت ریڈی، جنہوں نے ۳۰؍ نومبر کو تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا آج تلنگانہ کے دوسرے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اُٹھایا۔ ان کی حلف برداری کی تقریب حیدرآباد میں لال بہادر شاستری اسٹیڈیم میں منعقد کی گئی تھی جہاں انہیں تلنگانہ کی ...

بابری مسجد کی شہادت کی۳۱؍ویں برسی؛ ممبئی میں اذان اور دعا کااہتمام

6 ڈسمبر1992 کو جس طرح ایودھیا میں شرپسندوں کے ہاتھوں تاریخی بابری مسجد شہید کی گئی تھی، اس کی شہادت کی۳۱؍ویں برسی کے موقع پر ممبئی شہر سمیت مضافات میں اذان دینے اوردعا کااہتمام کیا گیا۔ اور وہاٹس ایپ کے الگ الگ گروپ میں۶؍دسمبر کو یومِ سیاہ لکھ کربابری مسجد کی یاد تازہ کی گئی۔

میزورم میں حکمراں جماعت کے ساتھ وزیراعلیٰ خود بھی ہارگئے الیکشن

مدھیہ پردیش، راجستھان، چھتیس گڑھ اور تلنگانہ میں انتخابی نتائج سامنے آنے کے اگلے روز یعنی پیر کوشمال مشرق کی ریاست میزورم میں ووٹوں کی گنتی کی گئی جس کے بعد انتخابی نتائج میں حکمراں جماعت کے ساتھ ساتھ  خود ریاست کے وزیراعلیٰ کو شکست سے دوچار ہونا پڑگیا۔

سمندری طوفان میچونگ سے چینائی میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر ہوئی آٹھ؛ آندھرا میں بھی ایک لڑکے کی موت؛ میچونگ آج آندھرا اور اُڈیشہ کے ساحل سے ٹکرانے کے پیش نظرالرٹ جاری

سمندری طوفان میچونگ کی آمد سے پیر کو چینائی میں جو تباہی مچی تھی اور پانچ لوگوں کی موت واقع ہوئی تھی، آج ایک بچہ سمیت مزید چار لوگوں کی موت واقع ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس کے ساتھ ہی طوفان اور سیلاب سے متاثرہ ساحلی اضلاع میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر نو ہوگئی ہے۔

چینائی میں گردابی طوفان مچونگ نے مچائی تباہی، پانچ ہلاک، اسکول اور دفاتر میں ۵ ڈسمبر کو بھی چھٹی کا اعلان؛ 144 ٹرینیں کینسل، 33فلائٹس کارُخ بینگلور کی طرف موڑدیا گیا

طوفان مچونگ Michaung نے شہر سمیت چینائی کے مضافاتی علاقوں میں بڑے پیمانے پرتباہی مچادی ہے جبکہ طوفان کے نتیجے میں شدید بارش ہورہی ہے اور اس کے نتیجے میں سیلاب آ گیا ہے۔

کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم!

فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب ...

مسلم تھنک ٹینک: قوم مسلم کی ایک اہم ترین ضرورت ۔۔۔ از: سیف الرحمن

آج جب کہ پوری دنیا و اقوام عالم ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں اور پوری دنیا میں آگے بڑھنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے جِس میں ہمارا مُلک ہندوستان بھی شامل ہے ، تو وہیں ملک کر اندر بھی موجود الگ الگ طبقات میں یہ دوڑ دیکھنے کو مل رہی ہے

عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ

کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا  کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔

ہر معاملے میں دوہرا معیار ملک کے لیے خطرناک ۔۔۔۔ منصف (حیدرآباد) کا اداریہ

سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ۔ مرکزی ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ینگ انڈیا کے  دفاتر کو مہر بند کردیا۔  دہلی  پولیس نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس کو عملاً  پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ راہول اور ...

نوپور تنازع: آخر مسلمان جوابی غلطیاں کیوں کر رہے ہیں؟۔۔۔۔تحریر:قمر وحید نقوی

دو ہفتے بعد نوپور شرما کے تبصرے کے تنازع پر ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے نے جس غصے کا اظہار کیا ہے وہ بالکل مضحکہ خیز اور سیاسی حماقت کا ثبوت ہے۔ اتنے دنوں بعد ان کا غصہ کیوں بھڑکا؟ کیا ان کے پاس اس سوال کا کوئی منطقی جواب ہے؟

تقسیم کی  کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی و خیرسگالی پر زوردینا ضروری : ملک کے موجودہ حالات پر کنڑا روزنامہ ’پرجاوانی ‘ کا اداریہ

ملک کے مختلف مقامات پر عبادت گاہوں کے متعلق جو  تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں و ہ دراصل سماجی اور سیاسی تقسیم کا مقصد رکھتی ہیں۔ ایسی کوششوں کے پیچھے معاشرے میں ہنگامہ خیزی پیدا کرنے کامقصدکارفرما ہےتو ملک کے سکیولرنظام کو کمزور کرنے کا مقصد بھی اس میں شامل ہے۔