تقسیم کی  کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی و خیرسگالی پر زوردینا ضروری : ملک کے موجودہ حالات پر کنڑا روزنامہ ’پرجاوانی ‘ کا اداریہ

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 29th May 2022, 8:33 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس | مہمان اداریہ |

گیان واپی مسجد سمیت مسلمانوں کی دیگر عبادتگاہوں اور  تاریخی عمارتوں کو لے کر جس طرح ملک میں ہندو شدت پسند تنظیمیں    اُن عمارتوں میں کھدائی کرنے اور سروے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے  عدالتوں میں پیٹیشن  داخل کررہے ہیں، اُس تناظر میں  ریاست کے معروف اور معتبر سمجھے جانے والے  کنڑا روزنامہ پرجاوانی نے   اپنے اداریہ میں  بہت کچھ کہنے کی کوشش کی ہے، جس کا اُردو ترجمہ قارئین کی معلومات کے لئے پیش کیا جارہا ہے۔ ادارہ

ملک کے مختلف مقامات پر عبادت گاہوں کے متعلق جو  تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں و ہ دراصل سماجی اور سیاسی تقسیم کا مقصد رکھتی ہیں۔ ایسی کوششوں کے پیچھے معاشرے میں ہنگامہ خیزی پیدا کرنے کامقصدکارفرما ہےتو ملک کے سکیولرنظام کو کمزور کرنے کا مقصد بھی اس میں شامل ہے۔

ہمیں  یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ سکیولرزم ہمارے دستور کے اصل منشاء میں سے ایک ہے ۔یہ سبھی کوششیں 1991کے تحفظ مذہبی مقامات قانون کی خلاف ورزی بھی کرتی ہیں۔متعلقہ قانون  15اگست 1947کو بنایا گیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ  جو مذہبی مقام جس شکل و ساخت میں بھی ہوگی اس  کو  اسی حالت میں   محفوظ رکھنا ہے۔اس قانون میں   کسی مذہبی مقام کی شکل و ساخت کو بدلنے کی ممانعت ہے۔

بنارس کی گیان واپی مسجد، متھورا کی شاہی عیدگاہ مسجد اور دیگر چند علاقوں کی عبادت گاہوں کو لے کر اس وقت ابھیان چل رہاہے۔ تکرار کی عرضیاں بھی درج کی گئی ہیں، فرقہ وارانہ زہر ، تاریخ کو مسخ  کرنے اور قانون کی غلط تشریح کئے جانے سے ماحول آلودہ ہورہاہے اسی دوران چند مطالبات کو لے کر انصاف کی کارروائیاں بھی شروع ہوچکی ہیں۔

بابری  مسجد کے سوا دیگر عبادت گاہوں کی  شکل و ساخت 15اگست 1947کو جیسی تھی اسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتےہوئے ’تحفظ مذہبی مقامات قانون ‘ کے ذریعے ایسے تقسیمی تنازعات کو ختم کرنے کا مقصدتھا۔ یہ ایکٹ اس زمین کا قانون ہے۔ہندوتوا تنظیمیں اس وقت   تنازعات کا شکار ہوئے مذہبی مراکز سمیت جن مقامات کو ہمارے کہہ رہے ہیں ان سب مقامات پر اس قانون کا اطلاق ہوتاہے۔ بابری مسجد کے معاملے میں سپریم کورٹ نے  2019کے فیصلے میں اس قانون کو درست قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مسجد کے انہدام کو عدالت نےکریمنل جرم کہاہے۔ ’اس قانون کو تشکیل دیتےہوئے حکومت نے ملک کے دستور کی اصل منشاء میں سے ایک سکیولرزم ، سبھی دھرموں کو مساوی نظر دیکھنے کو باقی رکھتے ہوئے اپنی دستوری فرض کو عملی روپ دیا ہے، دستور کے تئیں اپنی  وفاداری کو نافذ کیا ہے۔

اب جو کوششیں چل رہی ہیں وہ فرقہ وارانہ نفرت سے بھری ہوئی ہیں۔ ملک کی مذہبی اقلیتی طبقے کو پریشان کرنے، انہیں ذلیل کرنے  کی خواہش رکھتےہیں۔ اقلیتی طبقے کو حد میں رکھنے اور اس طبقے کو مین اسٹریم سے باہر رکھنے کا مقصد ہے۔ حال ہی  میں  تاریخ کو بدلنے کی بھی کوشش  کی گئی ، وہ بھی  غلط ہے۔ پچھلے جو کچھ اشتعال انگیزی کے رویے ہوئےہیں اب پھر اس کو اشتعال انگیزی کے ذریعے صحیح نہیں  کیا جاسکتا۔

تاریخ میں کئی ساری  غلطیاں ہوئی ہونگی انہیں اب  درست نہیں کیاجاسکتا۔ تاریخ کی غلطیوں سےسبق لینا  ہوگا، دوبارہ ایسی اشتعال انگیز ی نہ ہو، اس کا خیال رکھنا ہوگا۔ اب جو نفرتی ابھیان جاری ہے اس کے متعلق حکومت نے کچھ نہیں کہاہے۔ لیکن ابھیان کو بی جےپی کے چند لیڈران کی کی گئی حمایت پر غور کریں تو  یہ جان سکتے  ہیں کہ  حکومت آخر  چاہتی کیا ہے ۔ مگر اب قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، اس ذمہ داری سے روگردانی کاموقع نہیں ہے۔حکومت چوکنا رہنا ہوگا  اور  اگر قانون میں ہی ترمیم کی کوشش کی گئی تو ایسا رویہ ملکی دستور کے بہت ہی اہم حصہ کو کمزور کرنے کے مترادف ہوگا۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل ٹی ایم سی میں گرما گرم بحث : گیس اسٹیشن کے لئے نو آبجکشن لیٹر منسوخ کرنے کا مطالبہ

شہر کے سنڈے مارکیٹ روڈ پر ایل پی جی بنک قائم کرنے کے لئے ٹی ایم سی ایڈمنسٹریٹر اور اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کی طرف سے جو نو آبجکشن لیٹر ضلع ڈپٹی کمشنر کو بھیجا گیا ہے اس پر ٹاون میونسپل کاونسل کی میٹنگ میں گرما گرم بحث ہوئی اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔

بھٹکل انجمن کی پانچ نئی اسکول بسوں کا افتتاح

نجمن حامئی مسلمین  بھٹکل کے    تعلیمی اداروں کے لئے آج جمعرات کو 5 نئی اسکول بسوں کا افتتاح  عمل میں آیا، اس موقع پر  انجمن کے صدر  یونس قاضیا، جنرل سکریٹری  اسحاق شاہ بندری ، سابق جنرل سکریٹری صدیق اسماعیل سمیت کئی دیگر  عہدیداران واراکین انتظامیہ موجود تھے۔

انکولہ چٹان کھسکنے کا معاملہ: فوت شدہ خاتون کی آخری رسومات میں تعاون کرنے والے مینگلور کے صحافیوں کی ڈی سی نے کی تہنیت

دکشن کنڑا ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن نے انکولہ کے شیرور میں چٹان کھسکنے کے بعد ملبے کے اندر دب کر ہلاک ہونے والی خاتون کی آخری رسومات انجام دینے میں تعاون کرنے والے مینگلورو کے صحافیوں کی انسانیت نوازی کو سراہا اور ان کی تہنیت کی

ہوناور کے شراوتی کنارے بسنے والوں کے لئے جاری ہوا الرٹ؛ لنگن مکی میں بڑھ گئی پانی کی سطح

ہوناور میں موسلا دھار بارش کے نتیجے میں لنگن مکّی آبی ذخیرے میں پانی کی سطح خطرے کے نشان کی طرف بڑھنے لگی ہے جس کی وجہ سے شراوتی ندی کے دونوں کناروں پر بسنے والوں کے چوکنا رہنےکا پہلا الرٹ جاری کیا گیا ہے ۔

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...

کیا یہ مسلمانوں کی سماجی و معاشی بائیکاٹ کی ایک سازش ہے؟ ۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

کیا کانوڑ یاترا کے بہانے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی تیاری چل رہی ہے اور کیا وہ وقت دور نہیں جب تمام قسم کی دکانوں اور مکانوں پر مذہبی شناخت ظاہر کرنا ضروری ہو جائے گا؟ یہ سوال یوں ہی نہیں پیدا ہو رہا ہے بلکہ اس کی ٹھوس وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر ...

پیپر لیک سے ابھرے سوال، جوابدہی کس کی ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

پیپر لیک معاملہ میں ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں ۔ اس کے تار یوپی، بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور دہلی سے جڑنے کی خبر ہے ۔ عجیب بات ہے کہ نیٹ پیپر لیک میں جن ریاستوں کے نام سامنے آئے دہلی کو چھوڑ کر ان سب میں ڈبل انجن کی سرکار ہے ۔ جس ایجنسی کے پاس امتحانات کرانے کی ذمہ ...

نیشنل ہائی وے کنارے کچروں کے ڈھیر نے بھٹکل کی خوبصورتی کوکیا داغدار؛ لوگ ناک پر انگلی دبائے گزرنے پر مجبور

بھٹکل تعلقہ کے ہیبلے پنچایت حدود کے حنیف آباد کراس کے قریب شہر کی خوبصورت فورلین قومی شاہراہ کنارے کچروں کا اتنا زیادہ ڈھیر جمع ہے کہ بائک اور آٹو پر گذرنے والے لوگوں کا ہاتھ اس علاقے میں پہنچتے ہی خودبخود ناک پر پہنچ جاتا ہے اور بڑی سواریوں والے اس بدبودار علاقے سے جلد از جلد ...

کیا وزیر اعظم سے ہم تیسری میعاد میں خیر کی اُمید رکھ سکتے ہیں؟ ........... از : ناظم الدین فاروقی

18ویں لوک سبھا الیکشن 24 کے نتائج پر ملک کی ڈیڑھ بلین آبادی اور ساری دنیا کی ازبان و چشم لگی تھیں ۔4 جون کے نتائج حکمران اتحاد اور اپوزیشن INDIA کے لئے امید افزاں رہے ۔ کانگریس اور اس کے اتحادی جماعتوں نے اس انتخابات میں یہ ثابت کر دیا کہ اس ملک میں بادشاہ گر جمہورہیں عوام کی فکر و ...

کاروار: بی جے پی کے کاگیری نے لہرایا شاندار جیت کا پرچم - کانگریس کی گارنٹیوں کے باوجود ووٹرس نے چھوڑا ہاتھ کا ساتھ  

اتر کنڑا سیٹ پر لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدورا وشویشورا ہیگڑے کاگیری کی شاندار جیت یہ بتاتی ہے کہ ان کی پارٹی کے سیٹنگ ایم پی اننت کمار اور سیٹنگ رکن اسمبلی شیو رام ہیبار کی بے رخی دکھانے اور انتخابی تشہیر میں کسی قسم کی دلچسپی نہ لینے کے باوجود یہاں ووٹروں کے ایک بڑے حصے ...

کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم!

فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب ...

مسلم تھنک ٹینک: قوم مسلم کی ایک اہم ترین ضرورت ۔۔۔ از: سیف الرحمن

آج جب کہ پوری دنیا و اقوام عالم ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں اور پوری دنیا میں آگے بڑھنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے جِس میں ہمارا مُلک ہندوستان بھی شامل ہے ، تو وہیں ملک کر اندر بھی موجود الگ الگ طبقات میں یہ دوڑ دیکھنے کو مل رہی ہے

عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ

کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا  کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔

ہر معاملے میں دوہرا معیار ملک کے لیے خطرناک ۔۔۔۔ منصف (حیدرآباد) کا اداریہ

سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ۔ مرکزی ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ینگ انڈیا کے  دفاتر کو مہر بند کردیا۔  دہلی  پولیس نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس کو عملاً  پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ راہول اور ...

نوپور تنازع: آخر مسلمان جوابی غلطیاں کیوں کر رہے ہیں؟۔۔۔۔تحریر:قمر وحید نقوی

دو ہفتے بعد نوپور شرما کے تبصرے کے تنازع پر ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے نے جس غصے کا اظہار کیا ہے وہ بالکل مضحکہ خیز اور سیاسی حماقت کا ثبوت ہے۔ اتنے دنوں بعد ان کا غصہ کیوں بھڑکا؟ کیا ان کے پاس اس سوال کا کوئی منطقی جواب ہے؟