عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ
کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔ پچھلی بار ارجنٹینا نے سال 1986 میں ڈیا گو مارا ڈونا کی قیادت میں ورلڈ کپ جیتا تھا اور ماراڈونا کے ہی ایک پسندیدہ کھلاڑی لیونل میسی نے قطر میں منعقدہ فٹبال کے عظیم مقابلہ میں اپنے ملک کا نام روشن کردیا ہے۔ یہ جیت ایسی ہے اور اتنے طویل انتظار کے بعد آئی ہے کہ پورا ملک جھوم رہا ہے، کرسمس اور نئے سال کا جشن ابھی سے شروع ہو گیا ہے۔ فٹبال کے ایک عظیم کھلاڑی ڈیاگو ماراڈونا کو دنیا سے رخصت ہوئے دو سال ہو گئے۔ پہلے کھلاڑی کے طور پر اور اس کے بعد کوچ کےطور پر انہوں نے اپنے ملک کو پھر سے ورلڈ کپ دلانے کے لیے خوب جدو جہد کی۔ مارا ڈونا کچھ شکایتوں کے باوجود میسی کو جانشین مانتے تھے۔ آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ میسی کئی معاملوں میں ماراڈونا سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔
ارجنٹینا کی جیت میں میسی کا جتنا حصہ ہے، لگ بھگ نگ اتنا ہی حصہ گول کیپرا یمیلیانو مار ٹنیز کا ہے، انہیں بھی ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ فائنل میں بھی کئی مشکل مواقع پر گول روک کر مارٹنیز نے ارجنٹینا کی جیت کو ممکن بنایا اور میسی کی جدو جہد کو آسان کیا ہے۔ سال 2006 ورلڈ کپ سے ہی میسی اپنے ملک کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کی موجودگی میں سال 2014 میں ٹیم ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ کر جرمنی کے ہاتھوں ایک گول سے ہار گئی تھی۔ سال 2018 میں تو ارجنٹینا کا کھیل بہت ہی خراب رہا تھا اور یہ مان لیا گیا تھا کہ میسی اب اپنے ملک کو ورلڈ کپ نہیں دلا پائیں گے لیکن انہوں نے اپنے کیریئر کے آخری دور میں ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے ۔ فٹبال کے نوجوان کھلاڑیوں کو ان سے سیکھنا چاہیے۔ اس ورلڈ کپ کو ایک اور کھلاڑی کیا لین ایمباپے کے لیے بھی یاد کیا جائے گا جنہوں نے فائنل میں تنہا تین گول کر کے ارجنٹینا کو تناؤ میں ڈال دیا تھا۔ تقریباً پونے تین گھنٹے چلے فائنل میاچ میں آخر کار پنالٹی شوٹ آؤٹ سے فیصلہ ہوا جس میں فرانس 2-4 سے ہار گیا۔ ابھی سے طے ہو گیا ہے کہ ایمبا پے شمالی امریکہ کے تین ملکوں (امریکہ، کینیڈا، میکسیکو ) میں منعقد ہونے والے آئندہ ورلڈ کپ 2026 میں سب کی نگاہ میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ یہ مشرق وسطی میں منعقدہ پہلا فٹبال ورلڈ کپ تھا۔ پہلے کسی بھی عرب ملک میں ایسا انعقاد دن میں خواب دیکھنے جیسا تھا۔ دنیا کے سب سے امیر ملکوں میں شمار قطر نے اس انعقاد کے لیے 300 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے ہیں اور اسے اتنی کمائی نہ سہی جو شہرت حاصل ہوئی ہے وہ پورے عرب میں کام آئے گی ۔ 32 ٹیمیں ، 64 میاچ ، ریکار ڈ 172 گول والے مقابلے کی چکا چوند نے سب کو حیران کر دیا۔ یہ دور جنگ اور توانائی بحران کا ہے، شاید ایسا رنگارنگ پروگرام کوئی یوروپی ملک نہیں کر پاتا۔ دنیا بھر میں تقریباً دیڑھ ارب لوگوں نے اس کھیل مقابلے کو راست یا بالواسطہ طور پر دیکھا تو ہندوستان میں بھی تقریباً چار کروڑ شائقین نے فائنل میاچ کا آنکھوں دیکھا حال دیکھا سنا۔ پھر ثابت ہوا کہ فٹبال ایسا کھیل ہے جو پوری دنیا کو جوڑ دیتا ہے۔