عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ

Source: S.O. News Service | Published on 21st December 2022, 11:55 AM | مہمان اداریہ |

کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا  کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔ پچھلی بار ارجنٹینا   نے سال 1986 میں ڈیا گو مارا ڈونا کی قیادت میں ورلڈ کپ جیتا تھا اور ماراڈونا کے ہی ایک پسندیدہ کھلاڑی لیونل میسی نے قطر میں منعقدہ فٹبال کے عظیم مقابلہ میں اپنے ملک کا نام روشن  کردیا ہے۔ یہ جیت ایسی ہے اور اتنے طویل انتظار کے بعد آئی ہے کہ پورا ملک جھوم رہا ہے، کرسمس اور نئے سال کا جشن ابھی سے شروع ہو گیا ہے۔ فٹبال کے ایک عظیم کھلاڑی ڈیاگو ماراڈونا کو دنیا سے رخصت ہوئے دو سال ہو گئے۔ پہلے کھلاڑی کے طور پر اور اس کے بعد کوچ کےطور پر انہوں نے اپنے ملک کو پھر سے ورلڈ کپ دلانے کے لیے خوب جدو جہد کی۔ مارا ڈونا کچھ شکایتوں کے باوجود میسی کو جانشین مانتے تھے۔ آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ میسی کئی معاملوں میں ماراڈونا سے بھی آگے نکل گئے ہیں۔

 ارجنٹینا  کی جیت میں میسی کا جتنا حصہ ہے، لگ بھگ نگ اتنا ہی حصہ گول کیپرا یمیلیانو مار ٹنیز کا ہے، انہیں بھی ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ فائنل میں بھی کئی مشکل مواقع پر گول روک کر مارٹنیز نے  ارجنٹینا   کی جیت کو ممکن بنایا اور میسی کی جدو جہد کو آسان کیا ہے۔ سال 2006 ورلڈ کپ سے ہی  میسی  اپنے ملک کی ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کی موجودگی میں سال 2014 میں ٹیم ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ کر جرمنی کے ہاتھوں ایک گول سے ہار گئی تھی۔ سال 2018 میں تو ارجنٹینا   کا کھیل بہت ہی خراب رہا تھا اور یہ مان لیا گیا تھا کہ میسی اب اپنے ملک کو ورلڈ کپ نہیں دلا پائیں گے لیکن انہوں نے اپنے کیریئر کے آخری دور میں ناممکن کو ممکن کر دکھایا ہے ۔ فٹبال کے نوجوان کھلاڑیوں کو ان سے سیکھنا چاہیے۔ اس ورلڈ کپ کو ایک اور کھلاڑی کیا لین ایمباپے کے لیے بھی یاد کیا جائے گا جنہوں نے فائنل میں تنہا تین گول کر کے  ارجنٹینا   کو تناؤ میں ڈال دیا تھا۔ تقریباً پونے تین گھنٹے چلے فائنل میاچ میں آخر کار پنالٹی شوٹ آؤٹ سے فیصلہ ہوا جس میں فرانس 2-4 سے ہار گیا۔ ابھی سے طے ہو گیا ہے کہ ایمبا پے شمالی امریکہ کے تین ملکوں (امریکہ، کینیڈا، میکسیکو ) میں منعقد ہونے والے آئندہ ورلڈ کپ 2026 میں سب کی نگاہ میں رہیں گے۔

واضح رہے کہ یہ مشرق وسطی میں منعقدہ پہلا فٹبال ورلڈ کپ تھا۔ پہلے کسی بھی عرب ملک میں ایسا انعقاد دن میں خواب دیکھنے جیسا تھا۔ دنیا کے سب سے امیر ملکوں میں شمار قطر نے اس انعقاد کے لیے 300 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے ہیں اور اسے اتنی کمائی نہ سہی جو شہرت حاصل ہوئی ہے وہ پورے عرب میں کام آئے گی ۔ 32  ٹیمیں ، 64 میاچ ، ریکار ڈ 172 گول والے مقابلے کی چکا چوند نے سب کو حیران کر دیا۔ یہ دور جنگ اور توانائی بحران کا ہے، شاید ایسا رنگارنگ پروگرام کوئی یوروپی ملک نہیں کر پاتا۔ دنیا بھر میں تقریباً دیڑھ ارب لوگوں نے اس کھیل مقابلے کو راست یا بالواسطہ طور پر دیکھا تو ہندوستان میں بھی تقریباً چار کروڑ شائقین نے فائنل میاچ کا آنکھوں دیکھا حال دیکھا سنا۔ پھر ثابت ہوا کہ فٹبال ایسا کھیل ہے جو پوری دنیا کو جوڑ دیتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم!

فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب ...

مسلم تھنک ٹینک: قوم مسلم کی ایک اہم ترین ضرورت ۔۔۔ از: سیف الرحمن

آج جب کہ پوری دنیا و اقوام عالم ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں اور پوری دنیا میں آگے بڑھنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے جِس میں ہمارا مُلک ہندوستان بھی شامل ہے ، تو وہیں ملک کر اندر بھی موجود الگ الگ طبقات میں یہ دوڑ دیکھنے کو مل رہی ہے

ہر معاملے میں دوہرا معیار ملک کے لیے خطرناک ۔۔۔۔ منصف (حیدرآباد) کا اداریہ

سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ۔ مرکزی ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ینگ انڈیا کے  دفاتر کو مہر بند کردیا۔  دہلی  پولیس نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس کو عملاً  پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ راہول اور ...

نوپور تنازع: آخر مسلمان جوابی غلطیاں کیوں کر رہے ہیں؟۔۔۔۔تحریر:قمر وحید نقوی

دو ہفتے بعد نوپور شرما کے تبصرے کے تنازع پر ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے نے جس غصے کا اظہار کیا ہے وہ بالکل مضحکہ خیز اور سیاسی حماقت کا ثبوت ہے۔ اتنے دنوں بعد ان کا غصہ کیوں بھڑکا؟ کیا ان کے پاس اس سوال کا کوئی منطقی جواب ہے؟

تقسیم کی  کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی و خیرسگالی پر زوردینا ضروری : ملک کے موجودہ حالات پر کنڑا روزنامہ ’پرجاوانی ‘ کا اداریہ

ملک کے مختلف مقامات پر عبادت گاہوں کے متعلق جو  تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں و ہ دراصل سماجی اور سیاسی تقسیم کا مقصد رکھتی ہیں۔ ایسی کوششوں کے پیچھے معاشرے میں ہنگامہ خیزی پیدا کرنے کامقصدکارفرما ہےتو ملک کے سکیولرنظام کو کمزور کرنے کا مقصد بھی اس میں شامل ہے۔