کورونا اوراحتیاطی تدابیر ؛ عوام الناس کو کوویڈ ویکسین لینا ضروری ؛ مشہور یورولوجسٹ اور جماعت اسلامی کے امیر ڈاکٹر محمد سعد بلگامی کا بیان
بھٹکل 28اپریل (ایس او نیوز) بنگلور کے مشہور یورولوجسٹ اور جماعت اسلامی ہند کرناٹک کے امیر حلقہ ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے کورونا وباء پر قابو پانے کے لئے کورونا ویکسین لگوانا بھی بے حد اہم قرار دیا ہے۔
ساحل آن لائن سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہم کو وڈ ۔ 19 کی دوسری لہر کو دیکھ رہے ہیں جوخطرناک انداز میں پھیلتی جارہی ہے اور بڑی تیزی کے ساتھ بڑے پیمانے پرلوگ اس سے
حفاظتی تدابیر میں ویکسین بھی ایک تدبیر ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے اور اس سے بچنے کے جو بھی حفظ ماتقدم اقدامات ہیں،ان کو اختیارکرناضروری ہے ۔ ویکسین بھی اسی طرح کی ایک حفاظتی تدبیرہے ۔اس وقت ساری دنیا میں اس سلسلے میں جو سائنٹفک شواہد اور جو میڈیکل معلومات حاصل ہیں، اس کی روسے یھی کہا جاسکتاہے اور گمان غالب ہے کہ اس سے ہماری قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد ملے گی ۔ ویکسین میں کچھ حرام اشیاء کے استعمال کے سلسلے میں بھی بات آئی ہے مگر شریعت کا یہ نقطۂ نظر بھی بعض علماء کی جانب سے سامنے آیا ہے کہ اگر چہ اس میں حرام اشیاء استعمال ہوئی ہو ں مگر تحلیل( distillation ) اور کیمیائی پروسیس سے گزرنے کے بعد اس کی حرمت باقی نہیں رہتی اور جہاں وبا عام ہو اور اس سے بچنے کی ایک احتیاطی تدبیر یہ ہو تو ویکسین کو ضرور اختیار کیا جاسکتا ہے۔ |
---|
متاثر ہور ہے ہیں اور اموات بھی واقع ہورہی ہیں ۔اس پس منظر میں کچھ احتیاطی تدابیر کو ہمیں لازماً اختیار کرنا چاہئے ۔ حفاظتی تدابیر میں جن باتوں کا بار بار ذکر کیا جار ہا ہے جیسے فیس ماسک کا استعمال کرنا ، فزیکل ڈسٹنس کو برقرار رکھنا اور سینی ٹائز رکا استعمال ، پا کی صفائی کا لحاظ کرنا یہ بہت ضروری ہے ۔اسی طرح بھیڑ میں جمع ہونے سے بھی پر ہیز کر نا چاہئے ۔ یہ ضروری تدابیر ہیں جن کو اختیار کر کے اس مرض کے پھیلنے کو ہم روک سکتے ہیں ۔
ڈاکٹر سعد بلگامی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس وقت ہم مساجد کی اجتماعی عبادات سے محروم ہو گئے ہیں ۔ اللہ تعا لیٰ سے دعا کر نا چاہئے کہ وہ جلد اس وبا سے ہمیں نجات دلائے اور پھر دوباره اجتماعی عبادتوں کی طرف لوٹ سکیں۔
انہوں نے حفاظتی تدابیر میں ویکسین کو بھی ایک اہم تد بیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے اور اس سے بچنے کے جو بھی حفظ ما تقدم اقدامات ہیں ، ان کو اختیار کر نا ضروری ہے۔ ویکسین بھی اسی طرح کی ایک حفاظتی تد بیر ہے ۔اس وقت ساری دنیا میں جو سائنٹفک شواہد اور جو میڈ یکل معلومات حاصل ہیں، اس کی رو سے یہی کہا جاسکتا ہے اور گمان غالب ہے کہ اس سے ہماری قوت مدافعت کو بڑھانے میں مددملے گی ۔
ویکسین کا دوسرا ڈوس لینے کے دو ہفتے بعد ہمارے جسم میں اینٹی باڈیز اس مقدار میں پیدا ہو جاتے ہیں کہ ہم اس مرض کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین لینے سے مرض نہیں آئے گا ایسی بات نہیں ہے۔ اس کے دور رس نتائج کے بارے میں بھی ہم نہیں جانتے مگرطبی نقطۂ نظر سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ویکسین لینے کے نتیجے میں اگر مرض لاحق ہو جائے تب بھی اس کی شدت میں کمی ہو گی اور اموات بھی کم تعداد میں واقع ہوں گی۔
ڈاکٹر سعد صاحب نے بتایا کہ ویکسین کے سلسلہ میں بہت سارے خدشات کا اور غلط فہمیوں کا چلن عام ہے اور اس کو سازش سے بھی جوڑ کر دیکھا جا تا ہے ۔مگر صحیح بات یہ ہے کہ اس سلسلے میں جوخدشات ہیں ان کی کوئی بنیا دنہیں ہے۔ ویکسین میں کچھ حرام اشیاء کے استعمال کے سلسلے میں بھی بات آئی ہے مگر شریعت کا یہ نقطہ نظر بھی بعض علما کی جانب سے سامنے آیا ہے کہ اگر چہ اس میں حرام اشیاء استعمال ہوئی ہوں مگرتحلیل ( distillation ) اور کیمیائی پروسیس سے گزرنے کے بعد اس کی حرمت باقی نہیں رہتی اور جہاں وبا عام ہو اور اس سے بچنے کی ایک احتیاطی تدبیر یہ ہوتو ویکسین کو ضرور اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ Side effects بھی کسی اور ویکسین سے زیادہ یا خطرناک نہیں ہیں ۔ چنانچہ اس سلسلے میں اس بات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ ایک مثبت طرز عمل اختیارکیا جائے اور حفاظتی تد بیر کے طور پر ویکسین کو بھی لیا جائے ۔