مینگلور میں اُترے 20 مسافروں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آنے پر کرناٹکا این آ ر آئی فورم کو حیرت؛ فورم کی کوششوں سے اگلی فلائٹ 18 مئی کو دبئی سے بھرے گی اُڑان
بھٹکل 15/مئی (ایس او نیوز) کورونا کے لاک ڈاون کے بعد دبئی سے مینگلور ائرپورٹ پر پہلی فلائٹ 12 مئی کو لینڈ ہوئی تھی جس کے لئے دبئی میں کرناٹکا این آر آئی فورم نے انتھک کوششیں کیں تھی اس فورم کے صدر پروین شٹی نے ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے اس بات پرحیرت کا اظہار کیا ہے کہ کورونا کے لاک ڈاون کے بعد دبئی سے کیرالہ کے لئے 14 فلائٹ گئی ہیں، لکھنو، دہلی، حیدرآباد، چینائی وغیرہ میں بھی فلائٹیں گئی ہیں، کیرالہ میں جو 14 فلائٹ گئی تھیں ، اُس میں سوار صرف چھ مسافروں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے جبکہ دہلی میں صرف ایک کیس ملا ہے، دیگر کسی بھی شہروں میں کورونا کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا مگر مینگلور میں صرف ایک فلائٹ اُتری اور اتنی بڑی تعداد میں یعنی 20 لوگوں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے ؟ اس تعلق سے میں اب کیا کہوں ؟ پروین شٹی نے بتایا کہ دبئی ائرپورٹ میں ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے تمام لوگوں کا ریپیڈ ٹیسٹ لیا گیا تھا اور رپورٹ نیگیٹو آنے پر ہی اُنہیں فلائٹ پر سوار ہونے کی اجازت دی گئی تھی، مگر تعجب ہورہا ہے کہ مینگلور میں ایک ساتھ 20 لوگوں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے، یہ کیسے ممکن ہے ، مجھے اس پر حیرت ہورہی ہے۔
18مئی کو دبئی سے مینگلور کے لئے روانہ ہوگی دوسری فلائٹ: کرناٹکا این آر آئی فورم کے صدر پروین شٹی نے بتایا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے دبئی اور امارات کے مختلف شہروں میں دیگر ورکروں کی طرح کنڑیگاس بھی بہت بری طرح متاثر ہوئے ہیں، کام کاج نہ ہونے، لاک ڈاون سے تمام کاروبار بند ہونے اور ٹیکسی نیز ہوٹل چلانے والے لوگوں کے لئے دو وقت کی روٹی مشکل ہوکر رہ گئی ہے، ایسے میں کرناٹکا این آر آئی فورم کی طرف سے 600 ایسے پریشان حال لوگوں کو راشن کٹس فراہم کی گئی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ کورونا وباء پھیلنے کے بعد قریب چار ہزار لوگوں کا روزگار چلا گیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ بے حد پریشان ہیں۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ حاملہ خواتین، بزرگ حضرات، بیمار لوگ، بے روزگار نوجوان اور ایسے لوگ جن کی ویزا کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور لاک ڈاون کی وجہ سے امارات کے شہروں میں بری طرح پھنس گئے ہیں اُن لوگوں کو ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے ترجیحی بنیاد پر روانہ کیا جائے۔ اب چونکہ پہلی فلائٹ پر دبئی سے مینگلور کے لئے 176 لوگ جاچکے ہیں، اگلی فلائٹ 18 مئی کو دبئی سے مینگلور کے لئے نکلنے والی ہے۔
آئندہ بچوں اور بوڑھوں کو ہوم کورنٹائن: پروین شٹی نے بتایا کہ 12مئی کو دبئی سے مینگلور جانے والوں کو اُن کے خود کے خرچہ پر مختلف ہوٹلوں میں کورنٹائن کیا گیا ہے، مگر اگلی فلائٹ جو 18 مئی کو دبئی سے روانہ ہوگی، نوسال تک کے بچوں،70 سال کے بوڑھوں اور حاملہ خواتین کو ہوٹلوں میں کورنٹائن نہیں کیا جائے گا بلکہ اُنہیں اُن کے گھر وں پر ہی کورنٹائن کیا جائے گا۔ شٹی نے کہا کہ اس تعلق سے انہیں ریاستی حکومت کی طرف سے مکتوب موصول ہوچکا ہے۔
کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹر اور مرکزی وزیرسے ملاقات: پروین شٹی نے بتایا کہ دبئی اور امارات میں پھنسے کنڑیگاس کو واپس انڈیا روانہ کرنے کے لئے انہوں نے کرناٹک کے ڈپٹی چیف منسٹر اشوتھ نارائن سے بات کی تھی اور امارات میں موجود کنڑیگاس کے مسائل اُن کے سامنے پیش کیا تھا، اسی طرح دو روز قبل کرناٹک سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزیر سریش انگڑی جب دبئی آئے تھے تو اُن سے بھی بات چیت ہوئی تھی۔فورم کی طرف سے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی کہ ٹمکور اور داونگیرے وغیرہ کے بھی کافی لوگ امارات کے شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے لئے بنگلور کے لئے فلائٹ سروس شروع کرنے کی ضرورت ہے، شٹی کے مطابق اس مسئلہ کو بھی حل کرنے کی انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
مینگلورائرپورٹ پر عوام ہوئے پریشان: پروین شٹی نے بتایا کہ ہم نے دبئی میں دبئی حکومت اور انڈین کونسلیٹ کی مشترکہ کوششوں سے یہاں پر پھنسے ہوئے کنڑیگاس کو 12مئی کو مینگلور کے لئے پہلی فلائٹ پر انڈیا روانہ کیا تھا ، ہم نے کوشش کی تھی کہ اُن کو کسی بھی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو، مگر ہمیں یہ جان کر بے حد افسوس ہوا کہ مینگلور ائرپورٹ پراُترتے ہی لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وہاں انہیں کسی بھی طرح کی سہولت فراہم نہیں کی گئی، حاملہ خواتین اور بوڑھے بزرگوں کو اپنا لگیج خود اُٹھانا پڑا اور ایرپورٹ کے باہر تین اور چار گھنٹوں تک انتطار کرنا پڑا۔
پروین شٹی نے بتایا کہ اس فورم سے بھٹکل کے (قائد قوم) جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن صاحب اول دن سے جڑے ہوئے ہیں، وہ اس فورم کے سرپرست ہیں، جبکہ بھٹکل کے قریبی علاقہ منکی کے ابومحمد اور شیرور کے میراں صاحب سمیت دبئی میں موجود کئی اہم شخصیات ، تاجر ، صنعتکار وغیرہ بھی اپنے طور پر ہرممکن تعاون فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کنڑیگاس ہیلپ لائن، انیواسی کنڑیگاس اور اس طرح کے دوسرے کنڑیگا گروپ بھی ہمیں تعاون کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ امارات میں کرناٹک کے باشندوں کو کسی بھی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو، اُس کے لئے یہ فورم کام کرتا ہے۔