بھٹکل : اننت کمار ہیگڈے کی قیادت میں تینگن گنڈی بندرگاہ پر دوبارہ لہرایا گیا بھگوا جھنڈا - فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی مذموم کوشش
بھٹکل :4؍مارچ؍ (ایس اؤ نیوز ) آنے والے پارلیمانی انتخابات کو دیکھتے ہوئے ماحول کو گرمانے کی کوششیں گذشتہ دو ماہ سے جاری ہیں، مگر کوششیں کارگر ثابت ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں، اس دوران مسلمانوں کے خلاف زہریلے بیانات دے کر میڈیا میں سُرخیاں بٹورنے میں مشہور رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے پیر کو بھٹکل پہنچے اور مختلف علاقوں میں بی جے پی کارکنوں کے ساتھ میٹنگ کا انعقاد کرنے کے بعد دوپہر کو شہر کے نواحی علاقے تینگن گُنڈی بندرگاہ پہنچ کر سابق رکن اسمبلی سنیل نائک اور دیگر بی جے پی کارکنوں کے ساتھ اُسی مقام پر بھگوا جھنڈا لہرادیا اور نیچے ویرساورکر کا بورڈ اویزاں کردیا جہاں اس سے قبل اسی طرح کی کوشش کو ہیبلے پنچایت نے غیر قانونی قرار دے کر جھنڈے کے ساتھ کھمبے کو بھی اُکھاڑ دیا تھا اور نیچے لگائے گئے ویرساورکر کے بورڈ کو ہٹادیا تھا۔
پیر کو واپس اُسی جگہ پر بھگوا جھنڈا لہرانے کے بعدوہاں پر موجود کارکنان نے جئے شری رام اور ہرہر مہادیو کے نعرے لگائے۔کہا جارہا ہے کہ ایک طرح سے ایم پی اننت کمارہیگڈے نے اپنی عادت کے مطابق قانون کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے تعلقہ اتنظامیہ کو چیلنج کیا ہے کہ اُنہیں ایسا کرنے سے کوئی روک کر دکھائے۔
واقعے کو لے کر عوام اور پنچایت ممبران کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ آنے والے لوک سبھا انتخابات میں عوام سے ووٹ مانگنے کے لئے ہیگڈے کے پاس کوئی موضوع نہیں ہے، ضلع میں انہوں نے کسی بھی طرح کا کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ پھر ایک بار ضلع میں فرقہ پرستی کو ہوادینے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل انہوں نے بھٹکل کی چینن پلّی کو مندر میں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا، پھر انہوں نے وزیر اعلیٰ سدرامیا کا مذاق اُڑاتے ہوئے انہیں سدرا مُلّا خان قرار دیا تھا۔
یاد رہےکہ 21جنوری کو جب ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح ہورہاتھا تو ٹھیک ایک دن پہلے اسی تینگنگنڈی بندرگاہ پر راتوں رات غیر قانونی طورپر جھنڈے کا کٹّا تعمیر کرتےہوئے بھگوا جھنڈا لہرا یا گیا تھا۔ ریاست کے منڈیا میں جھنڈے کا معاملہ زور پکڑا تو بیدار ہوئی تعلقہ انتظامیہ نے 27جنوری 2024کو تینگنگنڈی میں تعمیر کئے گئے کٹے کو اُکھاڑ دیا تھا اور لہرائے گئے بھگوا جھنڈے کو نکال دیا تھا۔ لیکن سنگھ پریوار کے کارکنان اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے تھے اور کچھ روز بعد یعنی 30 جنوری کو وہ دوبارہ اسی جگہ پر پہنچ کر جھنڈے کے کھمبے کا کٹّا دوبارہ تعمیر کیا تھا۔ اس موقع پر بھٹکل تحصیلدار تپّے سوامی ہیبلے پنچایت افسران کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے تھے اور جھنڈا لہرانے پر پابندی عائد کرتےہوئے اُس کھمبے کو اور کٹّے کو جوں کی توں حالت میں برقرار رکھنےکا حکم صادر کیا تھا۔
قریب ایک مہینے کے بعد رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے ، آج پیر کو اپنے چند حامیوں کے ساتھ تینگنگنڈی بندرگاہ پہنچ کر اُسی جگہ پر بھگوا جھنڈ ا لہراتےہوئے انتخابی ماحول کو فرقہ پرستانہ رنگ دینے کی کوشش کی ہے۔ اب تازہ واردات کے بعد یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ ریاست کی کانگریس سرکار قانون کی دھجیاں اُڑانے والوں کے خلاف کسی طرح کی کاروائی کرتی ہے یا انتخابات کو دیکھتے ہوئے قانون کا مذاق اُڑانے والوں کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرتی ہے۔