سر پرکبھی ٹوپی تو ماتھے پہ تِلک ۔کاگیری کاہے یہ بھی ناٹک ! (خصوصی رپورٹ)

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 18th December 2017, 2:49 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 18/ڈسمبر (ایس او نیوز) سرسی سے شائع ہونے والے ایک کنڑا روزنامہ میں گذشتہ روز اپنے فرنٹ صفحہ پر  رادھا کرشنا کی ایک خصوصی تحریر شائع کی ہے، جس کا ترجمہ  ہم یہاں اُن کے شکرئے کے ساتھ  شائع کررہے ہیں۔ 

 سیاست کا دوسرا نام سوائے ناٹک بازی کے اور کچھ نہیں ہے۔ اور جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں تو پھرسیاست کے نت نئے بہروپ سامنے آنے لگتے ہیں، جو اپنے اپنے ووٹ بینک کو متاثر کرنے کے لئے کرتب بازیاں شروع کرتے ہیں۔ جو سیاست دان اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کے لئے ضرورت پڑنے پر ٹوپیاں پہن لیتے ہیں وہی لیڈر وقت پڑنے پر جہاں بھی چاہے آگ بھڑکانے اوراس آگ میں اپنے ہاتھ تاپنے میں بھی پیچھے نہیں رہتے۔اور اس قسم کے دوہرے معیار کی ایک زندہ مثال سرسی سداپور کے ایم ایل اے وشویشور ہیگڈے کاگیری کی ہے ، جو بات تو اصولوں اوراقدار والی سیاست کی کرتے ہیں مگر ان کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وقت آنے پر اپنے چہرے پر نقاب اوڑھ بھی لیتے ہیں اوراتار بھی دیتے ہیں۔

کاگیری ایک سینئر سیاست دان اور بی جے پی کے ایک لیڈرہیں۔ پانچ مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔ اس دوران ایک مرتبہ وزارت کا قلمدان بھی ان کے حصے میں آچکا ہے۔ ایسے سینئر سیاستدان کے رویے اور اصولوں میں جس طرح کا تضادہے وہ کئی مرتبہ ظاہر ہوچکا ہے۔اور ان کے اس رویے سے خود بی جے پی کے حلقوں میں کئی مرتبہ بے اطمینانی اور اضطراب دیکھا گیا ہے۔ وہ اگر خالص سیکیولر اور غیر فرقہ پرستانہ اصولوں پر عمل کرتے ہیں یا پھر اپنی پارٹی کے ہندوتواکے ایجنڈے پرہی عمل کرتے ہیں تو اس پر کوئی سوال نہیں کیا جاسکتا ۔ لیکن مسلمانوں کے تہوار میں مسلمانوں کی طرح ٹوپی پہننا اور ہندوؤں کے احتجاجی مظاہروں میں (زعفرانی) شال اوڑھ کرخطرناک تقریریں کرنے کا دوغلاپن ہے اور کٹر ہندوتووادی حلقوں میں اسے مسلمانوں کو ٹوپی پہنانے اور ہندوؤں کو نام(تِلک) لگانے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔

یہاں اس بات کی طرف بھی اشارہ کرنا ضروری ہوتا ہے کہ اسی طرح کی ایک مثال بی جے پی کے ایک اورسینئر لیڈراورسابق وزیراعلیٰ یڈی یورپاکی دی جاسکتی ہے۔ جس کی طرف ٹیپو جینتی کی سخت مخالفت کے ماحول میں کانگریس نے نشاندہی کی تھی کہ گزشتہ ٹیپو جینتی کے موقع پر خود یڈی یورپا نے ٹیپو کے انداز میں انہیں کے طرز کا پوشاک پہن کر اور ہاتھ میں تلوار اٹھا کر تقریب میں حصہ لیا تھا، او ر اس مرتبہ اس تقریب کی سخت مخالفت میں مورچہ سنبھالا تھا۔

اسی پس منظر میں عوام کا احساس ہے کہ عوامی زندگی میں مصروف عمل رہنے والوں کو اپنے اقدار اور اصولوں کو بالکل واضح اور صاف انداز میں ظاہر کرنا بے حد ضروری ہے۔ مسلمانوں کے تہواروں میں ٹوپی پہن کر مٹھائیاں کھانا اور کھلاناکو ئی جرم تو نہیں ہے۔ اسی طرح ہندو تنظیموں کی پکار پر جلوسوں کی اگلی صف میں رہنا بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ ایک جمہوری ملک میں یہ شخصی آزادی کا حصہ ہوتا ہے۔لیکن ان دونوں رویوں کو بیک وقت اپنے اندر سمولینا صرف ووٹ بینک سیاست کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ یا درکھنا چاہیے کہ کسی بچے کو تکلیف پہنچاکر رلانے اور پھر دکھاوے کے لئے اس کوبہلانے پھسلانے کی کوششیں بہت زیادہ دنوں تک چھپی نہیں رہ سکتیں۔

شاید کاگیری کواس کا احساس ابھی نہیں ہوا ہے کہ ایک طرف عید کے موقع پر ٹوپی پہن کر کھجور کھاتے ہوئے مبارکبادیاں دینا اور دوسری طرف ہندوؤں کی حمایتی تنظیموں کی طرف سے منائے جارہے بند میں شریک ہوکر مخالفانہ نعرے لگانا ووٹرس کی نظر میں ووٹ بینک پالی ٹکس کے سوا کچھ نہیں ہے۔اب کاگیری کو چاہیے کہ الیکشن میں ووٹ مانگنے کے لئے عوام کے بیچ جانے سے پہلے اپنی پالیسی، اپنے نظریات اور اپنے اصول پوری طرح طے کرلیں۔ورنہ ہرکسی کے سوالات کے جواب دینے کے لئے و ہ خود کو تیار کرلیں۔کیونکہ الیکشن کا موسم زیادہ دور نہیں ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...