سعودی سفارت خانے پرحملہ،ایران 15 لاکھ سیاحوں سے محروم
تہران،یکم مئی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)گذشتہ برس ایران کے دارالحکومت تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر مشتعل بلوائیوں کے حملے نہ صرف سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارت تعلقات ختم کرنے کا موجب بنے بلکہ ان حملوں نے ایران کی سیاحت کو بھی غیر معمولی نقصان پہنچا ہے۔ ایرانی حکام اور محکمہ سیاحت سے وابستہ عہدیدار تسلیم کرتے ہیں کہ سعودی سفارت خانے پر حملے کے نتیجے میں ایران کو لاکھوں عرب سیاحوں سے محروم ہونا پڑا ہے۔ایران کے ضلع خراسان کے مشہد شہر میں ریستوران یونین کے چیئرمین محمد قانعی نے خبر رساں ایجنسی ’ایلنا‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی سفار خانے پر حملے کے نتیجے میں ایران سالانہ 15 لاکھ عرب سیاحوں سیمحروم ہوا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے دیگر بیشتر شہروں کے ساتھ ساتھ مشہد کی سیاحت کو بھی بدترین خسارے کا سامنا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں محمد قانعی نے کہا کہ سعودی سفارت خانے پر حملے سے قبل مشہد کے ہوٹل عرب سیاحوں سے بھرے رہتے تھے۔ سیاحوں کی بڑی تعداد سعودی عرب اور بحرین سے آتی تھی مگر اب مقامی ہوٹلنگ بدترین کساد بازاری کا سامنا کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر سال عرب ممالک سے اہل تشیع کے آٹھویں امام علی بن موسیٰ الرضا کے مزار پر حاضری دینے کے لیے لاکھوں شیعہ مشہد آتے تھے جو یہاں کے مہنگے ترین ہوٹلوں میں قیام کرتے۔ آج یہاں کے پنج ستارہ ہوٹل خالی پڑے ہیں۔ یہ سیاح ہر ہفتے 5000 ڈالر کی رقم خرچ کرتے تھے۔
ایرانی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی سفارت خانے پر حملے کے بعد عرب لیگ نے ایران پر سیاحتی پابندی عاید کی تھیں جس کے نتیجے میں ایرانی کرنسی کی قیمت 30 فی صد خسارے کا شکار ہوئی۔ عرب سیاح ایرانی کرنسی کو مستحکم کرنے کا اہم ترین ذریعہ تھے۔
خیال رہے کہ ایران میں عرب سیاحوں کی آمد ورفت ختم ہونے اور اس کے نتیجے میں مقامی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کی تفصیلات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب حال ہی میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں نے بھی سعودی سفارت خانے پر بلوائیوں کے حملے کو انتہائی نقصان دہ قرار دیا تھا۔انتخابی مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے صدارتی امیدوار اسحاق جہاں گیری نے الزام عاید کیا کہ تہران کے میئر محمد باقر قالیباف سعودی سفارت خانے پر حملے میں ملوث عناصر کی پشت پناہی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی سفارت خانے پر یلغار کرنے والے گروپ کے جس سرغنہ کو مرکزی ملزم قرار دیا جا رہا ہے وہ قالیباف کی انتخابی مہم میں پیش پیش ہے۔