بھٹکل:14؍جنوری (ایس او نیوز) نئی دہلی میں منعقدہ بی جے پی کی قومی مجلس عاملہ میٹنگ کے بعد بی جے پی لیڈران نے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کے سلسلے میں ریاست کے بی جے پی ارکان اسمبلی ،ودھان پریشد کے ارکان، پارلیمانی ارکان اور راجیہ سبھاممبران کے ساتھ بروز اتوار کو ایک میٹنگ کا انعقاد کیا تھا۔ میٹنگ میں ڈائس پر مرکزی وزراء کے لئے نشست کا انتظام کیا گیا تھا لیکن مبینہ طور پر جان بوجھ کر مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کو ڈائس پر نہیں بٹھایا گیا بلکہ انہیں نیچے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا۔ کہا جارہاہے کہ مرکزی وزیر سے پارٹی کو جونقصان ہواہے اس کو دور کرنے کے لئے بی جے پی لیڈران نے یہ پالیسی اپنائی ہے۔
کاروار سے شائع ہونے والے ایک معروف کنڑا روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اننت کمار ہیگڈے جب ڈائس پر چڑھے تو ریاست کرناٹک کے بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا نے انہیں ہاتھ کے اشارے سے نیچے جانے کے لئے کہا اور ان کے لئے نیچے نشست کا انتظام کئے جانے کا اشارہ دیا۔ جس پر میٹنگ میں شریک دیگر ارکان حیرت میں پڑگئے۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کو شرکاء کی دوسری لائن میں کرسی دے کر جان بوجھ کر دور رکھاجانا بالکل واضح تھا۔
عمومی طورپر ڈائس پر ریاستی اور مرکزی وزراء کے لئے نشست کا انتظام کیا جاتاہے۔ اس سے قبل والی میٹنگوں میں بھی مرکزی وزیر کو ڈائس پر بٹھایاگیا تھا، لیکن اس مرتبہ اننت کمار ہیگڈے کے بجائے ہبلی کے رکن پارلیمان پرہلاد جوشی کو ڈائس پر بٹھایاگیاتھا۔
شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے پارٹی کو سخت نقصان بپہنچا ہے۔
خیال رہے کہ اننت کمار ہیگڈے نے کہا تھا کہ ’ دستور تبدیل کرنے کے لئے ہی ہم اقتدار پر آئے ہیں، اسی طرح انہوں نے مسلمانوں کے تعلق سے بھی بیان دیا تھا کہ جب تک اسلام رہےگا، دہشت گردی رہے گی۔ ان کے ایسے متنازعہ بیانات سےملکی سطح پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا تھا، ملک بھر میں اس کی کڑی تنقید کرتے ہوئے مذمت کی گئی تھی۔ اپنے لیڈر کی بیان بازی سے پارٹی کو نقصان ہوتے دیکھ کر مرکزی لیڈران نے بھی اننت کمار کو ایسے بیانات دینے سے بازرہنے کی تاکید کی تھی، لیکن اس کے باوجود اننت کمار ہیگڈے کا متنازعہ بیانات دینے کا سلسلہ جاری تھا۔ اب جب کہ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں ان حالات میں اننت کمار دوبارہ کوئی متنازعہ بیان دے سکتے ہیں، اس طرح کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے سمجھا جارہا ہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر یڈیورپا نے انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کیا ہے۔اور اسٹیج پر ان کے لئے نشست نہیں رکھی ہے۔