دلوں کو تقسیم کرنے والی دیوارِ برلن کی یادیں اب بھی باقی ہیں 

Source: S.O. News Service | By S O News | Published on 10th November 2019, 7:35 PM | عالمی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

 برلن  10نومبر (آئی این ایس انڈیا) جرمنی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی تاریخی دیوارِ برلن کو گرے 30 سال مکمل ہوگئے ہیں لیکن اس کی یادیں آج بھی باقی ہیں۔دیوار کی موجودگی تک یہ ملک مشرقی جرمنی اور مغربی جرمنی کہلاتا تھا۔ یہ دیوار 1961 میں تعمیر کی گئی تھی۔دیوار برلن جنگ عظیم دوم کے بعد تعمیر ہوئی تھی۔ اس کا مشرقی حصہ جو مشرقی جرمنی کہلاتا تھا اس وقت قائم سوویت یونین کے قبضے میں آیا جبکہ مغربی حصہ جو مغربی جرمنی کہلاتا تھا، فرانس برطانیہ اور امریکہ کے قبضے میں آیا۔چونکہ اس دور میں مشرقی جرمنی سے بھاگ کر لوگ مغربی جرمنی میں پناہ لے لیا کرتے تھے۔ لہذا اْنہیں روکنے کے لیے 155 کلو میٹر طویل ایک دیوار بنائی گئی جسے دیوارِ برلن کا نام دیا گیا۔

مشرقی جرمنی کی طرف سے شروع ہی سے اس دیوار کی مخالفت کی جاتی رہی جبکہ اس کے خلاف آئے دن مظاہرے ہوا کرتے تھے۔مشرقی جرمنی کے ان گنت مظاہرین دیوارِ برلن جا کر اسے ضرب لگاتے اور اس کے خلاف نعرے بلند کرتے۔آخر کار مظاہروں نے انقلاب کا رْخ اختیار کیا۔ پھر ایک دن اچانک مشرقی جرمنی کے حکام کی جانب سے اس بات کا اعلان ہوا کہ مشرقی جرمنی کے باسیوں کو فوری طور پر مغربی جرمنی جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔اس اعلان کے فوری بعد یعنی  9/ نومبر 1989 کو برلن کے باسیوں نے ہتھوڑے لے کر اپنے ہاتھوں سے دیوار کو مسمار کیا اور مغربی جرمنی میں داخل ہوگئے۔اس دیوار نے 28 برس تک جرمنی کو دو حصوں میں منقسم رکھا لیکن بالاخر یہ منہدم ہو کر رہی۔

اس واقعے کو 30 برس مکمل ہوگئے ہیں لیکن اس کے باوجود اسے آج بھی مشرقی یورپ میں کمیونزم کی شکست کی علامت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔دیوارِ برلن کا تین کلو میٹر طویل حصہ یادگار کے طور پر آج بھی موجود ہے اور ہر سال جب بھی دیوارِ برلن کی سالگرہ آتی ہے یہاں تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ لوگ یہاں آکر شمعیں روشن کرتے اور پھول رکھتے ہیں۔اس بار بھی یہاں رنگا رنگ تقریب منعقد کی گئی جس میں جرمنی کے صدر فرینک والٹر اور چانسلر انگیلا مرکل اور پولینڈ، ہنگری، سلوواکیہ اور جمہوریہ چیک کے سربراہان شریک ہوئے۔تقریب سے خطاب میں جرمنی کے صدر فرینک والٹر کا کہنا تھا کہ پولینڈ، ہنگری، سلوواکیہ اور جمہوریہ چیک کے بغیر جرمنی کا اتحاد ناممکن تھا۔جرمن چانسلر نے بھی تقریب سے خطاب کیا اور کہا کہ لوگوں کو تقسیم کرنے اور ان کی ا?زادی پر پابندی لگانے والی دیوار کتنی ہی بلند کیوں نہ ہو، وہ ناقابل مسمار نہیں ہو سکتی۔

ایک نظر اس پر بھی

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...