پروین نیٹارو قتل کے بدلے میں ہوا تھا فاضل کا قتل ؛ ہر ضلع کو بنایا جائے گا ہندوتوا کی فیکٹری - ہندومہاسبھا ژونل چیف شرن پمپ ویل کا ٹمکور میں اشتعال انگیز بیان
ٹمکورو 30 / جنوری (ایس او نیوز) ٹمکورو میں منعقدہ بجرنگ دل کی 'شَوریہ یاترا' کے پروگرام میں انتہائی اشتعال انگیز اور متنازعہ خطاب کرتے ہوئے ہندو مہاسبھا ژونل چیف شرن پمپ ویل نے کہا کہ بی جے پی یووا مورچہ لیڈر پروین نیٹارو کے قتل کا بدلہ لینے کے لئے سورتکل میں مسلم نوجوان محمد فاضل کا قتل کیا گیا تھا ۔
شرن نے کھلے عام سینہ ٹھونک کر کہا کہ پروین کے قتل میں ملوث مسلمان جہادیوں کو جواب دینے کے لئے کسی تنہا مقام پر نہیں بلکہ بھرے بازار میں گھس کر وہاں پر موجود لوگوں کے سامنے نے ہی مار ڈالا گیا ۔ یہ ہندو نوجوانوں کی طاقت نہیں ہے ۔ یہ ہندو نوجوانوں کی قابلیت ہے ۔ شرن پمپ ویل کی طرف سے عام اجلاس میں فاضل کو قتل کرنے میں ہندوتوا وادیوں کا ہاتھ ہونے کا جو اعتراف کیا ہے اس کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر خوب نشر ہو رہی ہے ۔
ہر ضلع میں ہندوتوا فیکٹری : سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے جنوبی کینرا کو بی جے پی اور سنگھ پریوار کی طرف سے ہندوتوا کی فیکٹری میں تبدیل کیے جانے کی جو بات کہی تھی اس کا جواب دیتے ہوئے شرن پمپ ویل نے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر کہا : ضلع جنوبی کینرا ہی نہیں بلکہ آنے والے دنوں میں ٹمکورو بھی ہندوتوا فیکٹری میں تبدیل ہوگا کیونکہ ہم نے بجرنگ دل کی شوریہ یاترا کے ذریعہ ٹمکورو میں اس جذبہ کو تحریک دی ہے ۔ اسی طرح پوری ریاست کا ہر ضلع ہندوتوا کی فیکٹری میں تبدیل کیا جائے گا ۔
گجرات میں ہم نے 2000 لوگوں کو مار ڈالا : گجرات فسادات اور قتل عام پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کے پس منظر میں شرن نے کہا : گجرات میں 59 کارسیوکوں کی موت کے بدلے میں ہم نے 2000 لوگوں کو مار ڈالا ۔ اس نے کہا : " گجرات کا قتل عام ہندووں کی بہادری ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندو ہجڑے نہیں ہیں ۔ ہندو سماج ہجڑوں کا سماج نہیں ہے ۔ ایک ہندو بھی گھر میں ہاتھ باندھ کر نہیں بیٹھا رہا ۔ سب کے سب سڑکوں پر اتر آئے ۔ وہ لوگ ہر گھر میں گھس گئے ۔ 59 کارسیوک مارے گئے تھے ۔ اس کے بدلے میں کتنے مارے گئے ان کی صحیح تعدا اب بھی معلوم نہیں ہے ۔ ایک اندازہ لگایا جاتا ہے کہ 2000 افراد مار ڈالے گئے ۔ یہ ہندووں کی بہادری ہے ۔ ہم نے دنیا کو اپنی قابلیت دکھا دی ہے ۔"
دہشت گردی مخالف قانون کے تحت گرفتار کیا جائے : کانگریس مائناریٹی سیل کے صدر شاہ الحمید کے کے نے فاضل قتل کے معاملے پر شرن پمپ ویل کے بیان کو سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ہلکے میں نہ لیا جائے بلکہ یو اے پی اے قانون کے تحت شرن کو گرفتار کرکے اس پر مقدمہ چلایا جائے اور کٹھن سزا دی جائے ۔ شاہ الحمید کا کہنا ہے کہ فاضل قتل معاملے میں چند ملزموں کو گرفتار تو کیا گیا تھا مگر اس کے پیچھے موجود اصل مجرموں کی نشاندہی نہیں ہوئی تھی ۔ اب جبکہ شرن پمپ ویل جیسے سنگھ پریوار کے لیڈر نے کھلے عام اعتراف کیا ہے کہ فاضل کا قتل انہی لوگوں نے کروایا ہے تو اس پر کیس دائر کیا جانا چاہیے ۔ اور اس معاملے میں ملوث ملزمین اور اس کی سازش رچنے والوں کے خلاف دہشت گردی مخالف قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے ۔
فاضل قتل میں شرن کے رول کی جانچ ہو : ڈی وائی ایف آئی کے ریاستی صدر منیر کاٹیپلّا نے شرن پمپ ویل کے اشتعال انگیز بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے ۔ قتل کی حمایت، دھمکیاں، نسل کشی پر ابھارنے والی بات ہے ۔ یہ سماج میں خوف و دہشت پھیلانے کا عمل ہے ۔ فاضل کے قتل کے بعد ہی شک ہوا تھا کہ اس کے پیچھے بی جے پی اور وی ایچ پی کے لیڈروں کی حمایت ہے ۔ لیکن فاضل کے گھر والے الزام لگا رہے تھے کہ پولیس نے سیاسی دباو کی وجہ سے قتل کی سازش کرنے والوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے ۔ اب شرن کی تقریر سے جس بات کا شک تھا وہ سچ ثابت ہوا ہے ۔ اس لئے فاضل قتل معاملہ کی دوبارہ تحقیقات ہونی چاہیے اور اس میں شرن پمپ ویل اور دیگر لیڈروں کے رول کے بارے میں چھان بین ہونی چاہیے ۔ اس کے علاوہ سوِل سوسائٹی کو متحد ہو کر شرن کے خطاب کی مذمت کرنی چاہیے ۔
اس معاملہ کی عدالتی تحقیقات ہو : جے ڈی ایس کے جنوبی کینرا ضلع صدر نذیر اُلال نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندوتوا تنظیم کی طرف سے فاضل کا جوابی قتل کیے جانے کا جو بیان شرن پمپ ویل نے دیا ہے اس کی عدالتی سطح پر تحقیقات ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا وادی تنظیموں کو ریاستی بی جے پی حکومت کی حمایت حاصل رہنے کی وجہ سے پولیس تحقیقات میں غیر جانبداری نظر نہیں آتی ہے ۔ سرکاری دباو والی ایجنسیوں سے انصاف کی توقع کرنا ممکن نہیں ہے ۔ اس لئے اس کی عدالتی تحقیقات ہونا ضروری ہے ۔ ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کے بیج بونے والے اس بیان کو بڑی سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔