ہوناور کے قریب چنداور میں ایک شخص کی چھرا گھونپنے سے ہوئی موت ؛ واردات کے بعد خواتین نےپہنچایا تھا اسپتال
بھٹکل 3/ مئی (ایس او نیوز) پڑوسی تعلقہ ہوناور سے 18 کلو میٹر دور چنداور کے پلوٹ کیری میں ایک شخص کی چھرا گھونپنے سے موت واقع ہوگئی جس کی شناخت ابوطالب مخدوم صاب شیخ (50) کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ قتل کے الزام میں پولس نے اُسی علاقہ کے سلین احمد کوٹیباگل (45) کو گرفتار کرلیا ہے۔
مختلف ذرائع سے حاصل کی گئی جانکاری کےمطابق سلین احمد اکثر علاقہ کے لوگوں کو چاقو دکھاکر ڈرایا دھمکایا کرتا تھا اور پاس پڑوس کے لوگ اس کی حرکتوں سے کافی پریشان تھے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سلین کی دماغی حالت صحیح نہیں تھی، البتہ بعض لوگ اس بات سے انکار بھی کرتےہیں، ذرائع نے بتایا کہ سلین احمد پہلے کویت میں برسرروزگار تھا اُس وقت وہ بالکل صحیح تھا، لیکن حال ہی میں واپس لوٹنے کے بعد بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ نفسیاتی مرض میں مبتلا تھا اور اسی کے چلتے وہ اکثر چاقو دکھاکر لوگوں کو ڈرایا دھمکایا کرتا تھا۔
ذرائع کے مطابق آج پیر دوپہر قریب ڈیڑھ بجے کسی معاملے کو لے کر سلین نے چاقو نکالا تو ابوطالب نے بیچ بچاو کرنے کے لئے اور اس کے ہاتھ سےچاقو چھڑانے کے لئے اُس کے چاقو والے ہاتھ پر ڈنڈا چلایا، لیکن سلین نے اُسی وقت ہاتھ میں موجود چاقو اس کےپیٹ میں گھونپنے کی کوشش کی جو ابوطالب کے سینے کو جالگی۔ اس واردات کی وڈیو کچھ دیر بعد سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔
بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر جائے وقوع پر بیس سے زائد لوگ موجود تھے، سینے میں چاقو لگتے ہی ابوطالب دو چار قدم پیچھے ہٹا، پہلے اس نے ایک کھمبے کو پکڑنے کی کوشش کی، مگر توازن برقرار نہیں رکھ پایا اور خون میں لت پت نیچے گرپڑا۔ بعض ذرائع نے بتایا کہ چاقو مارتے ہی جائے وقوع پر موجود لوگ پیچھے کی طرف بھاگنے لگے اور کسی نے ابوطالب کی طرف دھیان نہیں دیا کہ وہ شدید زخمی ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پڑوس میں موجود دو خواتین نے بعد میں زخمی ابوطالب کو آٹو پر ڈال کر کمٹہ سرکاری اسپتال پہنچایا، جہاں پہنچنے تک وہ دم توڑ چکا تھا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
چنداور کے بعض لوگوں نے بتایا کہ زمین کو لے کر لفظی جھڑپ ہوئی تھی البتہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پانی کے معاملے پر لفظی جھڑپ ہوئی تھی جس کے دوران مداخلت کرنے پر سلین نے ابوطالب پر چھرا گھونپ دیا۔
ہوناور پولس نے سلین احمد کو گرفتار کرلیا ہے، اور ہوناور پولس، معاملہ درج کرنے کے بعد مزید چھان بین کررہی ہے۔
چنداور کے ایک ذرائع نے بتایا کہ کمٹہ سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد ابوطالب کی میت گھروالوں کے حوالے کی گئی اور رات قریب ساڑھے دس بجے چنداور میں ہی تدفین عمل میں آئی ۔ رمضان کے بابرکت مہینہ میں اس طرح کی واردات پیش آنے پر مسلم سماج میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
ابوطالب کے تعلق سےپتہ چلا ہے کہ وہ محنت مزدوری کرتا تھا، اس کی بیوی اور دو بچے ہیں، جس میں ایک چھ سالہ لڑکا اور ایک ایک سال کی بچی آج کے واقعے کے بعد باپ کے سائے سے محروم ہوگئی ہیں۔