ہوناور کے ٹونکا میں بندرگاہ کی تعمیری کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کے الزام میں سات خواتین سمیت 18 ماہی گیرگرفتار ؛ کاروار جیل منتقل
ہوناور 2 / فروری (ایس او نیوز)بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر اور ہوناور تحصیلدار کی قیادت میں کاسرکوڈ ٹونکا علاقے میں 'ہائی ٹائڈ لائن' کی نشاندہی کے لئے سروے کرتے وقت سرکاری کارروائی میں رکاوٹ پیدا کرنے اور پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے کے الزام میں سات خواتین سمیت 18 ماہی گیروں کو گرفتار کرکے کاروار جیل منتقل کیا گیا ہے اور اس تعلق سے ہوناور پولیس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کے دن صبح کے وقت اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا اور تحصیلدار روی راج دکشیت نے محکمہ بندرگاہ کے افسران کی موجودگی میں جب ہائی ٹائڈ لائن کا سروے کرنا شروع کیا تو انجنے مندر کے قریب ماہی گیروں نے انہیں روک کر احتجاج کیا ۔ دوپہر تک ماہی گیروں اور افسران کے بیچ تکرار چلتی رہی ۔ شام کے وقت پولیس نے ماہی گیروں کو حراست میں لینے کی کوشش کی تو اس وقت جو تصادم ہوا اس میں ماہی گیر اور پولیس والے زخمی ہوگئے ۔ اسی دن دیر رات کو چھ پولیس والوں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
اس پس منظر میں ، گالی گلوچ کرنے، جان سے مارنے کی دھمکی دینے اور حملہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ماہی گیروں سمیت تقریباً 150 سے زائد افراد پر معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ جمعرات کے دن پولیس بندوبست کے ساتھ سروے کی کارروائی آگے بڑھائی گئی تھی۔
ماہی گیروں کی گرفتار ی کو لے کر سوشیل میڈیا میں ناراضگی ظاہر کی جا رہی ہے ، اور وزیر منکال وئیدیا کے وعدوں کو لے کر ماہی گیروں میں سخت ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل موجودہ وزیر منکال وئیدیا نے ماہی گیروں کے ساتھ کھڑے ہونے اور کے پی سی سی صدر ڈی کے شیو کمار کی حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے ماہی گیروں کو یقین دلایا تھا کہ اب جلد ہی ہماری سرکار بننے والی ہے ، تمام مسائل حل ہو جائیں گے ۔ لیکن اب پولیس کی طرف سے ماہی گیروں پر ہی مقدمے دائر کیے جانے کی وجہ سے ماہی گیر کانگریسی لیڈران کے وعدوں پر سوالات اُٹھارہے ہیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس صورت حال سے آنے والے پارلیمانی انتخابات میں کانگریس کو کس قسم کا نقصان پہنچتا ہے اور وہ اس سے نمٹنے کا کیا راستہ نکالتی ہے ۔