بھٹکل : کرناٹکا اسمبلی انتخاب میں کانگریس علاقائی اور بی جے پی قومی مسائل میں بٹ گئی
بھٹکل،4 / مئی (ایس او نیوز) کرناٹکا اسمبلی الیکشن کی تشہیری مہم ریاست بھر میں پورے زور و شور کے ساتھ جاری ہے ، مگر دیکھا یہ جا رہا ہے کہ کانگریس اور بی جے پی جیسی دونوں بڑی پارٹیوں کا ایجنڈا علاقائی اور قومی مسائل میں بٹ گیا ہے۔
ایک طرف بی جے پی اپنی انتخابی تشہیر کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ اور یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جیسی نیشنل لیول کی شخصیات پر انحصار کر رہی ہے اور یہ لوگ مسلسل کرناٹکا کے دورے کرتے ہوئے ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے میں مشغول ہیں۔ تو دوسری طرف کانگریس پارٹی کی تشہیر کا زیادہ تر انحصار ڈی کے شیو کمار، سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا، ویرپا موئیلی اور ملیکا ارجن کھرگے جیسے ریاستی سطح سے ابھرے ہوئے لیڈروں پر ہے۔ حالانکہ کانگریس کی تشہیر کے لئے نیشنل لیول کے لیڈر راہل گاندھی اور پریانکا گاندھی نے بھی کرناٹکا کے دورے کیے ہیں، لیکن بی جے پی کی چکا چوند کرنے والی تشہیری مہم کے سامنے یہ بس علامتی تشہیر کہی جا سکتی ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ریاستی سطح پر اپنی حکومت کی غیر اطمینان بخش کارکردگی اور عملی طور پر ناکامی چھپانے اور بدعنوانی کے الزامات کی جوابدہی سے دامن بچا کر ووٹرس کا ذہن دوسری طرف موڑنے کے لئے اپنی سیاسی تشہیر میں نیشنل موضوعات اور مسائل کو آگے بڑھایا ہے ۔ مثال کے طور پر ورونا میں کانگریسی امیدوار سدارامیا کے مقابلے میں بی جے پی نے وی سومنّا کو اتارا ہے ۔ عوام اس امیدوار کو مقامی نہیں بلکہ 'باہر کا آدمی ' مانتے ہیں۔ ایسے میں سومنّا کے لئے مقامی طور پر انجام دئے گئے تعمیراتی کام اور ترقیاتی منصوبوں کی بات کرنا ممکن نہیں ہے۔ اس لئے سومنّا اپنی انتخابی تقریروں میں مقامی مسائل اور موضوعات کے بجائے ہائی ویز، ایئر پورٹس، وندے بھارت ریل اور ریلوے انفرا اسٹرکچر جیسے مرکزی حکومت کے منصوبوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
اس لئے کہا جا سکتا ہے کہ بی جے پی کی تشہیر میں بسوا راج بومئی کی طرف سے اعلان کردہ اسکیموں کا نہ کہِیں کوئی ذکر ہوتاہےاور نہ ہی مقامی مسائل اور علاقائی موضوعات کہیں نظر آتے ہیں۔ پورا زور قومی مسائل پر دیا جا رہا ہے۔
اس کے مقابلے میں اس حلقہ میں کانگریس کا پلٰڑا اس وجہ سے بھاری ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے کانگریس پارٹی اقتدار میں نہ رہنے کے بعد بھی سدارامیا اپنے دور میں ایک روپیہ فی کلو چاول جیسی اسکیم جو جاری کی تھی اس کی سراہنا عوام کی زبان سے آج بھی سنی جا سکتی ہے۔ کانگریس اب10 کلو چاول اور 200 یونٹ بجلی مفت دینے کا وعدہ کرنے کے علاوہ اس قسم کی نئی فلاحی اسکیمیں جاری کرنے اور پہلے سے موجود اسکیموں کو آگے بڑھانے کا جو وعدہ کر رہی ہے وہ دیہی عوام کو متاثر کر رہا ہے۔