منگلورو20/دسمبر (ایس او نیوز) منگلورو میں کشیدہ حالات کے دوران آج صبح کیرا لہ سے آنے اور وینلاک اسپتال سے اپنے چینلوں کے لئے رپورٹنگ کرنے والے چند صحافیوں کو پولیس نے زبردستی اپنی حراست میں لیا تھا مگر کیرا لہ کے وزیراعلیٰ، کیرالہ ڈی آئی جی لوک ناتھ بیہرکے دباؤ ا اور کیرالہ ورکنگ جنرنلسٹ ایسوسی ایشن کے سخت احتجاجی مظاہرے کے بعد آج شام کے وقت صحافیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کل احتجاج کے دوران بھی کچھ مقامی ویب سائٹس کے دو تین صحافیوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیاتھا، اور موقع پر موجود مقامی صحافیوں کی بروقت مداخلت اور مذمت کے بعد انہیں چھوڑ دیاتھا۔ آج کیرالہ سے آنے والے صحافی شبیر عمر،ویڈیو گرافر آشیش کنہا گاڑ، ایشیانیٹ کے رپورٹرمجیب الرحمن، رپورٹر آنند، کیمرہ مین رانجو اور نیوز15کیرالہ کے ایک کیمرہ مین کو پولیس نے اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ لوگ صبح 8.30بجے وینلاک ہاسپٹل سے رپورٹنگ کررہے تھے جہاں کل فائرنگ میں مارے جانے والے دو افراد کی لاشیں رکھی ہوئی تھیں۔
بتایاجاتا ہے کہ صحافیوں نے اپنے پریس کارڈ ز اور سرکاری شناختی کارڈز پولیس کو دکھائے مگر پولیس نے ان کو زبردستی گرفتار کرلیا اور ساتھ ہی ان کے کیمرے اور موبائل فونس بھی ضبط کرلیے۔اس واقعے کی خبر ملنے پر کیرالہ کے وزیراعلیٰ نے پولیس سے رابطہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر یہ لوگ کسی غیرقانونی سرگرمی میں شریک نہیں رہے ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
دوسری طرف کیرالہ میں ریاست گیر پیمانے پر صحافیوں کی انجمنوں اور دیگر تنظیموں کی طرف سے منگلورو پولیس کے اس اقدام کی کڑی مذمت کی گئی اور گرفتار کیے گئے صحافیوں کی فوری رہائی کامطالبہ کرتے ہوئے مختلف مقامات پر مظاہرے کیے گئے۔کاسرگوڈ میں بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا اور ڈی وائی ایف آئی کی جانب سے نیشنل ہائی وے کو جام کیا گیا۔شام ہوتے ہوتے جب دبا ؤبڑھنے لگا تو دن بھر حراست میں رکھنے کے بعد ان صحافیوں کو منگلور و پولیس نے 4بجے رہا کیا اور انہیں تلپاڈی میں واقع منجیشور پولیس اسٹیشن کے حوالے کردیا۔