کرناٹکا کی مخلوط سرکار اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے تیار؛ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسپیکر نے کہا،استعفوں کے تعلق سے مزید وقت درکار ہے؛ کماراسوامی کا استعفی دینے سے انکار
بنگلور 11/جولائی (ایس او نیوز) کرناٹک میں جاری سیاسی ہنگامہ اور ڈرامے کے درمیان کانگریس اور جے ڈی ایس کی مخلوط حکومت کی کابینہ نے اہم فیصلہ کرتےہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی سرکار اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کاسامنا کرنے کو تیار ہے۔ وزیراعلیٰ کماراسوامی کی صدارت میں ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں متعدد وزراء شریک ہوئے اور سبھی نے اتفاق رائے سے یہ قرار داد منظور کی کہ اگر سرکار کو اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے تو وہ اس کے لئے بھی تیار ہیں۔ ساتھ ہی کابینہ نے یہ اعتماد بھی ظاہر کیا کہ کرناٹک میں ان کی سرکار کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور وہ اسمبلی کا ٹیسٹ بھی پاس کرلیں گے۔
ایک طرف ریاست میں سیاسی بحراان جلد ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں، وہیں ریاستی مخلوط حکومت کی بحالی کا خطرہ بھی بڑھتا نظر آرہا ہے۔
اس سے قبل باغی اراکین کی عرضداشت پر شنوائی کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اسمبلی کے اسپیکر کے آر رمیش کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ جمعرات کی شام تک اراکین کے استعفوں پر فیصلہ کرلیں لیکن اسپیکر کی جانب سے اس معاملے میں مزید وقت طلب کیا گیا ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی شنوائی جمعہ کو بھی رکھی ہے اور اس میں اسپیکر کے فیصلوں کے مطابق شنوائی کی جائے گی۔ دوسری طرف اسپیکر کے آر رمیش نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ باغی اراکین سے ہونے والی گفتگو اور ان کے استعفوں پر ہونے والی تمام کاروائی کی وڈیو گرافی عدالت کو روانہ کریں گے تاکہ عدالت کو حقیقت کا پتہ چلے۔
آٹھ ارکان اسمبلی کے استعفیٰ کا فارمیٹ غلط؛ جلد بازی میں نہیں کروں گا فیصلہ: کرناٹک کے سیاسی بحران پر سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد باغی ارکان نے اسپیکر کے آر رمیش کمار سے ملاقات کی۔ باغی ارکان اسمبلی سے ملنے کے بعد اسپیکر کے آر رمیش کمار نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں جلد بازی میں کام نہیں کرتا ہوں میں جانچ پڑتال کے بعد آئین کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا ۔ کمار نے کہا کہ ارکان اسمبلی سے ہوئی پوری گفتگو کی وڈیو گرافی کرائی گئی ہے اور میں اُسے سپریم کورٹ میں ثبوت کے طور پر پیش کروں گا۔اسپیکر کے آر رمیش نے کہا کہ مجھ پر دھیمی سنوائی کا جو الزام لگایا گیا ہے میں اُس سے کافی دُکھی ہوں، پچھلے 40 سالوں سے عوامی زندگی میں ہوں، میں زندگی کو عزت کے ساتھ جینے کی کوشش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ استعفیٰ دینے کا ایک فارمیٹ ہے، ان استعفوں میں سے آٹھ صحیح فارمیٹ میں نہیں تھے۔
ارکان اسمبلی کے الزام پر اسپیکر نےآگے کہا کہ آرکان اسمبلی 6 جولائی کو 2:30 بجے استعفیٰ دینے آئے تھے جبکہ میں اُس دن 12:45 بجے تک آفس میں رہا ا تھا ور اس کے بعد چلا گیا تھا۔ حالانکہ ان اراکین نے مجھے آنے کی کوئی جانکاری تک نہیں دی تھی۔ اُن لوگوں نے مجھ سے ملنے کا وقت تک نہیں مانگا تھا، اس کے بعد بھی کہا جارہا ہے کہ میں بھاگ گیا تھا۔
وزیراعلیٰ کماراسوامی کا استعفیٰ سے انکار: سیاسی بحران کے درمیان وزیر اعلیٰ کماراسوامی نے آج جمعرات کو عہدہ سے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا اور کہا کہ حکومت کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے، فی الحال ایسے حالات پیدا نہیں ہوئے ہیں کہ انہیں یہ عہدہ چھوڑنا پڑے ۔ انہوں نے یہ اُمید ظاہر کی کہ مخلوط حکومت کے اراکین اسمبلی کی بغاوت سے پیدا ہونے والا بحران جلد ختم ہوجائے گا۔ کماراسوامی نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ اسمبلی رکنیت سے استعفی دینے والے سبھی 16 اراکین اسمبلی اپنا استعفیٰ واپس لے لیں گے اور حکومت کو اپنی تائید جاری رکھیں گے۔