جیل سے رہاہونے کے بعد محمد زُبیر نے کہا؛ نفرت کے خلاف لڑائی جرم نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسما ء اور ڈینئل جارج

Source: S.O. News Service | Published on 24th July 2022, 4:24 PM | ریاستی خبریں | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

 الٹ نیوز کے محمد زبیر  کی 23 دنوں کی عدالتی حراست کے بعد رہائی ہونے پر  بنگلور میں اُن کی رہائش گاہ پر جشن کا ماحول رہا،  جمعہ کی صبح ان کے گھر پر ان کے اہل خانہ اور دوست واحباب ان سے ملنے کے لئے بڑی تعداد میں جمع تھے۔ اس موقع پر بنگلور شائع ہونے والے معروف  روزنامہ  سالار نے اس فیکٹ چیکر سے بات چیت کی  اقتباسات کچھ یہاں پیش کئے جارہے ہیں:

کیا محمد زبیر خوفزدہ ہیں؟:  بالکل نہیں۔ یہی جواب تھا،  انجینئرنگ گریجویٹ بنے فیکٹ چیکر کا جنہوں نے اپنے فیس بک پیج بنام ان افیشیل سبرامنیم سوامی لانچ کیا تھا اس پیج کو اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے اسی طرح کا ایک بیج بنام گجرات کا سچ چلانے والے پرتیک سنہا سے اشتراک کیا۔ ان دونوں نے مل کر 2017میں آلٹ نیوز کا قیام کیا، ایک ایسی سائٹ جس کا مقصد تھا فیک نیوز کا پردہ فاش کرنا۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران زبیر نے غلط خبروں کے متعلق ٹوئٹ کرنے کے ساتھ ساتھ نفرت بھری تقاریر کے بارے میں ٹوئٹ کر نا شروع کردیا، اس کے بارے میں زبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے صرف ایک مذہب سے جڑی نفرت آمیز تقاریر کے بارے میں نہیں بلکہ مختلف گروپوں سے وابستہ ایسے عناصر کو بے نقاب کرنا چاہا جو نفرت پھیلا رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک معاملہ میں پولیس سے دریافت بھی کیا کہ تشدد کے سلسلہ میں ایک ایف آئی آر بھی کیوں درج نہیں کی گئی ہے۔تازہ کیس کے بارے میں زبیر کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا کہ انہوں نے نفرت آمیز تقاریر کے بارے میں ٹوئٹ کیا ہے۔ جب میں نے متنازعہ انٹریو کے بارے میں ٹوئٹ کیا تو میرے ذہن میں نپورشرما بالکل نہیں تھی۔ مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ کون ہے۔صرف اتنا کہ ان کا تعلق حکمران پارٹی سے ہے۔میں نے اس بات کو اجاگر کرنا چاہا کہ کیسے کوئی معروف میڈیا چینل ایسے انٹرویو کو دکھا سکتا ہے۔

میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ غلط خبروں، فرضی نیوز اور نفرت کو عام ہو نے سے روکے۔ لیکن مجھے اب بھی حیرت ہے کہ کس طرح ملک کی مین اسٹریم میڈیا غلط خبریں اور نفرت پھیلانے میں لگا ہوا ہے۔ میں نے صرف اسی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی، لیکن جیسے ہی ٹوئٹ وائرل ہوئی اور اس کے مضر اثرات سامنے آنے لگے  تو اس بات کا احسا س ہوگیا کہ زبیر نے کسی کے بڑے پیروں پر جم کر پیر رکھ دیا ہے۔ آلٹ نیوز میں ہم یہ جانتے تھے کہ اس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہم اس کے لئے تیار تھے۔ لیکن یہ امید نہیں تھی کہ سب کچھ اتنی جلدی ہو جائے گا۔

24جون کو زبیرکو2020کے ایک کیس کے سلسلہ میں دہلی پولیس کے سامنے حاضر ہونے کے لئے نوٹس دیا گیا،جبکہ اس پر انہوں نے اسٹے لے رکھا تھا۔جیسے ہی وہ دہلی پولیس کے سامنے گئے تو ان کو 2018کے ایک ٹوئٹ کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا جو 1983میں تیار کی گئی رشی کیش مکھرجی کی فلم کسی سے نہ کہنا کے پوسٹر کے اسکرین  شاٹ پر مشتمل تھا، اس میں ان پر الزام لگایا گیا کہ اس سے انہوں نے مذہبی جذبات کو مجروح کیا اور دو فرقوں کے درمیان دشمنی بڑھانے کی کوشش کی۔جب وہ زیر حراست تھے تو ان پر 6الگ الگ مقدمے درج کئے گئے جن میں اتر پردیش کے غازی آباد، چندولی، لکھیم پور، سیتا پوراور ہاتھرس میں درج دو ایس آئی آر کے تحت تھے۔یہ تمام معروف شخصیتوں کی طرف سے کی گئی نفرت آمیز تقاریر کے متعلق ان کے ٹوئٹ سے جڑے ہوئے تھے۔

اس کے بعد شروع ہوئی ان کی 23روزہ عدالتی تحویل جس کے دوران ان کو سیتا پور لے جایا گیا، بنگلورو لایا گیا تاکہ ان کے لیپ ٹاپ کو ضبط کیا جا سکے۔ یہ محض ایک چوہے بلی کا کھیل بنا رہا۔ حکام کی یہی کوشش رہی کہ زبیر کو زیادہ سے زیادہ دنوں تک جیل میں رکھا جائے۔

اس دوران یہ بھی تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ آلٹ نیوزکے لئے جو بھی چند ہ دیا گیا وہ ان کے نجی اکاؤنٹ میں جا رہا تھا۔ جو بھی رقم ملی تھی پولیس کو اس کی تمام تفصیلات بھی مہیا کروائی گئیں۔

جیل میں قید:جیل میں زبیر کی قید ایسی نہیں تھی جیسا کہ فلموں میں دکھائی جاتی ہے۔ چونکہ سیاسی معاملہ میں ان کو گرفتار کیا گیا ہے، اس لئے ان کو اختیار دیا گیا کہ وہ اکیلے رہنا چاہتے ہیں یا دیگر قیدیوں کے ساتھ۔ زبیر نے اکیلے رہنے کی بجائے دیگر قیدیوں کے ساتھ رہنا پسند کیا۔ انہیں دیگر تین قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا جو سیاسی قیدی نہیں تھے۔شروع میں ان میں سے دو زبیر سے ناخوش تھے۔ وہ اس لئے کہ میڈیا میں ان کو زبیر کے بارے میں جو کچھ بتایا گیا وہ انہوں نے پڑھا تھا، لیکن ایک دن بعد ہی ان دونوں نے کہا کہ تم ویسے نہیں لگتے جیسا ہم نے تمہارے بارے میں سوچا تھا۔تمہارے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے سارا محض پروپگنڈہ ہے۔

باعزت سلوک ر ہا: دوران حراست کوئی غلط سلوک نہیں رہا۔ چونکہ کیس ہائی پروفائل تھا، ملک اور دنیا بھر کے عوامی حلقوں سے زبیر کو زبردست حمایت مل رہی تھی یا پھر وکلاء کی ٹیم کی طرف سے جو مسلسل دباؤ ڈالا جا رہاتھا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ زبیر کے ساتھ سلوک کافی اچھا رہا۔زیبر کہتے ہیں کہ اگر میں نے کھانا ایک گھنٹہ تاخیر کر لیا تو دوبارہ کھانا آجاتا۔ جب انہیں اترپردیش کے سیتا پور لے جایا جا رہا تھا تو پولیس افسروں نے ان سے کہا کہ ان کو کسی طرح کا نقصان نہ پہنچے اس با ت کو یقینی بنایا جائے گا۔ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ تمام سیاسی قیدیوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہو تا ہو گا لیکن اس معاملہ میں میں خوش نصیب ہوں۔

سیاسی قیدیوں سے ملاقات؛   ہم میں یہ جاننے کا تجسس تھا کہ کیا قید کے دوران زبیر نے دیگر سیاسی قیدیوں سے ملاقات کی۔ خاص طور پر ان سے جن کو سی اے اے تحریک کے سلسلہ میں مقید رکھا گیا ہے۔ اس پر زبیرکاجواب رہا’نہیں‘۔سی اے اے تحریک کے سلسلے میں گرفتار قیدیوں کو جیل نمبر2میں رکھا گیا ہے جبکہ زبیر کو جیل نمبر 4میں قید کیا گیا تھاجو کہ پہلی بار جیل آنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔وہ ان سے ملنا پسند کرتے لیکن اس کے لئے موقع نہیں تھا۔ لیکن انہوں نے سابق وزیر سجن کمار سے ملاقات کی جو 1984کے مخالف سکھ فسادا ت کے کیس میں سزا کاٹ رہے ہیں، اس کے علاوہ دیگر اہم کیسوں کے چند قیدیوں کو وہ صرف دیکھ سکے۔

محمد زبیر کے والد محمد رفیع کہتے ہیں کہ میرا بیٹا جو کچھ کر رہا ہے اس پر انہیں فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20دن زبیر کے ساتھ نہ ہونے کی انہیں فکر ضرو ر ہوئی لیکن آخر میں سچ کی جیت ہوئی۔

زبیر اپنے ساتھی پرتیک سنہا کے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پرتیک اس مرحلہ میں ہر قدم پر ان کے ساتھ رہے۔ انہوں نے وکیلوں کے سارے معاملہ کو خود ہی سنبھالا۔ جس وقت پولیس والو ں نے ان کو اٹھایا اس وقت سے وہ مسلسل ٹوئٹ کر رہے تھے۔ پرتیک کے ساتھ ان کی ماں نرجھری سنہا نے مسلسل تعاون کیا۔

زبیر جسٹس چندر چوڈ کے فیصلہ پر بہت مسرور ہیں اور اس فیصلہ کو وہ ایک تاریخی فیصلہ مانتے ہیں۔ نہ صرف سپریم کورٹ نے انہیں موجودہ کیسوں سے ضمانت دی بلکہ اس موضوع پر مستقبل میں دائر ہونے والے ایف آئی آر سے بھی ضمانت دینے کا حکم سنایا۔ ساتھ ہی اس معاملہ میں اترپردیش پولیس کی طرف سے قائم کی گئی ایس آئی ٹی کو ختم کردیا۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ سپریم کور ٹ نے انہیں ٹوئٹ لکھنے سے نہیں روکا۔

مستقبل کے منصوبے:  مستقبل کے بارے میں کیا سوچا ہے۔ اس پر زبیر کا کہنا ہے کہ میں نیا فون خریدنے کا انتظار کر رہا ہوں۔ ان کا پرانا فون اب بھی دہلی پولیس کے پاس ہے اور اس کے واپس ملنے میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔ نئے فون میں سم ڈال کر ٹوئٹر ڈاؤن لوڈ کریں گے اور ٹوئٹ کرنا شروع کریں گے۔

(بشکریہ: روزنامہ سالار  ، بنگلورو ، بتاریخ : 24؍جولائی 2022)

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...