ٹی وی، موبائیل اورسوشیل میڈیا کی چکاچوند سے اب کتب خانے ویران :بھٹکل سرکاری لائبریری میں27 ہزار سے زائد کتابیں مگرپڑھنے والا کوئی نہیں
بھٹکل:7/اکتوبر(ایس او نیوز)جدید ٹکنالوجی کے دورمیں ٹی وی، موبائیل ، لیپ ٹاپ اور ٹیاب کی بھر مار ہے ، ایسے میں سوشیل میڈیا نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور کوسوشیل میڈیا کا دور کہا جاتاہے۔ واٹس اپ کی کاپی پیسٹ نے تہذیب ، تخلیق ، جدت اور سنجیدگی کو قتل کرڈالا ہے، جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ موبائیل کے ذریعے اب ہرچیز حاصل کرنے میں آسانی پیدا ہوگئی ہے تو پھر تمام سہولیات سے آراستہ لائبریریوں میں کون جانا پسند کرے گا۔
بھٹکل کی عوامی لائبریری (سرکاری لائبریری ) کئی دہوں کی تاریخ رکھتی ہے، مقامی بلدیہ کی زیر نگرانی میں شروع ہوئی لائبریری 1979میں محکمہ عوامی لائبریری کے سرپرستی میں آئی تو اس کو نیا روپ ملا۔ پرانے بس اسٹانڈ کے پڑوس والی پرانی عمارت میں لائبریری کا وجود تھا جہاں اخبارات ، کتابیں وغیرہ کے مطالعہ کے لئے بے شمار لوگ آیا کرتے تھے۔ سیکڑوں لوگ اپنا نام درج کروا کر کتابیں گھر بھی لے جایا کرتے تھے،رفتارِ زمانہ جب ایک بہتر عمارت کی ضرورت محسوس ہوئی تو حکومت نے بی ایس این ایل دفتر کے پڑوس میں ہی عمارت منظور کی۔ گذشتہ تین سال پہلے افتتاح کی گئی نئی لائبریری میں فی الوقت 27000 ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں۔ لائبریری کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں بی ایڈ، ڈی ایڈ سمیت مختلف ڈگریوں کے متعلق کتابیں ہیں اور کے اے ایس ، آئی اے ایس امتحانات کی تیار ی کرنے والے طلبا کو بھی ماخذات (ریفرنس) کتابوں کے علاوہ بے شمار مشہور ومعروف ادیبوں کے ناولس، فکری تصنیفات موجود ہیں۔ اسی طرح مسابقاتی امتحانات کے لئے مطالعہ کرنے والوں کو بھی یہاں سہولت دستیاب ہے۔ روزانہ 20 روزنامے یہاں میسر ہیں تو کنڑا ، اردو، انگریزی کے 7 ہفتہ واری رسالے بھی ہیں۔ مطالعہ کے لئے بہترین جگہ ہے، ساتھ میں خاص کر بچوں کے لئے عمارت کے متصل ایک لائبریری کی تیاری بھی ہوچکی ہے۔ آئندہ بجٹ میں حکومت اس کو منظور کرنے کے امکانات ہیں۔
بھٹکل میں سرکاری لائبریری کے علاوہ صدیق لائبریری ، نوائط کالونی تنظیم لائبریری ، نور اسپورٹس سنٹر کی لائبریری اور وائی ایم ایس اے لائبریری بھی برائے نام باقی ہیں، ان متعلقہ کتب خانوں میں مختلف قسم کے لاکھوں روپئے کی کتابیں مطالعہ کے لئے موجود ہیں، ذمہ داروں کی طرف سے نئی نئی کتابیں لاکر مطالعہ کا شوق و ذوق بڑھانےکی کوششیں کی جاررہی ہیں۔ ان سب کاوشوں کے باوجود اکثر کتب خانے ویران پڑے ہیں اور لوگوں میں کتابوں کا مطالعہ کرنے کا ذوق اب نظرہی نہیں آرہا ہے۔
موبائیل میں ہی مصروف رہنےو الے نئی نسل کے لڑکے لڑکیاں لائبریری کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اس کے علی الرغم ہماری نئی نسل بے معنی اور بغیر سمجھے بوجھے واقعات وغیرہ کو موبائیل میں کاپی پیسٹ کرنےمیں مصروف ِ عمل ہے۔ افسوس کی بات یہ ہےکہ اسکول اور کالجوں کے طلبا موبائیل کے ذریعے ہی سیاست دانوں کا آسان نوالہ بنتے جارہے ہیں، بھٹکل میں موبائیل میں ہی جن کو چاہے انہیں گالی دینے ، بے عزت کرنے ، اپنے من کی بھڑاس نکالنے کی عادت حدوں سے پارہو گئی ہے۔ واٹس اپ کی کہانی ہماری درگت کو بیا ن کرتی ہے جس گروپ کا ایڈمن ، ان پڑھ ، ناخواندہ ہے اس کے گروپ میں پڑھے لکھے لڑکے ہوتے ہیں اور اس کی ہر بات پر انگوٹھے کانشان پوسٹ کرکے علم ہونے کے باوجود لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں۔ بچے ، نوجوان تہذیبی اور عقلی زوال کی طرف آمادہ ہیں، اسکول اور کالجوں میں کوئی پریڈ نہ ہو ، دن میں کبھی فرصت ملے تو لائبریری کی طرف قدم اٹھانے کے بجائے کھڑے کھڑے ٹچ اسکرین پر انگلیاں گھومنے لگتی ہیں، والدین اور سرپرستوں میں یہ شکایت عام ہوگئی ہے۔اسکول اور کالج ہوں کہ تعلیمی اداروں کاماحول، بس اسٹانڈ ہوکہ سڑک کے درمیان دن بھر صرف موبائیل پر ہی نگاہ ہوتی ہے انگلیاں کھیلتی رہتی ہیں۔ کسی کی کوئی خبر نہیں ہوتی ۔ معاشرہ خود لاچار بن گیا ہے معاشرے کے ذمہ دار خاموش تماشائی کی طرح پورا تماشا دیکھ رہے ہیں کسی کو کوئی فکر ہی نہیں ہے ۔ سنجیدہ ، بااخلاق اور پاکیزہ نسل کو غلط راہوں پر لے جانے والے موبائیل کے متعلق سب سے پہلے والدین کو ہی فکر کرنی ہے، توجہ دینی ہے ، پیار و محبت میں جو چیز انہیں دے رہے ہیں ، وہ چیز نہ صرف بچوں کے لئے بلکہ خود ان کے لئے خطرہ بن رہی ہے، اگر آج وہ اس پر توجہ نہیں دیں گے تو کل اس کا نتیجہ ضرور بھگتیں گے ۔ والدین کے لئے ضروری ہے کہ بچوں میں مطالعہ کا شوق و ذوق پیدا کریں اور انہیں لائبریریوں کی طرف لازماً رجوع ہونےکی ہدایات دیں، یہی وقت کا تقاضا ہے۔ اسکول اور کالجوں کے انتظامیہ اور اساتذہ کو بھی اس طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بھٹکل سرکاری لائبریری کی نگراں کار للتا نائک کا کہنا ہے کہ بھٹکل کی لائبریری تمام سہولیات سے پُر ہے، کسی چیز کی کمی نہیں ہے، ہر قسم کے کتابوں کو خرید کرمطالعہ کا شوق بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں، اس سے پہلے لوگ گروہ کی شکل میں آتے تھے اب بہت کم لوگ اس طرف آتے ہیں، جس پرہمیں کافی مایوسی ہوتی ہے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے ۔