ٹی وی، موبائیل اورسوشیل میڈیا کی چکاچوند سے اب کتب خانے ویران :بھٹکل سرکاری لائبریری میں27 ہزار سے زائد کتابیں مگرپڑھنے والا کوئی نہیں

Source: S.O. News Service | Published on 7th October 2016, 11:17 PM | ساحلی خبریں | اداریہ |

بھٹکل:7/اکتوبر(ایس او نیوز)جدید ٹکنالوجی کے دورمیں ٹی وی، موبائیل ، لیپ ٹاپ اور ٹیاب کی بھر مار ہے ، ایسے میں سوشیل میڈیا نے رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور کوسوشیل میڈیا کا دور کہا جاتاہے۔ واٹس اپ کی کاپی پیسٹ نے تہذیب ، تخلیق ، جدت اور سنجیدگی کو قتل کرڈالا ہے، جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ موبائیل کے ذریعے اب ہرچیز حاصل کرنے میں آسانی پیدا ہوگئی ہے تو پھر تمام سہولیات سے آراستہ لائبریریوں میں کون جانا پسند کرے گا۔

بھٹکل کی عوامی لائبریری (سرکاری لائبریری ) کئی دہوں کی تاریخ رکھتی ہے، مقامی بلدیہ کی زیر نگرانی میں شروع ہوئی لائبریری 1979میں محکمہ عوامی لائبریری کے سرپرستی میں آئی تو اس کو نیا روپ ملا۔ پرانے بس اسٹانڈ کے پڑوس والی پرانی عمارت میں لائبریری کا وجود تھا جہاں اخبارات ، کتابیں وغیرہ کے مطالعہ کے لئے بے شمار لوگ آیا کرتے تھے۔ سیکڑوں لوگ اپنا نام درج کروا کر کتابیں گھر بھی لے جایا کرتے تھے،رفتارِ زمانہ جب ایک بہتر عمارت کی ضرورت محسوس ہوئی تو حکومت نے بی ایس این ایل دفتر کے پڑوس میں ہی عمارت منظور کی۔ گذشتہ تین سال پہلے افتتاح کی گئی نئی لائبریری میں فی الوقت 27000 ہزار سے زائد کتابیں موجود ہیں۔ لائبریری کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں بی ایڈ، ڈی ایڈ سمیت مختلف ڈگریوں کے متعلق کتابیں ہیں اور کے اے ایس ، آئی اے ایس امتحانات کی تیار ی کرنے والے طلبا کو بھی ماخذات (ریفرنس) کتابوں کے علاوہ بے شمار مشہور ومعروف  ادیبوں کے ناولس، فکری تصنیفات موجود ہیں۔ اسی طرح مسابقاتی امتحانات کے لئے مطالعہ کرنے والوں کو بھی یہاں سہولت دستیاب ہے۔ روزانہ 20 روزنامے  یہاں میسر ہیں تو کنڑا ، اردو، انگریزی کے 7 ہفتہ واری رسالے بھی ہیں۔ مطالعہ کے لئے بہترین جگہ ہے، ساتھ میں خاص کر بچوں کے لئے عمارت کے متصل ایک لائبریری کی تیاری بھی ہوچکی ہے۔ آئندہ بجٹ میں حکومت اس کو منظور کرنے کے امکانات ہیں۔

بھٹکل میں سرکاری لائبریری کے علاوہ  صدیق لائبریری ، نوائط کالونی تنظیم لائبریری ، نور اسپورٹس سنٹر کی لائبریری  اور وائی ایم ایس اے لائبریری بھی برائے نام باقی ہیں، ان متعلقہ  کتب خانوں میں  مختلف قسم کے لاکھوں روپئے کی کتابیں مطالعہ کے لئے موجود ہیں، ذمہ داروں کی طرف سے نئی نئی کتابیں لاکر مطالعہ کا شوق و ذوق بڑھانےکی کوششیں کی جاررہی ہیں۔ ان سب کاوشوں کے باوجود اکثر کتب خانے ویران پڑے ہیں اور لوگوں میں کتابوں کا مطالعہ کرنے کا ذوق اب نظرہی نہیں آرہا ہے۔ 

موبائیل میں ہی مصروف رہنےو الے نئی نسل کے لڑکے لڑکیاں لائبریری کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ رہے ہیں۔ اس کے علی الرغم ہماری نئی نسل بے معنی  اور بغیر سمجھے بوجھے واقعات وغیرہ کو موبائیل میں کاپی پیسٹ کرنےمیں مصروف ِ عمل ہے۔ افسوس کی بات یہ ہےکہ اسکول اور کالجوں کے طلبا موبائیل کے ذریعے ہی سیاست دانوں کا آسان نوالہ بنتے جارہے ہیں، بھٹکل میں موبائیل میں ہی جن کو چاہے انہیں گالی دینے ، بے عزت کرنے ، اپنے من کی بھڑاس نکالنے کی عادت حدوں سے پارہو گئی ہے۔ واٹس اپ کی کہانی ہماری درگت کو بیا ن کرتی ہے جس گروپ کا ایڈمن ، ان پڑھ ، ناخواندہ ہے اس کے گروپ میں پڑھے لکھے لڑکے ہوتے ہیں اور اس کی ہر بات پر انگوٹھے کانشان پوسٹ کرکے علم ہونے کے باوجود لاعلمی کا اظہار کرتے ہیں۔  بچے ، نوجوان تہذیبی اور عقلی زوال کی طرف آمادہ ہیں، اسکول اور کالجوں میں کوئی پریڈ نہ ہو ، دن میں کبھی فرصت ملے تو لائبریری کی طرف قدم اٹھانے کے بجائے کھڑے کھڑے ٹچ اسکرین پر انگلیاں گھومنے لگتی ہیں، والدین اور سرپرستوں میں یہ شکایت عام ہوگئی ہے۔اسکول اور کالج ہوں کہ تعلیمی اداروں کاماحول،  بس اسٹانڈ ہوکہ سڑک کے درمیان دن بھر صرف موبائیل پر ہی نگاہ ہوتی ہے انگلیاں کھیلتی رہتی ہیں۔ کسی کی کوئی خبر نہیں ہوتی ۔ معاشرہ خود لاچار بن گیا ہے معاشرے کے ذمہ دار خاموش تماشائی کی طرح پورا تماشا دیکھ رہے ہیں کسی کو کوئی فکر ہی نہیں ہے ۔ سنجیدہ ، بااخلاق اور پاکیزہ نسل کو غلط راہوں پر لے جانے والے موبائیل کے متعلق سب سے پہلے والدین کو ہی فکر کرنی ہے، توجہ دینی ہے ، پیار و محبت میں جو چیز انہیں دے رہے ہیں ، وہ چیز نہ صرف بچوں کے لئے بلکہ خود ان کے لئے خطرہ بن رہی ہے، اگر آج وہ اس پر توجہ نہیں دیں گے تو کل اس کا نتیجہ ضرور بھگتیں گے ۔ والدین  کے لئے ضروری ہے کہ بچوں میں مطالعہ کا شوق و ذوق پیدا کریں اور انہیں لائبریریوں کی طرف لازماً رجوع ہونےکی ہدایات دیں، یہی وقت کا تقاضا ہے۔ اسکول اور کالجوں کے انتظامیہ اور اساتذہ کو بھی اس طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

بھٹکل سرکاری لائبریری کی نگراں کار للتا نائک کا کہنا ہے کہ بھٹکل کی لائبریری تمام سہولیات سے پُر ہے، کسی چیز کی کمی نہیں ہے، ہر قسم کے کتابوں کو خرید کرمطالعہ کا شوق بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں، اس سے پہلے لوگ گروہ کی شکل میں آتے تھے اب بہت کم لوگ اس طرف آتے ہیں، جس پرہمیں کافی مایوسی ہوتی ہے۔ البتہ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کوشش جاری رکھیں گے ۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

اُترکنڑا میں جنتا دل ایس کی حالت نہ گھر کی نہ گھاٹ کی ! کمارا سوامی بن کر رہ گئے بغیر فوج کے کمانڈر !

ایسا لگتا ہے کہ جنتا دل ایس نے بی جے پی کے ساتھ شراکت کا جو فیصلہ کیا ہے اس سے ریاستی سطح پر ایک طرف کمارا سوامی بغیر فوج کے کمانڈر بن کر رہ گئے ہیں تو دوسری طرف ضلعی سطح پر کارکنان نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کے نام پر محض چند لیڈران ہی اپنا دربار چلا رہے ہیں جسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے ...

انتخابی سیاست میں خواتین کی حصہ داری کم کیوں ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی پانچ ریاستوں کی ہواؤں میں انتخابی رنگ گھلا ہے ۔ ان میں نئی حکومت کو لے کر فیصلہ ہونا ہے ۔ کھیتوں میں جس طرح فصل پک رہی ہے ۔ سیاستداں اسی طرح ووٹوں کی فصل پکا رہے ہیں ۔ زندگی کی جدوجہد میں لگے جس عام آدمی کی کسی کو فکر نہیں تھی ۔ الیکشن آتے ہی اس کے سوکھے ساون میں بہار آنے کا ...

کیا کینرا پارلیمانی سیٹ پر جیتنے کی ذمہ داری دیشپانڈے نبھائیں گے ؟ کیا ضلع انچارج وزیر کا قلمدان تبدیل ہوگا !

پارلیمانی الیکشن قریب آنے کے ساتھ کانگریس پارٹی کی ریاستی سیاست میں بھی ہلچل اور تبدیلیوں کی ہوا چلنے لگی ہے ۔ ایک طرف نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے بیچ اندرونی طور پر رسہ کشی جاری ہے تو دوسری طرف پارٹی کے اراکین اسمبلی وقتاً فوقتاً کوئی نہ کوئی ...

کانگریس بدلے گی کیا راجستھان کی روایت ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک کی جن پانچ ریاستوں میں انتخابات ہو رہے ہیں راجستھان ان میں سے ایک ہے ۔ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان اقتدار کی ادلا بدلی ہوتی رہی ہے ۔ اس مرتبہ راجستھان میں دونوں جماعتوں کی دھڑکن بڑھی ہوئی ہیں ۔ ایک کی اقتدار جانے کے ڈر سے اور دوسری کی اقتدار میں واپسی ہوگی یا نہیں اس ...

غزہ: پروپیگنڈے سے پرے کچھ اور بھی ہے! ۔۔۔۔۔۔۔ از: اعظم شہاب

غزہ و اسرائیل جنگ کی وہی خبریں ہم تک پہنچ رہی ہیں جو سامراجی میڈیا ہم تک پہنچانا چاہتا ہے۔ یہ خبریں عام طورپر اسرائیلی فوج کی بمباریوں اور غزہ میں جان و مال کی تباہیوں پرمبنی ہوتی ہیں۔ چونکہ جنگ جیتنے کا ایک اصول فریقِ مخالف کو اعصابی طور پر کمزور کرنا بھی ہوتا ہے، اس لیے اس طرح ...