بھٹکل ایم ایل اے سنیل نائک کا بڑھ گیا دردِ سر - کیا گووندا اور سنتوش کریں گے سنیل کا پتّہ صاف ؟! تحریر : ابوالکاشف
بھٹکل 2/اپریل : ایسا لگتا ہے کہ بھٹکل ایم ایل اے سنیل نائک کی کشتی اس وقت پوری طرح بھنور میں پھنس گئی ہے کیونکہ ایک طرف سوشیل میڈیا پر اس کے مخالفین پوری طرح سرگرم ہوگئے ہیں اور مختلف منفی میسیجس اور ویڈیو پیغامات عام کر رہے ہیں جس میں اس کی ذاتی زندگی کے بارے میں منفی باتیں بھی سامنے لائی جا رہی ہیں ۔ خواتین کے ساتھ مبینہ عیاشی کی داستانیں عوام کو سنائی جا رہی ہیں ، بدعنوانی اور سرکاری فنڈ کے غلط استعمال کے الزامات لگائے جارہے ہیں ۔ یہاں تک کہ پریس کانفرنس منعقد کرکے کھلے عام سنیل نائک کے خلاف محاذ آرائی کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے ۔
ایک سیٹ - تین امیدوار: اس دوران معتبر ذرائع سے ملی خبروں کے مطابق پارٹی کے اندر سنیل نائک کے مقابلے میں کسی اور شخص کو امیدوار بنا کر میدان میں اتارنے کی خواہشمند لابی بھی اپنا اثر دکھانے لگی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ بنگلورو کے ایک ریسارٹ میں بی جے پی کے قائدین پر مشتمل کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا اور اس میں بھٹکل اسمبلی حلقہ کے لئے ممکنہ امیدواروں کی فہرست میں سنیل نائک کے علاوہ گووندا نائک اور ایشور نائک کے نام شامل ہوگئے ۔ یہ فہرست اب قطعی فیصلے کے لئے دہلی میں پارٹی ہائی کمان کو بھیجی گئی ہے ۔
تیس سالہ خدمات کا اعتراف : خیال رہے کہ الیکشن سے تقریباً ایک سال قبل سے ہی ایشور نائک کا نام متوقع امیدوار کے طور پر گونجنے لگا تھا جبکہ مضبوط امیدوار کی حیثیت میں اپنا مقام رکھنے والے گووندا نائک کو مغربی گھاٹ ٹاسک فورس کی صدارت اور لال بتی والی گاڑی سونپنے کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ گووندا کو اسمبلی امیدواری کے راستے سے ہٹانے کے لئے یہ انتظام کیا گیا ہے ۔ مگر جیسے جیسے انتخابات کے لئے الٹی گنتی شروع ہوگئی تب سے پھر ایک بار گووندا نائک کا نام بطور امیدوار سرخیوں میں آ گیا ۔ کچھ دن پہلے گووندا نائک کی "تیس سالہ سماجی خدمات" کا اعتراف کرنے کے لئے ہندو جاگرن ویدیکے کے نوجوانوں نے جس طرح مرڈیشور سے بھٹکل ہنومان نگر میں واقع گووندا کے گھر تک بائک ریالی نکالی اور گووندا کی تہنیت کی گئی اسی سے سگنل ملا تھا کہ ممکنہ ایم ایل اے کی شکل میں سنتوش نائک کے مقابلے میں گووندا نائک کو پروجیکٹ کرنے کا عمل تیز ہوگیا ہے ۔
یہ کونسی خدمات ہیں ؟ : یہاں یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ اننت کمار ہیگڈے کی قیادت میں آر ایس ایس سے وابستہ اور سنگھ پریوار کی رکن تنظیم 'ہندو جاگرن ویدیکے' کے بینر تلے ہندو نوجوانوں نے 1993 میں بھٹکل کے مسلم کش فسادات میں بہت بڑا کردار ادا کیا تھا بلکہ پوری کمان ان کے ہاتھ میں تھی ۔ اس طرح تقریباً 9 مہینوں تک چلنے والے فسادات میں ایچ جے وی نے خوب سرخیاں بٹوریں اور بھٹکل کے مسلمانوں کے خلاف ضلعی ، ریاستی اور ملکی سطح پر ہندووں اور خاص کرکے نوجوانوں کے ذہنوں کو مسموم کرنے میں یہ سنگھی ادارہ پوری طرح کامیاب رہا ۔
سنیل کی نیند حرام ؟ : اب یہ جو خبریں آئی ہیں کہ متوقع امیدواروں کی فہرست میں گووندا نائک کا نام شامل کرکے پارٹی کے ہائی کمان کے پاس دہلی بھیجا گیا ہے، اس سے مقامی سیاسی لیڈر شپ میں تبدیلی والی سرگوشیوں کی تصدیق ہوگئی ۔ ظاہر ہے کہ اس سے سنیل نائک کی نیند حرام ہوگئی ہوگی ، کیونکہ آج سے ٹھیک 30 سال قبل ہوئے بھٹکل کے مسلم کش فسادات کی آگ سے گووندا نائک ہندو جاگرن ویدیکے کے سخت گیر کارکن کی شکل میں ابھرا تھا اور آج اسی قسم کی "30 سالہ سماجی خدمات" کے لئے کٹر ہندوتوا وادی گروپ اُسے اپنا لیڈر مانتا ہے ۔
سنیل کا قد بڑھ گیا - وقار گھٹ گیا : اس کے مقابلے میں کسی زمانے میں مسلم نوجوانوں کے ساتھ کھیل کود اور تفریحات میں شامل رہنے والا سنیل نائک تو غیر بی جے پی سوچ اور جنتا دل فیمیلی سے نکلا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ الیکشن کے موقع پر بھڑکاو بھاشنوں کے لئے شہرت رکھنے والے رکن پارلیمان اننت کمار کے آشیرواد سے اچانک بی جے پی ایم ایل اے بن کر ابھرنے والے سنیل نائک کو کٹرہندوتوا وادی لیڈران اور پرمود متالک کی شری رام سینا والی سوچ کے نوجوان دل سے قبول نہیں کر سکے ۔ وہ لوگ اُسے اپنا لیڈر ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ حالانکہ سنیل نائک نے اپنی پوری میعاد میں بھٹکل میں فرقہ پرستانہ رنگ اور مسلم دشمنی والے زیادہ سے زیادہ کام انجام دئے اور مسائل کو مسلم مخالف انداز میں حل کرنے کی کوشش کی مگر کٹر ہندوتوا وادی طبقہ کے ایک بڑے حلقہ کو مطمئن کرنے میں اُسے کامیابی نہیں ملی ۔
ان حالات اور واقعات کے پس منظر میں آج جو صورتحال بنی ہے اس سے لگتا ہے کہ ہندوتوا لابی کے سامنے گووندا نائک کے مقابلے میں سنیل نائک کا پلڑا ہلکا پڑ گیا ہے ۔ جبکہ سنتوش نائک پارٹی کے لئے تیسرا آپشن اور سنیل کے لئے دوسرا چیلنج بن کر کھڑا ہوا ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے چند ہی دنوں میں بی جے پی کی تھیلی سے کونسی بلّی باہر نکلتی ہے ۔