بھٹکل 25 / مارچ (ایس او نیوز) پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام گھوڑا اس مرتبہ پارلیمانی ریس سے باہر ہوگیا ۔
1993 میں بھٹکل کے خونریز فسادات کے پس منظر میں کٹر ہندوتوا واد کا ایک جوشیلا چہرا بن کر نوجوانوں کے اندر مذہبی منافرت اور تعصب کا زہر بونے والے اننت کمار ہیگڑے نے 1994 میں پہلی بار پارلیمنٹ کا زینہ چڑھا تھا ۔ اس کے بعد صرف 1999 میں کانگریس کی مارگریٹ آلوا کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھا تھا اور بقیہ تمام انتخابات میں ہندوتوا وادی شبیہ کے بل پر اپنی جیت درج کرتا رہا ہے ۔
اننت کمار ہیگڑے کا سب سے بڑا مسئلہ یہ رہا ہے کہ وہ ہندوتوا کے معاملے میں اپنے سنکی پن اور مالیخولیائی مزاج کی وجہ سے ہمیشہ تنازعات میں گھرا رہا ہے ۔ مرکزی وزیر کے منصب پر رہنے کے دوران سرسی کے اسپتال میں ڈاکٹروں پر حملہ ، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت اور جارحانہ بیانات، میڈیا والوں کو کتوں سے تشبیہ دینا اور سب سے بڑھ کر مکمل اقتدار ملنے کی صورت میں آئین ہند کو بدلنے کی باتیں، بی جے پی کے لئے کہیں درد سر اور کہیں گلے کی ہڈی بنتی رہی ہیں ۔
وزیر اعظم مودی سمیت پارٹی ہائی کمان کی طرف سے تنبیہ اور تاکید کے باوجود کان نہ دھرنے والے اننت کمار کا غرور اور سنکی پن پہلے تو اسے وزارتی قلمدان سے محروم کر گیا تھا اب بالآخر اس مرتبہ اسے پارلیمان سے ہی دور رکھنے کا بھی سبب بن گیا ۔
یاد رہے کہ رکن پارلیمان کی حیثیت سے جاری میعاد میں چار سال تک سیاسی سرگرمیوں، پارٹی کی کارروائیوں اور اپنے حلقے کے عوام سے دور رہنے والے اننت کمار نے کچھ عرصہ پہلے وزیر اعظم نریندرا مودی کے اتر کنڑا دورے کو بھی کوئی اہمیت نہیں دی تھی اور انکولہ میں ان کے اجلاس میں شریک ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کی تھی ۔ شاید وزیر اعظم نریندرا مودی کو اس طرح نظر انداز کرنا اننت کمار ہیگڑے کے لئے مہنگا ثابت ہوا اور مودی نے اننت کمار ہیگڑے کو درکنار کرتے ہوئے اس کے غرور اور تکبر کا حساب چکا دیا ۔
اننت کمار کا جذبات سے بھرا خط : پارلیمانی ٹکٹ سے خود محروم ہونے اور سینئر لیڈر وشویشورا ہیگڑے کاگیری کو انتخابی ٹکٹ ملنے کے بعد اننت کمار ہیگڑے نے اپنے حامیوں کے نام ایک جذبات سے بھرا ہوا خط لکھا ہے جو سوشیل میڈیا میں وائرل ہوا ہے ۔ اس میں اننت کمار نے مادر وطن کی خدمت میں اپنے کردار اور مرحلہ وار سفر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نئے امیدوار کے لئے نیک تمناوں کا اظہار کیا ہے ۔