ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپیشل رپورٹس / بھٹکل میں پینے کے پانی کا سنگین بحران؛ زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے؛ کڈوین کٹہ ڈیم کی صفائی نہ ہونے سے ذخیرہ کم؛ نلکوں میں ٓآرہا ہے گدلا پانی

بھٹکل میں پینے کے پانی کا سنگین بحران؛ زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے؛ کڈوین کٹہ ڈیم کی صفائی نہ ہونے سے ذخیرہ کم؛ نلکوں میں ٓآرہا ہے گدلا پانی

Thu, 15 May 2025 18:39:40    S O News
بھٹکل میں پینے کے پانی کا سنگین بحران؛  زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے؛ کڈوین کٹہ ڈیم کی صفائی نہ ہونے سے ذخیرہ کم؛ نلکوں میں ٓآرہا ہے گدلا پانی

بھٹکل،  15 / مئی (ایس او نیوز )بھٹکل کے مشرق میں گھنے جنگلات اور مغرب میں بحر عرب واقع ہے۔ اگرچہ یہ علاقہ شدید بارشوں کے لیے مشہور ہے،  مگر گرمیوں کے موسم میں پینے کے پانی کے مسئلے سے بھٹکل  اب تک نجات حاصل نہیں کر پایا ہے۔گرمی کی شروعات کے ساتھ ہی یہاں  پینے کے پانی کا مسئلہ شدت اختیار کر جاتاہے، اس سال بھی حالات کچھ مختلف نہیں ہیں۔ حالانکہ گرمی کے دوران کچھ مقامات پر ہلکی بارش ہوئی ہے، مگر اس سے عوام کو نہ تو گرمی سے راحت ملی ہے اور نہ ہی پانی کے بحران سے نجات۔ سورج کی شدت اور زیر زمین پانی کی سطح میں نمایاں کمی کے باعث بیشتر کنویں اور تالاب خشک ہو چکے ہیں۔

بھٹکل میں ہر سال گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے چلی جاتی ہے۔ اس بار بھی کئی مقامات پر بورویل کھودنے کے باوجود پانی دستیاب نہیں ہو سکا ہے۔ سرابی ندی کے اطراف والے علاقوں میں موجود کنویں ڈرینیج کے گندے پانی سے آلودہ ہو چکے ہیں، جبکہ دیگر علاقوں کے کنوؤں میں نمکین پانی جمع ہونے کے باعث وہ بھی ناقابل استعمال ہو گئے ہیں۔
    
بھٹکل تعلقہ کےتینگن گنڈی،  بیلکے، مرڈیشور، بینگرے جیسے علاقوں میں خواتین کو پانی کے لئے خالی گھڑے لے کر ایک جگہ سے دوسری جگہ آتے جاتے دیکھا  گیا ہے ۔ بعض علاقوں میں پینے کے پانی کی اس قلت سے نمٹنے کے لئے ٹینکروں سے پانی سپلائی کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے ۔ لیکن یہ پانی بھی عوام کی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے کافی نہیں ہو رہا ہے ۔
    
بھٹکل کے عوام پینے کے پانی کے لیے بنیادی طور پر کڈوین کٹہ ڈیم پر انحصار کرتے ہیں۔ خاص کر بھٹکل میونسپل کونسل اور جالی پٹن پنچایت کے حدود میں رہنے والوں کے لیے اس ڈیم کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ موجود نہیں۔ بھٹکل شہر تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور اس کے ساتھ پانی کی طلب بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ پچھلے چند برسوں سے ماوین کوروے، شیرالی اور الوے کوڈی جیسے اطراف کے علاقوں کے لوگ بھی اسی کڈوین کٹہ ڈیم پر انحصار کر رہے ہیں۔ جتنا انحصار بڑھ رہا ہے، اتنی ہی یہ ندی خالی ہوتی جا رہی ہے۔ 

بھٹکل کڈوین کٹہ ڈیم زرعی مقاصد کے پانی فراہم کرنے کے مقصد سے 1971-72  میں تعمیر کیا گیا تھا ۔ مگر پچھلی دو تین دہائیوں سے ڈیم میں ذخیرہ کیا گیا یہی پانی  عوام  کو پینے کے لئے فراہم کیا جا رہا ہے ۔ اس ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے  کی صلاحیت 200 ملین کیوبک میٹرس ہے ۔ سالانہ 25 ملین کیوبک میٹرس پانی پینے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ 10 ملین کیوبک میٹرس پانی ڈیڈ اسٹوریج رہتا ہے ۔ 140 ملین کیوبک میٹر پانی زراعت کے لئے نالوں کے ذریعے سپلائی کیا جاتا ہے ۔ 
    
اس ڈیم اور آبی ذخیرے کا مسئلہ یہ ہے کہ برسہا برس سے اس کی صفائی نہیں ہوئی اور اس دوران اس کے اندر مٹی اور کچرے کا ڈھیر جمع ہونے کی وجہ سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے ۔ سال 2016 میں بھٹکل ٹی ایم سی نے فلوٹنگ مشینوں کے ذریعے اس آبی ذخیرے کے الگ الگ مقامات پر جمع رہنے والے پانی کو کھینچنے اور اسے قابل استعمال بنانے کا راستہ نکالا تھا، تاکہ  گرمیوں کے موسم میں آبی ذخیرے میں پانی کی مقدار کم ہونے پر بھی عوام کو ممکنہ حد تک پینے کا پانی فراہم کیا جا سکے ۔
    
اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ٹی ایم سی کے نلوں میں آنے والا پانی کبھی صاف تو  کبھی گدلا نکلتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنگلاتی یا گھاٹ کے علاقوں میں یہاں وہاں وقفے وقفے سے مانسون سے پہلے والی بارش ہو رہی ہے اور وہاں سے بہتے ہوئے ندی تک آنے والا پانی کیچڑ اور مٹی بھی اپنے ساتھ لاتا ہے ۔ یہی گدلا پانی کبھی کبھی نلوں کے ذریعے گھروں تک پہنچتا ہے ۔ 

اس مسئلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹی ایم سی کے چیف آفیسر وینکٹیش ناوڈا نے بتایا  کہ یہ ایک عارضی مسئلہ ہے ۔ پانی کی صفائی کے لئے استعمال کیے جانے والے پوٹاشیم اور ایلم کی مقدار میں تبدیلی کرتے ہوئے اسے حل کرنے کی کوشش جا رہی ہے ۔ 

بھٹکل میں پانی کی قلت کے مسئلے پر ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا نے بتایا کہ بعض مقامات پر بورویل کھودنے پر بھی پانی نہیں ملا، جس کی وجہ سے بیلکے موگیر کیری، ہیبلے اور مرڈیشور جنتا کالونی جیسے علاقوں میں پانی فراہم کرنے کے لیے عبوری اقدامات کیے گئے ہیں۔ وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ آئندہ سال شراوتی ندی کا پانی بھٹکل کی سرحد تک لانے کا منصوبہ ہے۔

ادھر میونسپالٹی کے انچارج صدر الطاف کھروری نے کہا کہ گرمی کے موسم میں پانی کی شدید قلت کے پیش نظر میونسپالٹی حدود سمیت ملحقہ پنچایتی علاقوں میں بھی پانی کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے "امرت اسکیم 2.0" کے تحت تقریباً 30 کروڑ روپے کی لاگت سے عملی اقدامات شروع کیے جا چکے ہیں، جن کے مکمل ہونے پر پینے کے پانی کی قلت کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔


Share: