سبریملا مندر تنازعہ: مختلف مقامات پر تشدد کے واقعات۔کشیدہ حالات پر قابو پانے کے لئے امتناعی احکامات کا نفاذ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 4th January 2019, 8:28 PM | ساحلی خبریں | ملکی خبریں |

کاسرگوڈ 4؍جنوری (ایس ا ونیوز) سبریملا مندر میں پولیس کے تحفظ کے ساتھ دوخواتین کے داخلے کی وجہ سے سنگھ پریوار کے کارکنان نے جو بد امنی پھیلا رکھی ہے اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ بگڑتی ہوئی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144کے تحت منجیشور تعلقہ میں امتناعی احکامات نافذ کردئے ہیں۔اس کے علاوہ 4 جنوری کو منجیشور تعلقہ حدود میں تمام اسکولوں کو تعطیل دی گئی ہے۔

خواتین کا مندر میں داخلہ : خیال رہے کہ سبریملا میں واقع آئیپّا مندر میں دس سال اور پچاس سال کی عمر والی خواتین کے داخلے پر لگی پابندی ہٹانے کا حکم سپریم کورٹ نے سنایا تھا مگر بی جے پی اورہندوتواوادی تنظیموں نے اس کی مخالفت شروع کی ہے اور کسی بھی حالت میں ممنوعہ عمر والی خواتین کو مندر میں داخلے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔ لیکن یکم جنوری کی آدھی رات کو دو خواتین نے پولیس کے تعاون سے اس پابندی کو توڑتے ہوئے مندر کے مقدس مقام تک رسائی حاصل کرنے کے بعدپوجا کی تھی۔ اس کے خلاف آئیپا کے بھکتوں اورسنگھ پریوار سے وابستہ تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے شروع کیے اور تین جنوری کو کیرالہ بند کا اعلان کیا تھا۔ 

سڑک پر رکاوٹیں ۔ پولیس کا لاٹھی چارج: اس بند کے دوران کاسرگوڈ کے مختلف مقامات پر سڑکوں پر ٹائر جلاکر، پتھر اور درختوں کے تودے ڈال کر رکاوٹیں کھڑی کردی گئیں ۔ سرکاری یا نجی بسیں سڑکوں پر نہیں اتریں۔ جہاں کہیں نجی موٹرگاڑیاں سڑکوں پر نظر آئیں وہاں پر احتجاجیوں نے پتھراؤ کرکے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔اکثر وبیشتر جگہوں پر ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغنے کے علاوہ لاٹھی چارج کا سہارا لیا۔کاسرگوڈ اور منجیشورجیسے شہر وں میں جو دکانیں کھلی تھیں ، انہیں ہڑتالیوں نے زبردستی بند کروایا۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر میڈیا والوں کو ڈرانے یا حملہ کرنے کی کوشش کیے جانے کی بھی خبر ہے۔

بی جے پی دفتر میں توڑ پھوڑ: نیلیشور میں واقع بی جے پی کے دفتر میں کچھ شرپسند گھس گئے اور انہوں نے وہاں پر بہت زیادہ توڑ پھوڑ مچائی۔ جبکہ پیریاکلّیماٹ میں اے کے جی مندر کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔پولیس نے اس علاقے میں مزید ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لئے بندوبست بڑھا دیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ بدیاڈکا ۔کُمبلے روڈ پر احتجاجیوں نے پتھر ڈال کر جو رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اس کی وجہ سے موٹر بائک پر سوار ایک جوڑا حادثے کا شکار ہوگیا۔ حادثے کا شکار ہونے والے آئیتپّا (۴۸سال)اور سشیلا(۳۶) نامی میاں بیوی دونوں شدید زخمی ہوگئے ہیں اور انہیں منگلورو کے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جہاں ان کی حالت سنگین بنی ہوئی ہے۔

ایئر پورٹ سے آنے والے مسافروں پر حملہ: منگلورو ایئر پورٹ سے دو کاروں میں کیرالہ پہنچنے والے مسافروں پر کرندکّاڈ نامی علاقے میں مظاہرین نے حملہ کیا اورمسافروں کے علاوہ گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔یہ ممبئی سے بذریعہ طیارہ منگلورو پہنچنے اوروہاں سے کار پر کیرالہ جانے والے دوخاندان کے افراد تھے۔ اس معاملے میں چار ملزمین کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔

گھروں اور دکانوں پر پتھراؤ:  کاسرگوڈ شہر کے بہت سے مقامات پرسی پی آئی ایم کارکنان کے مکانات اور بازارمیں واقع دکانوں پر بھی احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔بعض جگہ گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ مچانے اور گھر والوں کو خوفزدہ کرنے کے واقعات بھی پیش آئے ۔بندیوڈ کے علاقے میں 20سے زیادہ دکانوں اور 10سے زیادہ موٹر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔پتھراؤ کی وجہ سے یوسف (۳۱سال)، موسیٰ (۵۶سال) اور محمد اسلم (۳۲ سال ) نامی افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔منجیشور میں سڑک پر جارہے امتیاز (۲۹سال) نامی نوجوان پر بھی شرپسندوں نے لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا جس سے اس کا ہاتھ فریکچر ہوگیا ہے۔اس کے علاوہ عبدالکریم (۴۸سال) پر ایک گینگ نے بایارو مولی گدّے نامی علاقے میں حملہ کردیا۔زخمی عبدالکریم کوعلاج کے لئے منگلورو میں داخل کیا گیا ہے۔

چاقو زنی کی وارداتیں: جمعرات کی شب میں کڈمبارمنجیشور میں دو اور کمبلے شیریا میں ایک شخص کو چاقو گھونپ کر زخمی کردیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ گروپرساد (۲۳سال) اور کرن کمار (۴۰سال) پر دو موٹر بائک پر سوار ہوکر آنے والے نامعلوم شرپسندوں نے حملہ کیا۔شیریا کمبلے کے پاس وسنت نامی شخص پر ایک گینگ نے حملہ کیا، جب وسنت کے ساتھی چرن نے روکنے کی کوشش کی تو اسے بھی چاقو گھونپا گیا۔ ان زخمیوں کو منگلورو کے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔

کنجتّور میں بھاری تشدد: ہڑتال کے دوران کنجتّور نامی علاقے میں بھاری تشدد دیکھا گیا۔ یہاں ایک ہوٹل کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا گیا۔ اور کار میں سفر کررہے ایک خاندان کے افراد پر حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں کار میں موجود بچہ زخمی ہوگیا ہے۔اس حملے کو روکنے کوشش کرنے والی پولیس پر بھی حملہ کیا جس سے دو پولیس اہلکاراکھلیش(۳۲سال) اور اجیت(۲۹سال) زخمی ہوگئے ہیں۔جنہیں علاج کے لئے نجی اسپتال میں داخل کیاگیا ہے۔

خبر یہ بھی ہے کہ بدیاڈکا کڈمبا علاقے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے دفتر میں کالا آئیل اچھالنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔پولیس کے اعلیٰ افسران حالات پر پوری طرح نظر رکھے ہوئے ہیں اور احتیاطی تدبیر کے طور پر 25سے زیادہ افراد کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

لوک سبھا انتخابات 2024: 88 سیٹوں پر ووٹنگ ختم؛ شام پانچ بجے تک تریپورہ میں سب سے زیادہ اور اُترپردیش میں سب سے کم پولنگ

لوک سبھا الیکشن 2024 کے کے دوسرے مرحلہ میں آج ملک کی 13 ریاستوں  سمیت  مرکز کے زیر انتظام خطوں کی جملہ  88 سیٹوں پر انتخابات  کا عمل انجام پا گیا۔جس میں شام پانچ  بجے تک ملی اطلاع کے مطابق  تریپورہ میں سب سے زیادہ   79.50 فیصد پولنگ ریکارڈکی گئی جبکہ  سب سے کم پولنگ اُترپردیش ...

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔