کاروار28؍جنوری (ایس او نیوز)ضلع شمالی کینرا میں’ہالَکّی وکّکلیگا‘ نامی پچھڑے طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تنظیم نے ضلع انچارج وزیر آر وی دیشپانڈے کو میمورنڈم دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی دستوری طور پر’ پسماندہ قبیلے‘میں شامل کیا جائے۔
ہالکّی سنگھا کی طرف سے دئے گئے میمورنڈم کو پیش کرتے ہوئے صدر ہنومنتیا بومیّا گوڈا نے بتایا کہ ضلع شمالی کینرا کے شراوتی اور کالی ندی کے کناروں پر قلی مزدوری کرکے زندگی بسر کرنے والی یہ برادری بری طرح پچھڑی ہوئی ہے۔ ان میں سے بہت سارے خاندانوں کے پاس نہ اپنی زمین ہے اور نہ اپنے مکانات ہیں۔ضلع کے تقریباً 169 دیہاتوں میں اس سماج سے تعلق رکھنے والے 1.5لاکھ کے قریب افراد بستے ہیں۔اور یہ سب بہت غربت و افلاس کی زندگی بسر کررہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ہالکّی سماج والوں کو پسماندہ طبقات میں شامل کرنے کا مطالبہ برسہابرس سے کیا جارہا ہے۔ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو کئی بار میمورنڈم دئے گئے ہیں مگر اب تک اس سمت میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ اب پتہ چلا ہے کہ ریاستی حکومت کی طرف سے دی گئی درخواست واپس پھر ضلع انتظامیہ کے پاس آ گئی ہے۔ اس لئے فوراً اس کا جائزہ لیاجانا چاہیے۔
میمورنڈم قبول کرتے ہوئے وزیر دیشپانڈے نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’ہالکّی سماج‘ کوپسماندہ قبیلے میں شامل کرنے کے لئے ریاستی حکومت کی طرف سے تجویز مرکزی حکومت کو بھیجی گئی تھی۔مگر وہ ضلع انتظامیہ کے پاس لوٹ آنے کے سلسلے میں معلومات نہیں ہے۔جلد ہی میں اس کا جائزہ لوں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ :’’ میں مرکزی حکومت پر نکتہ چینی نہیں کررہاہوں۔ لیکن پسماندہ قبیلوں میں شامل کرنے کے لئے بہت سارے شرائط اور ضوابط ہیں ، جس کی وجہ سے فطری طور پر اسے پورا کرنا مشکل ہورہا ہے۔اس لئے اس تعلق سے کسی کو بھی سیاست نہیں کرنی چاہیے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس مسئلے کا پھر ایک بار جائز ہ لیتے ہوئے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔